90، 30 اور 50 کا تناسب رکھنے والا ڈائٹ پلان آپ کے روزانہ کے کھانوں میں شامل غذائی اجزا یا میکرونیوٹرینٹس کی شرح کو ظاہر کرتا ہے جس میں 90 فیصد کاربوہائیڈریٹس، 30 فیصد پروٹین اور 50 فیصد چکنائی شامل ہوتی ہے۔ عام طور پر اس ڈائٹ پلان کو صحت کے لیے انتہائی مفید تصور کیا جاتا ہے۔ تاہم کسی بھی دوسرے ڈائٹ پلان کی طرح اس ڈائٹ پلان کے بھی اپنے فوائد اور نقصانات ہیں۔
میکرونیوٹرینٹس کا متوازن استعمال
کاربوہائیڈریٹس، پروٹین اور چکنائی کو میکرونیوٹرینٹس کہا جاتا ہے۔ آپ کے کھانے میں میکرونیوٹرینٹس کی متوازن مقدار جسم کے مختلف افعال سرانجام دینے میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔ ان غذائی اجزا کی مناسب مقدار کو اپنی غذا کا حصہ بنا کر آپ خود کو دن بھر توانا اور ہشاش بشاش محسوس کرسکتے ہیں۔
فائدہ مند چکنائی کا استعمال
جو لوگ وزن کم کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں وہ اپنے کھانوں سے تمام زیادہ چکنائی والی غذاؤں کو ختم کرسکتے ہیں لیکن فائدہ مند چکنائی توانائی کے حصول اور خلیوں کے کام کرنے کے لیے انتہائی ضروری ہے۔ یہ چکنائی آپ کے اعضا کی حفاظت کرتی ہے، جسم کو گرم رکھنے میں مدد دیتی ہے اور اہم ہارمونز تیار کرتی ہے۔ بہت سی دوسری ڈائٹس کے برعکس یہ ڈائٹ پلان مفید چکنائی کے استعمال کی حوصلہ افزائی کرتا ہے۔ ایووکاڈو، گری دار میوے اور زیتون کے تیل جیسی غذاؤں کا استعمال دل کی صحت کو یقینی بناتا ہے اور یہ وزن کو کم کرنے میں بھی مدد دیتا ہے۔
وزن میں کمی
وزن میں کمی کا ارادہ رکھنے والے کچھ افراد اس ڈائیٹ پلان سے اپنے مقصد میں کامیابی حاصل کرلیتے ہیں۔ میکرونیوٹرینٹس کا یہ توازن خاص طور پر بعض افراد کو اپنی بھوک، کھانے پینے کی خواہشات کو کنٹرول کرنے اور وزن کو زیادہ مؤثر طریقے سے کم کرنے میں مدد دیتا ہے۔
کن لوگوں کو اس ڈائٹ پلان پر عمل نہیں کرنا چاہیے؟
بعض افراد خاص طور پر وہ لوگ جن کو صحت کے مخصوص مسائل کا سامنا ہے، ان کے لیے میکرونیوٹرینٹس کا یہ تناسب مناسب نہیں کیونکہ زیادہ چکنائی والی غذا عام طور پر دل کے امراض میں مبتلا یا خون میں کولیسٹرول کی بلند سطح رکھنے والے افراد کے لیے تجویز نہیں کی جاتی۔ اس ڈائٹ پلان کو آزمانے سے پہلے ماہر ڈاکٹر یا نیوٹریشنسٹ سے مشورہ کرنا ضروری ہے۔
اس پلان پر عمل کرنا مشکل ہوسکتا ہے
اس ڈائٹ پلان کا ایک اور منفی پہلو یہ ہے کہ اس پر عمل کرنا دشوار بھی ہوسکتا ہے۔ ہر کھانے میں کاربوہائیڈریٹس، پروٹین اور چکنائی کی درست شرح کا حساب رکھنا اور اسے برقرار رکھنا ایک مشکل اور وقت طلب کام ہے۔ بعض لوگوں کے لیے اس پلان پر مسلسل اور طویل مدت کے لیے عمل کرنا مشکل ہوجاتا ہے اور وہ اسے برقرار نہیں رکھ پاتے۔