تحریک انصاف وکیل کارڈ: مشکلات میں پھنسی پارٹی کے ووٹ بینک پر کیا اثر پڑے گا؟

بدھ 6 دسمبر 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

پاکستان تحریک انصاف انٹرا پارٹی انتخابات میں مائنس عمران خان کے بعد وکلا پارٹی میں فرنٹ لائن پر آگئے ہیں جس کے باعث پارٹی کے خلاف غیر اعلانیہ پابندیوں میں نرمی کی امید پیدا ہو گئی ہے تاہم ساتھ ہی پارٹی کے دیرینہ کارکنان اور قائدین نظر انداز ہونے کا شکوہ بھی کرنے لگے ہیں۔

بیرسٹر گوہر علی خان کے پارٹی چیئرمین بننے کے بعد ان خبروں کی تصدیق ہو رہی ہے کہ عام انتخابات میں ٹکٹوں کی تقسیم میں وکلا کو ترجیح دی جارہی ہے۔ جس پر پہلے سے ہی ٹکٹ کی آس لگا کر بیٹھے قربانی دینے والے رہنما مایوسی کا شکار لگتے ہیں۔

تحریک انصاف کے ایک سابق رکن نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر وی نیوز کو بتایا کہ اس وقت ان کی ترجیح پارٹی کو مشکل حالات سے نکالنا ہے اور وکلا کو فرنٹ لائن پر لانا بھی پارٹی حکمت عملی کا ایک حصہ ہے۔

سیاست دان آسان ہدف ہیں

تحریک انصاف کے رہنما نے بتایا کہ ان پر کافی مشکل وقت ہے لیکن دباؤ اور سختیوں کے باوجود بھی پارٹی رہنما ڈٹے ہوئے ہیں اور قربانی دے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ’سیاست دان آسان ہدف ہیں اور انہیں کرپشن، توڑ پھوڑ اور قانون کی خلاف ورزی کے نام پر ایف آئی آر درج کرکے گرفتار کیا جا رہا ہے جبکہ ہمدردیاں تبدیل کرنے کے لیے بھی دباؤ ڈالا جا رہا ہے‘۔

رہنما نے کہا کہ سیاسی قائدین اور سابق اراکین روپوش ہیں جس کی وجہ سے وکلا کو اوپن اسپیس مل گئی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ وکلا کو آسانی سے کیسز میں پھنسایا نہیں جا سکتا ہے اور اس وقت تحریک انصاف کو بھی ایسے لوگوں کی ضرورت ہے جو پارٹی کو آگے لے کر جائیں۔

اس حوالے سے انہوں نے کچھ تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پارٹی کے دیرینہ اور قربانی دینے والے رہنما اور کارکنان منظر عام سے غائب ہیں جبکہ پارٹی چیئرمین ایک وکیل ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ خان صاحب نے بھی وکلا کو ترجیح دی ہے لہٰذا ٹکٹوں کی تقسیم میں بھی وکلا آگے ہوں گے اب ان حالات میں ورکرزکو کون پوچھتا ہے۔

تحریک انصاف میں ووٹ عمران خان کا ہے

تحریک انصاف کے رہنما نے کہا کہ سب کو پتا ہے کہ تحریک انصاف میں الیکٹبلز بہت کم ہیں اور اصل ووٹ عمران خان کا ہی ہے۔ انہوں نے مزید کہ اکہ اگر خان کھمبے کو بھی کھڑا کر دیں تو اسے بھی ووٹ مل جائے گا اب اگر کوئی وکیل ہوا تو وہ بھی جیت جائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ دیکھا جائے تو یہ ناانصافی ہے کہ ٹکٹ وکلا کو دیا جائے یا انہیں ترجیح دی جائے کیوں کہ پارٹی کا اصل اثاثہ ورکرز ہیں جو مشکل وقت میں ڈٹ کر کھڑے ہیں۔

مائنس عمران خان کے بعد نرمی

طارق وحید پشاور میں ایک نجی نیوز نیٹ ورک کے بیورو چیف ہیں جو سیاست پر گہری نظر رکھتے ہیں۔ ان کا خیال ہے کہ نئے چیئرمین آنے کے بعد تحریک انصاف کے لیے حالات کچھ حد تک سازگار ہوجائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ’اگر دیکھا جائے تحریک انصاف پر جو غیر اعلانیہ پابندیاں تھیں ان میں نرمی آرہی ہے اور میرے خیال میں ان پابندیوں میں 20 فیصد تک کمی آچکی ہے‘۔

طارق وحید نے بتایا کہ وکلا کو حفاظتی شیلڈ کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے اور وہ اس وقت پارٹی کی مجبوری ہیں۔

سینیئر صحافی و سیاسی تجزیہ کار علی اکبر خان کا خیال ہے کہ وکیل سیاست دان نہیں ہوتے اور اس حکمت عملی سے دیرینہ کارکن بھی ناخوش ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ ٹکٹ سیاسی لوگوں کا حق ہے جو قربانی دیتے ہیں اور سخت و مشکل حالات میں پارٹی کے ساتھ کھڑے رہتے ہیں لیکن ٹکٹ کسی غیر سیاسی امیدوار کو دیا گیا تو اختلافات ہوں گے۔

علی اکبر کا کہنا تھا کہ عام تاثر ہے کہ وکیل ڈرتے نہیں اور ان کے سامنے حکومت بھی بے بس ہوتی ہے لیکن اس وقت حالات مختلف ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ جب اجتماعی مسئلہ ہو تو وکلا متحد ہوتے ہیں لیکن یہ تو صرف ایک پارٹی کی بات ہے لہٰذا چند وکلا کو جمع کرکے مقصد حاصل نہیں کیا جا سکتا۔

انہوں نے کہا کہ افتخار چوہدری بحالی تحریک اور موجودہ حالات کو ایک نظر سے نہیں دیکھا جا سکتا کیوں کہ اس وقت وکلا تحریک کے ساتھ تمام بڑی سیاسی جماعتیں تھیں اور سیاسی قائدین بھی فرنٹ پر تھے۔

علی اکبر کے مطابق وکلا کو فرنٹ پر لانے سے مشکلات کم ہو یا نہ ہو لیکن اندورنی اختلافات ضرور پیدا ہوجائیں گے جو ان حالات میں پارٹی کے لیے اچھی بات نہیں۔ انہوں نے کہا کہ بیرسٹر گوہر چیئرمین تو بن گئے ہیں لیکن ان کے لیے پارٹی کو لیڈ کرنا اتنا آسان نہیں ہوگا۔

طارق وحید کا کہنا ہے کہ اب ایسا لگ رہا ہے کہ تحریک انصاف کو الیکشن میں حصہ لینے دیا جا رہا ہے اور نئے چئیرمین کے بعد حالات بہتر ہوں گے۔

ٹکٹ کی تقسیم میں نظر انداز ہوئے تو سابق اراکین اسمبلی راستے جدا کرلیں گے

علی اکبر کا خیال ہے کہ پی ٹی آئی کا ووٹ بینک اور مقبولیت کو دیکھتے ہوئے سابق اراکین مشکل حالات کے باوجود بھی ڈٹ کر پارٹی کے ساتھ کھڑے ہیں اور ان کی نظریں پارٹی ٹکٹ پر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سابق اراکین ٹکٹوں کے حوالے سے پریشان ہیں کہ ٹکٹ کون اور کسے دے گا اور یہ سوالات ان کے ذہنوں میں ہیں اور پرویز خٹک بھی ان کے ساتھ رابطے میں ہیں۔

تحریک انصاف کے ترجمان معظم بٹ کا مؤقف ہے کہ پارٹی ٹکٹوں کی تقسیم کا فیصلہ عمران خان خود کر چکے ہیں اور ان کا فیصلہ سب کو قبول ہو گا۔

معظم بٹ نے کہا کہ نئے چیئرمین کو بھی عمران خان نے ہی نامزد کیا ہے اور قائدین اور ورکرز ان کے ساتھ ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ سب مل کر پارٹی کو اس کٹھن دور سے نکالنے کے لیے کوشاں ہیں اور قانون اور آئین کے اندر رہ کر سیاسی جہد وجہد کر رہے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp