وفاقی دارالحکومت اسلام آباد سے مسلم لیگ ن کے امیدوار برائے قومی اسمبلی انجم عقیل نے کہا ہے کہ 2013 میں ن لیگ نے حکومت بنائی لیکن ساتھ ہی عمران خان نے 35 پنکچر کا رونا شروع کر دیا، چینی صدر نے 100 بلین ڈالر کی انویسٹمنٹ لے کر پاکستان آنا تھا، لیکن وہ انویسٹمنٹ بھارت چلی گئی۔
’وی نیوز‘ سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے انجم عقیل نے کہا کہ ہماری پارٹی میں یہ اہلیت ہے کہ لوگ ہم پر اعتماد کرتے ہیں اور پاکستان میں سرمایہ کاری لاتے ہیں، اگر آئندہ حکومت ن لیگ کی بنی تو پاکستان میں مزید سرمایہ کاری آئے گی جس سے لوگوں کو روزگار ملے گا اور ملک میں خوشحالی آئے گی۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان جن معاشی مشکلات کا شکار ہے ان سے نکل آئے گا، آئی ایم ایف کے سامنے ہم جو کشکول لے کر پھر رہے تھے نواز شریف نے وہ 2016 میں توڑ دیا تھا، اب بھی نوازشریف ہی اس کشکول کو توڑیں گے۔
مزید پڑھیں
انجم عقیل نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ پاکستان کی تمام پارٹیوں کی نسبت زیادہ جمہوریت ہماری پارٹی مسلم لیگ ن میں ہے، پنجاب، سندھ، اور خیبر پختونخوا کے صدر پارٹی کارکن ہیں، یہ تاثر بالکل غلط ہے کہ پارٹی کے سارے عہدے شریف فیملی کے پاس ہیں، اسی جمہوریت کی وجہ سے گزشتہ دور میں پارٹی کارکنوں کے خلاف سخت سے سخت مقدمے بنائے گئے اور گرفتار کیا گیا لیکن ہماری پارٹی کا ایک بھی رہنما نہیں پھسلا جبکہ پی ٹی آئی رہنماؤں پر جب مشکل وقت آیا تو وہ 2 دنوں میں پھسل گئے۔
اسلام آباد کے شہریوں کو درپیش مسائل سے آگاہ ہوں
انجم عقیل نے کہا کہ اسلام آباد کے شہریوں کو درپیش مسائل سے بخوبی آگاہ ہوں، میں جس وقت ممبر قومی اسمبلی منتخب ہوا تھا اس وقت ہماری پارٹی اپوزیشن میں تھی لیکن اس کے باوجود میں نے اپنے حلقے میں بہت سے کام کرائے جس کے لیے اس وقت کے وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے بہت تعاون کیا۔
انہوں نے کہا کہ اسلام آباد میں سب سے اہم مسئلہ پانی کا ہے، تعلیم اور صحت کے بھی مسائل ہیں جبکہ متاثرین اسلام آباد کے مسائل کئی سال گزرنے کے باوجود ابھی تک حل نہیں ہو سکے۔ میں خود بھی متاثرین اسلام آباد میں شامل ہوں۔
’ہر نئے تعلیمی سال میں اسکولوں میں داخلوں کے مسائل ہوتے ہیں، اسلام آباد وفاقی دارالحکومت ہے اس کو مثالی ہونا چاہیے، میری خواہش ہے کہ یہاں کا ہر بچہ اسکول میں پڑھے اور تمام لوگوں کو علاج کی سہولت دستیاب ہو‘۔
2018 کے عام انتخابات میں جو دھاندلی ہوئی اس کی مثال نہیں ملتی
انجم عقیل نے کہا کہ میں نے 3 انتخابات میں خود حصہ لیا اور میرا مشاہدہ یہ ہے کہ پاکستان میں ہونے والے تمام انتخابات کافی حد تک صاف اور شفاف تھے لیکن 2018 میں جو دھاندلی کی گئی اس کی مثال نہیں ملتی، میں ایک امیدوار تھا اس کے باوجود مجھے پولنگ اسٹیشن میں نہیں جانے دیا جا رہا تھا، میرے پولنگ ایجنٹ کو پولنگ اسٹیشن سے باہر نکال دیا گیا، آج ثابت ہو رہا ہے کہ 2018 کے عام انتخابات شفاف نہیں تھے، امید کی جا رہی ہے کہ آئندہ عام انتخابات صاف اور شفاف ہوں گے۔
مسلم لیگی رہنما نے کہا کہ یہ تاثر غلط ہے کہ زیادہ پارٹی فنڈ دینے والے امیدوار کو ٹکٹ دیا جاتا ہے، ٹکٹ دیتے وقت پارٹی سے امیدوار کی وابستگی کو دیکھا جاتا ہے۔ ’یہ دیکھا جاتا ہے کہ امیدوار کی اس حلقے میں کیا خدمات ہیں، ضروری نہیں کہ کسی سینیئر رہنما کو ہی ٹکٹ دیا جائے، پارٹی کی جانب سے حلقے میں سروے کرایا جاتا ہے اور سروے کے مطابق وہاں کے مقبول رہنما کو ٹکٹ دیا جاتا ہے‘۔
انہوں نے کہا کہ میں نے زندگی میں کبھی پارٹی ٹکٹ کے لیے ایک روپیہ بھی نہیں دیا، بس جو پارٹی فیس ہوتی ہے وہی دینی ہوتی ہے جو کہ اب ایک لاکھ روپے ہے۔ جمہوری پارٹیاں پیسے نہیں لیتی، پی ٹی آئی نے پیسے لیے اور ان کے امیدواروں نے کہا کہ ہم نے پیسے دے کر ٹکٹ لیے تھے۔
ن لیگ سوشل میڈیا پر مقبولیت حاصل کرنے میں ناکام رہی
انہوں نے کہا کہ نواز شریف اور پارٹی کا بیانہ آج بھی ووٹ کو عزت دو ہی ہے لیکن ووٹ کو عزت دو کا مطلب صحیح نہیں سمجھا جاتا، ووٹ کو عزت دو کا مطلب ہے کہ جو لوگ جمہوری طریقے سے عوام کے ووٹ سے منتخب ہو کر آتے ہیں ان کو حکومت کرنے کے لیے پورا وقت ملنا چاہیے، اس وقت ملک کی 3 بڑی پارٹیاں ن لیگ، پیپلز پارٹی اور پی ٹی آئی اپنا اپنا دور گزار چکی ہیں، تینوں پارٹیوں کی کارکردگی عوام نے دیکھی ہے، ہماری پارٹی کے پاس اتنے بڑے منصوبے ہیں کہ ہمیں لوگوں کو قائل کرنے میں زیادہ مشکل نہیں ہوتی ہاں البتہ جیسے سوشل میڈیا دیگر جماعتیں استعمال کرتی ہیں ن لیگ اس طرح سوشل میڈیا پر مقبولیت حاصل کرنے میں کامیاب نہیں ہوئی۔
انجم عقیل نے کہا کہ پی ٹی آئی کی جتنی گالیوں کی تشہیر ہوتی ہے ہمارے اچھے کاموں کی اتنی تشہیر نہیں ہو سکی ہے۔
انجم عقیل نے کہا کہ ہمارا تعلق اسلام آباد کے ملحقہ گاؤں گولڑہ سے ہے اور یہ کوئی نئی بات نہیں بلکہ 400 سالوں سے ہمارے آباؤاجداد یہاں مقیم رہے۔ ہمارے آباؤ اجداد لوگوں کی خدمت کرتے تھے اور میں بھی خدمت کے لیے سیاست میں آیا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ مجھے 1988 میں خواجہ سعد رفیق نے مسلم لیگ ن یوتھ میں شامل کرایا تھا اس کے بعد سے میں مسلم لیگ ن کا کارکن ہوں۔ قیادت نے مجھ پر اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے 3 مرتبہ مسلم لیگ ن کا قومی اسمبلی کا ٹکٹ دیا۔