پشاور پولیس نے اولاد نرینہ نہ ہونے پر اسپتال میں نومولود بچی کودوسرے بیڈ کے نومولود بچے کے ساتھ تبدیل کرنے والے میاں بیوی کو گرفتار کرکے بچے کو والدین کے حوالے کر دیا۔
پولیس کے مطابق واقعہ 25 نومبر کو پشاور کے سرکاری اسپتال حیات آباد میڈیکل کمپلیکس میں پیش آیا تھا جہاں سے نومولود بچے کے اغوا کیا گیا اور اس کی جگہ نومولود بچی کو چھوڑا گیا تھا۔ جس کی شکایت بچے کے والد سمیع اللہ نے پولیس کو درج کرائی تھی۔
پولیس کے مطابق ملزمان نے دھوکہ دہی سے بچے اور بچی کو تبدیل کیا جس کے بعد اسپتال سے فرار ہو گئے۔
پولیس نے بتایا کہ سی سی ٹی وی فوٹیج کی مدد سے ملزمان کا سراغ لگا کر حراست میں لیا گیا جو پشاور کے نواحی علاقے شاہ عالم کے رہائشی ہیں۔
پولیس نے مزید بتایا کہ ابتدائی تفتیش کے دوران اغوا کاروں کے بار بار بدلتے بیانات اور بچے پر دعویٰ نے واقعہ کو مزید مشکوک بنایا جس کی بنا پر پولیس نے اصل حقائق سامنے آنے تک دونوں بچوں کو اسپتال کی نرسری میں رکھا اور بچے سمیت ان کے والدین کے بھی ڈی این اے ٹیسٹ کروانے کا فیصلہ کیا گیا۔
پولیس کے مطابق اغوا کاروں کا دعویٰ تھا کہ ان کے ہاں بیٹے کی پیدائش ہوئی ہے اور یہ بچہ انہی کا ہے لیکن یہ دعویٰ ڈی این اے رپورٹ آنے کے بعد جھوٹ نکلا۔ اور بچے کو اصل والدین کے حوالے کر دیا گیا ہے۔
پولیس نے بتایا کہ ملزمہ خاتون سرکاری اسپتال میں داخل تھی اور ان کے ہاں بیٹی کی پیدائش ہوئی جبکہ میاں بیوی اولاد نرینہ کے خواہش مند تھے۔ ساتھ ہی دوسرے بیڈ پر داخل خاتون کے ہاں بیٹے کی پیدائش ہوئی تھی۔ ملزمان نے چالاکی کے ساتھ بچی کو بچے کے ساتھ تبدیل کیا اور فرار ہو گئے۔