اقوام متحدہ کے کسی بھی ادارے کی جانب سے پہلی مرتبہ عالمی ادارہ صحت نے ایک قرارداد پر اتفاق کیا ہے جس میں اہم انسانی امداد تک فوری رسائی اور غزہ میں لڑائی کے خاتمے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
طبی عملے کی رسائی سمیت انسانی امداد کی فوری، دیرپا اور بلا روک ٹوک منظوری کے مطالبات پر مبنی مذکورہ قرارداد عالمی ادارہ صحت کے ایگزیکٹو بورڈ کے خصوصی اجلاس کے اختتام پر اتفاق رائے سے منظور کی گئی ہے۔
عالمی ادارہ صحت کی اس قرارداد میں تمام فریقین سے بین الاقوامی قانون کے تحت اپنی ذمہ داریاں پوری کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے اس بات کو دہرایا کہ مسلح تنازعہ کے تمام فریقوں کو غیر مسلح شہریوں سمیت تمام طبی عملے کے تحفظ کے ضمن میں عائد متعلق بین الاقوامی انسانی قانون کے تحت ان پر لاگو ذمہ داریوں کی مکمل تعمیل کرنا چاہیے۔
واضح رہے کہ عالمی ادارہ صحت کی 75 سالہ تاریخ میں ایگزیکٹو بورڈ کا یہ خصوصی اجلاس اپنی نوعیت کا 7 تواں اجلاس تھا۔
اس غیر معمولی اجلاس میں قرار داد کی منظوری کے بعد ایک بیان میں عالمی ادارہ صحت نے تمام تر حالات میں صحت کی ایک عالمی ترجیح کے طور پر اہمیت، اور دیکھ بھال سمیت انسانی ہمدردی کے کردار کو انتہائی مشکل حالات میں بھی امن کی خاطر پل کی ضرورت پر زور دیا ہے۔
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل غزہ میں جاری سنگین بحران پر کسی کارروائی سے قاصر رہی ہے، جس کا آغاز فلسطین کے مسلح مزاحمتی گروپ حماس کی جانب سے اسرائیل پر حملے کے بعد ہوا تھا اور جس میں 1200 افراد ہلاک اور 200 سے زیادہ یرغمال بنائے گئے تھے۔
حماس کے حملوں کے جواب میں اسرائیل نے حماس کے خلاف جنگ کا اعلان کیا اور 2006 سے حماس کے کنٹرول والے غزہ کو مسلسل حملے کا نشانہ بنایا، جس میں کم از کم 18,000 افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔
اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ تقریباً 80 فیصد آبادی بے گھر ہو چکی ہے اور انہیں خوراک، پانی اور ادویات کی قلت کے ساتھ ساتھ بیماریوں کے بڑھتے ہوئے خطرے کا سامنا ہے۔
مزید پڑھیں
متحدہ عرب امارات کی طرف سے پیش کردہ انسانی بنیادوں پر جنگ بندی کی قرارداد اور 100 دیگر ممالک کے تعاون سے پیش کی گئی قرارداد اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے منظور ہونے میں ناکام رہی جب امریکا نے اس تجویز کو ویٹو کر دیا۔ امریکہ کونسل کے 5 مستقل ارکان میں سے ایک ہے جن کے پاس ویٹو کا اختیار ہے۔
یہ ووٹنگ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوٹیرس کی جانب سے بدھ کے روز آرٹیکل 99 کی درخواست کے بعد 15 رکنی کونسل کو دو ماہ سے جاری جنگ سے عالمی خطرے سے باضابطہ طور پر متنبہ کرنے کے بعد کی گئی تھی۔
عالمی ادارہ صحت کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروس اذانوم گیبریئس نے کہا کہ اقوام متحدہ کی صحت سے متعلق ان کی ایجنسی کی قرارداد مزید کارروائی کا نقطہ آغاز ثابت ہو سکتی ہے، بورڈ اجلاس میں اپنے اختتامی کلمات میں ان کا کہناتھا کہ اس سے بحران حل نہیں ہوتا لیکن یہ ایک ایسا پلیٹ فارم ہے جس پر مزید کارروائی کی بنیاد رکھنا ہے۔
’جنگ بندی کے بغیر امن نہیں ہو سکتا اور سکون کے بغیر صحت ممکن نہیں، میں تمام ارکان خاص طور پر سب سے زیادہ اثر و رسوخ رکھنے والے ممالک پر زور دیتا ہوں کہ اس تنازعہ کو جلد از جلد ختم کرنے کے لیے فوری طور پر اپنا موثر کردار ادا کریں۔‘
ایک ہفتے کے وقفے کے بعد، جس کے دوران اسرائیلی جیلوں میں قید متعدد فلسطینیوں کے بدلے کچھ اسرائیلی اور غیر ملکی اسیروں کو رہا کرنے کے ساتھ ساتھ غزہ میں انسانی امداد کی فراہمی کے لیے بھی اجازت دی گئی تھی، غزہ پر اسرائیلی بمباری اس ماہ دوبارہ شروع ہوگئی ہے۔
اسرائیل کی جانب سے اب 20 لاکھ سے زائد آبادی والے علاقے غزہ کے جنوب میں اپنی فوجی کارروائیاں تیز کرنے کے بعد، اس لڑائی کے خاتمے کے مطالبہ میں بھی شدت آگئی ہے، امریکی ویٹو کے تناظر میں مصر اور موریطانیہ کی جانب سے ’امن کے لیے متحد‘ قرار داد 377 کی درخواست کے بعد اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں منگل کو فوری جنگ بندی کی قرارداد پر ووٹنگ متوقع ہے۔
1950 میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی جانب سے منظور کردہ قرارداد نمبر 377 کے مطابق 193 رکنی ادارہ وہاں فعال ہوسکتا ہے جہاں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی بین الاقوامی امن اور سلامتی کی بحالی کے لیے اپنی بنیادی ذمہ داری کو ادا کرنے میں ناکام رہا ہو۔‘