موسم سرما کے دوران گلگت بلتستان کے لوگوں کا زیادہ تر وقت انگیٹھی کے گرد بیٹھ کر آگ تاپتے ہوئے گزر جاتا ہے۔
اکتوبر سے اپریل تک کے اس عرصے میں گلگت بلتستان میں جہاں موسم کی شدت میں اضافہ اور درجہ حرارت انتہائی کم ہوجاتا ہے وہیں بنیادی سہولیات بھی ناپید ہوجاتی ہیں۔
ان علاقوں میں پانی کا بنیادی ذریعہ پگھلتے گلیشیئرز ہوتے ہیں جو سردیوں میں کم درجہ حرارت کی وجہ سے پگھلنے کی بجائے جمے رہتے ہیں جس کے نتیجے میں ان سے پانی ملنے کا سلسلہ تھم جاتا ہے۔
ندی نالوں میں پانی کا بہاؤ نہ ہونے کی وجہ سے اس علاقے میں کام کرنے والے پاور ہاؤسز بھی یا تو مکمل غیرفعال ہوجاتے ہیں یا ان سے ہونے والی بجلی کی پیداوار میں نمایاں کمی واقع ہوجاتی ہے جس کی وجہ سے علاقے میں بجلی بھی غائب ہوجاتی ہے۔
ایسی صورتحال میں گھروں میں کھانے پکانے، خود کو گرم رکھنے اور جمے ہوئے پانی کو قابل استعمال بنانے کے لیے انگیٹھی ہی واحد سہارا بن جاتی ہے۔
لوہے کی یہ انگیٹھی گلگت بلتستان تک کیسے آتی ہے، اس کے بنانے کا طریقہ کیا ہے اور یہ کس طرح ضروریات پوری کرتی ہے جانیے اس رپورٹ میں۔