لطیف کھوسہ اور بشری بی بی کی آڈیو لیکس: اسلام آباد ہائیکورٹ کا ایف آئی اے کو فورینزک تجزیہ کرانے کا حکم

جمعرات 7 دسمبر 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

اسلام آباد ہائی کورٹ نے وکیل سردار لطیف کھوسہ اورعمران خان کی اہلیہ بشری بی بی کی آڈیو لیک کیس کی سماعت کے بعد ایف آئی اے کو مذکورہ آڈیو کے فورینزک کا حکم دیتے ہوئے ایف آئی اے، پیمرا اور پی ٹی اے کو نوٹس جاری کر دیےہیں۔

اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس بابر ستار نے وکیل سردار لطیف کھوسہ کی درخواست پر سماعت کرتے درخواست کی کاپی ڈی جی آئی ایس آئی کو بھی بھیجنے کا حکم دیتے ہوئے کہا ہے کہ ڈی جی آئی ایس بھی رپورٹ دیں کہ آڈیو کس نے ریلیز کی۔

درخواست پر رجسٹرار آفس کے اعتراض کی بابت عدالتی استفسار پر لطیف کھوسہ نے بتایا کہ اعتراض ہے کہ الگ درخواست دائر کریں، متفرق درخواست کیسے کر سکتے ہیں جبکہ آڈیو لیکس کیس میں متفرق درخواست دائر ہوسکتی ہے، وکیل اور موکل کے درمیان گفتگو پر استحقاق ہوتا ہے۔

اس موقع پر جسٹس بابر ستار بولے؛ بگ باس، سب سن رہا ہوتا ہے آپ کو تو پتا ہونا چاہیے، جس پر کمرہ عدالت میں مسکراہٹیں بکھر گئیں، عدالت نے درخواست پر عائد اعتراضات ختم کرتے ہوئے ایف آئی اے، پیمرا اور پی ٹی اے کو نوٹس جاری کر دیے ہیں۔

جسٹس بابر ستار نے ریمارکس دیے کہ پیمرا بتائے کہ لوگوں کی نجی گفتگو کیسے ٹی وی چینلز پر نشر ہورہی ہے، انہوں نے دریافت کیا کہ آڈیو کون ریکارڈ کر رہا ہے، جس پر لطیف کھوسہ بولے؛ سب کو پتا ہے کون ریکارڈ کرتا ہے، جواباً جسٹس  بابر ستار نے کہا کہ مفروضے پر تو نہیں چل سکتے۔

لطیف کھوسہ نے موقف اختیار کیا کہ یہ ان کا ہی نہیں پورے ملک کے وکلاء کا مسئلہ ہے، وکیل موکل سے آزادی سے بات نہ کر سکے تو نظام انصاف کیسے چلے گا، عدالتی استفسار پر انہوں نے بتایا کہ مذکورہ آڈیو تمام ٹی وی چینلز نے نشر کی۔

لطیف کھوسہ کا موقف تھا کہ پیمرا ویسے تو کسی کا نام لینے پر بھی اسکرین بند کر دیتا ہے لیکن اس معاملے میں کوئی قانون حرکت میں نہیں آتا، انہوں نے شکوہ کیا کہ ان سے کوئی بات نہیں کرتا کیونکہ ان کا فون غیرمحفوظ تصور کیا جانے لگا ہے۔

جسٹس بابر ستار نے کہا کہ سب سے پہلے ٹوئٹر پر آئی یا کہیں اور، اگر یہ معلوم ہوجائے ریلیز کہاں ہوئی ہے تو پتا چل سکتا ہے کہ کس نے ریکارڈ کی ہے، عدالت نے فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت 11 دسمبر تک ملتوی کردی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp