پاکستان کی معاشی صورتحال پر دو متضاد آراء سامنے آرہی ہیں ایک تو یہ کہ آئندہ برس بیرونی قرضوں کی ادائیگی کی مد میں دی جانے والی رقم کے باعث ملکی معیشت کو ایک بڑا جھٹکا لگ سکتا ہے جس سے ڈالر کی قدر میں خاطرخواہ اضافے کا خدشہ ہے جبکہ دوسری جانب ماہرین یہ سمجھتے ہیں کہ ہماری پالیسیوں کے باعث ادائیگیوں کے بعد فرق بہت کم ہو گا اور ہم اس وقت تک سنبھل چکے ہوں گے۔
اس حوالے سے ایکسچینج کمپنیز ایسوسی ایشن کے سیکریٹری ظفر پراچہ کہتے ہیں کہ سب سے پہلے اگر ڈالر کی بات کی جائے تو وہ سمجھتے ہیں کہ آئندہ دنوں میں روپیہ اپنی اچھی کارکردگی برقرار رکھے گا۔ ’آج بھی صورتحال ایسی ہے کہ چند پیسوں کے فرق سے ڈالر اوپر نیچے ہوتا دکھائی دے رہا ہے، جو کچھ عرصہ قبل سنگین اتار چڑھاؤ سے دوچار تھا۔
بیرونی قرضوں کے حوالے سے ظفر پراچہ کا کہنا تھا کہ اعداد وشمار اور کارکردگی پر اگر نظر ڈالی جائے تو یہ کہنا کہ قرضوں کی ادائیگی کے بعد پاکستان کی معیشت ایک بار پھر نیچے گر جائے گی وہ اس سے اتفاق اس لیے نہیں کرتے کہ ہماری ادائیگیاں گرے مارکیٹ سے نکل آئی ہیں، آئی ایم ایف نے بھی ہماری کارکردگی کو سراہا ہے۔
ظفر پراچہ کے مطابق پاکستان کو ملنے والا کلائیمیٹ چینج کا فنڈ جو رکا ہوا تھا وہ ملنے والا ہے، فارن ایکسچینج کی بڑی مقدار پاکستان آرہی ہے، پاکستان اسٹاک ایکسچینج دنیا کی بہترین ایکسچینج بن کر سامنے آئی ہے۔
اوورسیز ایملائیز پرومٹرز کے ترجمان اور معاشی ماہر عدنان پراچہ کہتے ہیں کہ اس وقت حکومت کی کارکردگی مستحکم نظر آتی ہے اور اس کی وجہ چیف آف آرمی اسٹاف کا متحرک ہونا ہے۔ ’ہم نے چند ماہ کے دوران وہ کام رونما ہوتے دیکھے جو پہلے سنتے تھے لیکن اس بار عملی طور پر ہوتے دیکھے۔‘
عدنان پراچہ کے مطابق ٹیکس اصلاحات کی بات کی جائے، اسمگلنگ کی بات ہو یا افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کی بات ہو، ایک ارادہ دکھائی دے رہا ہے اور جس کے ملکی معیشت پر مثبت اثرات مرتب ہورہے ہیں اور یہی تسلسل رہا تو بیرونی ادائیگیوں کا معاملہ ہو یا کوئی اور معاملہ معاشی صورت حال بگڑے کی نہیں۔
معاشی ماہر ظفر پراچہ کہتے ہیں کہ اس وقت بینکوں کی اجارہ داری ختم ہو چکی ہے، سرکاری اداروں کا ڈیپازٹ اسٹیٹ بینک کے پاس ہونا چاہیے، اسٹاک مارکیٹ بتا رہی ہے کہ کمپنیوں کی کارکردگی بہتر ہے اور منافع بخش بھی۔
’بس کرنا صرف یہ ہے کہ بہتری کے لیے اقدامات اٹھائے جائیں اور تسلسل برقرار رکھا جائے، اگر ایسا ہوا تو پاکستان کو ایشین ٹائیگربننے سے کوئی نہیں روک سکتا۔‘