گو اب تک ڈنمارک میں قرآن نذر آتش کیے جانے کے عمل کو بھی اظہار رائے کی آزادی گردان کر صرف نظر سے کام لیا جاتا تھا لیکن اب حکومت نے اس قبیح عمل کی روک تھام کے لیے قانون سازی کرلی ہے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق حکومت ڈنمارک نے اعلان کیا ہے کہ قرآن نذر آتش کرنا غیرقانونی تصور کیا جائے گا اور اس نئے قانون کی خلاف ورزی پر جرمانہ یا 2 سال تک قید کی سزا ہو سکتی ہے۔
ڈنمارک کی پارلیمان نے جمعرات کو عوامی مقامات پر قرآن مجید کو نذر آتش کرنے کو غیر قانونی قرار دینے کا قانون منظور کیا۔
#Denmark’s parliament passes a bill that makes it illegal to burn copies of the #Quran in public places, after protests in Muslim nations over the desecration of Islam’s holy book raised Danish security concerns. https://t.co/2HGI1SE9Nv pic.twitter.com/aAFiqeGDM4
— Al Arabiya English (@AlArabiya_Eng) December 7, 2023
حکومت کے مطابق اسلام کی مقدس کتاب کی بے حرمتی کے خلاف مسلم ممالک میں مظاہروں کے بعد ڈنمارک کی سلامتی کے حوالے سے تشویش پیدا ہوئی۔
واضح رہے کہ ڈنمارک اور سویڈن میں رواں سال عوامی مظاہروں کا سلسلہ جاری رہا جہاں اسلام مخالفوں نے قرآن مجید کو نذر آتش کیا یا نقصان پہنچایا جس سے مسلمانوں کے ساتھ کشیدگی بڑھ گئی اور یہ مطالبہ کیا گیا تھا کہ نارڈک حکومتیں اس عمل پر پابندی عائد کریں۔
ڈنمارک نے مذہب پر تنقید کرنے کے حق سمیت اظہار رائے کی آزادی جسے آئینی تحفظ حاصل ہے اور قومی سلامتی کے درمیان توازن قائم کرنے کی کوشش کی کیوں کہ خدشہ تھا کہ قرآن نذر آتش کرنے سے اسلام پسندوں کی جانب سے حملے شروع ہو سکتے ہیں۔
دریں اثنا سویڈن اور ڈنمارک کے مقامی ناقدین کا استدلال ہے کہ مذہب پر تنقید پر پابندی بشمول قرآن جلا کر مذہب پر تنقید پر پابندی سے ان لبرل آزادیوں کو نقصان پہنچتا ہے جو سخت جدوجہد کے بعد حاصل کی گئیں۔ تاہم اس پر ڈنمارک کی اعتدال پسند مخلوط حکومت نے دلیل دی کہ نئے قوانین کا اظہار رائے کی آزادی پر معمولی اثر پڑے گا اور دوسرے طریقوں سے مذہب پر تنقید کرنا قانونی رہے گی۔
مزید پڑھیں
سویڈن کا بھی قانون سازی پر غور
علاوہ ازیں سویڈن بھی قرآن کی بے حرمتی کو قانونی طور پر محدود کرنے کے طریقوں پر غور کر رہا ہے لیکن ڈنمارک کے مقابلے میں اس کا نقطہ نظر مختلف ہے۔ نارڈک ممالک میں سے ایک سویڈن اس بات کا جائزہ لے رہا ہے کہ آیا عوامی مظاہروں کے لیے درخواستوں پر فیصلہ کرتے وقت پولیس کو قومی سلامتی کو مدنظر رکھنا چاہیے۔