امریکا نے غزہ میں فوری جنگ بندی کے مطالبے کی قرارداد ویٹو کر دی

منگل 20 فروری 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

امریکا نے اقوام متحدہ میں غزہ میں فوری جنگ بندی کے مطالبے والی قرارداد کو ویٹو کر دیا ہے، امریکا کی جانب سے یہ اقدام ایک ایسے وقت سامنے آیا ہے جب بین الاقوامی سطح پر حماس کے خلاف اسرائیلی افواج کی کارروائیاں بند کرنے کا مطالبہ زور پکڑتا جا رہا ہے۔

مزید پڑھیں

سلامتی کونسل میں  15 رکن ممالک نے ووٹنگ میں حصہ لینا تھا تا ہم برطانیہ نے اس ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا، قرارد داد کے حق میں 13 ووٹ ڈالے گئے جب کہ امریکا نے قرارداد ویٹو کر دی، امریکا نے جنگ بندی کے مطالبے کی یہ تیسری قرار داد ویٹو کی ہے۔

امریکا نے منگل کو عرب ممالک کی حمایت یافتہ اقوام متحدہ کی اس قرارداد کو ویٹو کر دیا جس میں غزہ کی پٹی میں اسرائیل اور حماس کے درمیان جاری لڑائی میں انسانی بنیادوں پر فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا گیا تھا۔

غزہ میں اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کے مطالبے کی اس قرار داد کے حق میں پڑنے والے اکثریتی 13 ووٹوں سے اسرائیل پر حماس کے اچانک حملے کے بعد چار ماہ سے زیادہ عرصے سے جاری جنگ کے خاتمے کے لیے وسیع پیمانے پر عالمی حمایت کی عکاسی ہوتی ہے۔

واضح رہے کہ حماس کے اس حملے میں تقریباً1200 اسرائیلی ہلاک ہو گئے تھے اور 250 دیگر افراد کو یرغمال بنایا گیا تھا۔ غزہ کی وزارت صحت کے مطابق اس کے بعد سے اب تک اسرائیل کی زمینی اور فضائی فوجی کارروائیوں میں 29 ہزار سے زیادہ فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔

غزہ میں جنگ بندی کا مطالبہ کرنے والی سلامتی کونسل کی قرارداد پر امریکا کا تیسرا ویٹو

اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کی تجویز عرب ممالک نے یہ جانتے ہوئے بھی دی تھی کہ امریکا اسے ویٹو کر دے گا، لیکن اس سے ایک امید یہ تھی کہ اسرائیل، حماس جنگ کے خاتمے کے لیے وسیع پیمانے پر عالمی حمایت کا مظاہرہ کیا جائے گا۔

امریکی سفیر لنڈا تھامس گرین فیلڈ نے کہا کہ بائیڈن انتظامیہ اس قرارداد کو ویٹو کر رہی ہے کیونکہ اس سے متحارب فریقوں کے درمیان معاہدے کے لیے جاری امریکی کوششوں میں مداخلت ہو سکتی ہے، جس سے کم از کم 6 ہفتوں کے لیے لڑائی رک جائے گی اور حماس کے 7 اکتوبر کے حملے کے دوران اغوا کیے گئے تمام یرغمالیوں کو رہا کرا  دیا جائے گا۔

ووٹنگ سے قبل ایک حیران کن قدم اٹھاتے ہوئے امریکا نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں ایک اور قرارداد پیش کرنے کا اعلان کیا جس میں کہا گیا ہے کہ غزہ میں عارضی جنگ بندی کی حمایت کی جائے گی جس کا تعلق تمام یرغمالیوں کی رہائی سے ہو گا اور انسانی امداد کی فراہمی پر عائد تمام پابندیاں اٹھانے کا مطالبہ کیا جائے گا۔

امریکا کے نائب سفیر رابرٹ ووڈ نے پیر کے روز متعدد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ عربوں کی حمایت یافتہ قرارداد ’ ان تین اقدامات کو کرنے کی کوشش کرنے کے لیے مؤثر قراردادیا طریقہ کار نہیں ہے، یعنی یرغمالیوں کو بازیاب کرانا، مزید امداد اور اس تنازع کو طویل عرصے تک روکنا۔

رابرٹ ووڈ نے یہ بھی کہا تھا کہ امریکی مسودے کے ساتھ، ہم ایک اور ممکنہ آپشن پر غور کر رہے ہیں  اور ہم آگے چل کر دوستوں کے ساتھ اس پر تبادلہ خیال بھی کریں گے اس لیے ’مجھے نہیں لگتا کہ آپ کل یعنی آج منگل کو کچھ بہتر ہونے کی توقع کر سکتے ہیں۔‘

الجزائر کی مجوزہ قرارداد حساس مذاکرات پر منفی اثرات مرتب کرے گی، امریکا

اقوام متحدہ میں امریکی سفیر لنڈا تھامس گرین فیلڈ نے سلامتی کونسل کو بتایا کہ الجزائر کی مجوزہ قرارداد خطے میں جاری حساس مذاکرات پر منفی اثرات مرتب کرے گی۔

ووٹنگ کے بعد ان کا کہنا تھا کہ ‘آج ووٹنگ کے ساتھ آگے بڑھنا خوش آئند ضرور تھا لیکن یہ غیر ذمہ دارانہ تھا اور اس لیے ہم ایسی قرارداد کی حمایت نہیں کر سکتے جو حساس مذاکرات کو خطرے میں ڈال دے، ہم ایک ایسے متن پر بات چیت کے منتظر ہیں جس کے بارے میں ہمیں یقین ہے کہ اس سے ہم سب کے بہت سارے خدشات دور ہوں گے۔‘

الجزائر کی قرارداد کو اگرچہ ناکام ہی ہونا تھا لیکن اس نے غزہ میں اسرائیلی دفاعی افواج (آئی ڈی ایف) کی زمینی اور فضائی کارروائیوں کے بارے میں بڑھتی ہوئی عالمی تشویش کو اجاگر کرنے کا کام کیا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp