عارضی جنگ بندی ختم ہوتے ہی غزہ ایک بار پھر اسرائیلی مظالم کی زد میں ہے۔ اسرائیلی فوج نے انسانیت سوز حملوں میں 300 سے زائد معصوم فلسطینیوں کو شہید کردیا ہے۔
عالمی میڈیا رپورٹس کے مطابق جنگ بندی ختم ہونے کے بعد سے اسرائیلی بمباری کا زیادہ زور ان جنوبی علاقوں پر ہے جہاں اس نے لوگوں کو پناہ لینے کا کہا تھا۔ جبالیہ کیمپ اور خان یونس میں 2 رہائشی عمارتوں پر اسرائیلی طیاروں کی بمباری سے 250 جبکہ دیگر واقعات میں 50 سے زائد فلسطینی شہید ہوئے۔ یہی نہیں اسرائیلی فوج نے جبالیہ، الزیتون اور الشجاعیہ سمیت غزہ پٹی کے شمالی محلوں کے رہائشیوں کو علاقے خالی کرنے کا حکم بھی دیا ہے۔
اقوام متحدہ کے ادارے یونیسیف کے ترجمان جیمز ایلڈر نے میڈیا سے گفتگو میں بتایا کہ تازہ جھڑپیں غزہ کے لیے تباہ کن ہیں، اس وقت غزہ کا سب سے بڑا طبی مرکز ناصر اسپتال زخمی بچوں سے بھرا پڑا ہے، وہاں کئی خاندان ہفتوں سے فرش پر سو رہے ہیں، اسپتال اب مزید زخمیوں کا علاج نہیں کرسکتا، بڑی تعداد میں خوفناک زخموں کے ساتھ جھلسے ہوئے بچے اسپتال لائے جارہے ہیں۔
مزید پڑھیں
بی بی سی کے مطابق غزہ میں کھانا پکانے والی گیس، خوراک اور پانی کی سپلائی نہ ہونے کے برابر ہے، دکانیں خالی ہیں اور بے گھر لوگوں میں تقسیم کرنے کے لیے امداد موجود نہیں۔ لوگ سرد موسم سے نمٹنے کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں، ان کے لیے گرم ملبوسات موجود نہیں، اسپتالوں میں پانی، خوراک اور ادویات کی بہت معمولی مقدار پہنچ رہی ہے۔
7 اکتوبر 2023 سے اب تک غزہ پر اسرائیلی حملوں میں شہدا کی تعداد 15 ہزار 207 سے تجاوز کرچکی ہے جبکہ اب تک زخمی ہونے والے افراد کی تعداد 40 ہزار 650 سے متجاوز ہے۔ اسرائیلی حملوں میں شہید اور زخمی ہونے والے افراد میں نصف سے زائد تعداد صرف بچوں اور خواتین کی ہے۔