پاکستان نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی برقرار رکھنے سے متعلق بھارتی سپریم کورٹ کے فیصلے کو مسترد کر دیا ہے اور کہا ہے کہ مقبوضہ جموں و کشمیر بین الاقوامی طور پر متنازعہ علاقہ ہے، بھارت کو یکطرفہ طور پر کشمیریوں اور پاکستان کی مرضی کے خلاف فیصلے کرنے کا کوئی اختیار نہیں اور نہ ہی اس کی کوئی قانونی حیثیت ہے۔
نگران وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی نے آج اسلام آباد میں ایک پریس بریفنگ کے دوران کہا کہ بھارت پارلیمانی قانونی سازی اور سپریم کورٹ فیصلے کی بنیاد پر قبضہ نہیں کر سکتا، بھارتی سپریم کورٹ نے کشمیر کی متنازعہ حیثیت کا خیال نہیں کیا، اگست 2019 میں بھی بھارت نے یکطرفہ فیصلہ کیا تھا، بھارتی سپریم کورٹ کے فیصلے سے بھارت کے کشمیر میں ڈھائے جانے والے مظالم سے عالمی برادری کی توجہ نہیں ہٹے گی۔ انہوں نے کہا کہ یہ عالمی قوانین اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کی شدید ترین خلاف ورزی ہے، پاکستان کشمیریوں کی سیاسی سفارتی اور اخلاقی مدد جاری رکھے گا۔
جلد اسٹیک ہولڈرز کا اجلاس بلائیں گے
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ یہ ہمارا ابتدائی ردعمل ہے، ہم بہت جلد تمام اسٹیک ہولڈرز کا اجلاس بلا کر مستقبل کا لائحہ عمل طے کریں گے، اس مسئلے کو اقوام متحدہ ، او آئی سی اور یورپین پارلیمنٹ میں اٹھائیں گے کیونکہ کشمیر سلامتی کونسل کے ایجنڈا پر سب سے طویل حل طلب مسئلہ ہے۔
مزید پڑھیں
نگران وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی نے مزید کہا کہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کی اہمیت ہے، ہم تمام اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ رابطے میں ہیں اور ان مجوزہ اقدامات کے علاوہ دیگر اقدامات کے بارے میں بھی سوچیں گے، انڈیا کی اعلیٰ عدلیہ اپنی ساکھ کھو چکی ہے، بابری مسجد کا فیصلہ بھی حقائق کے خلاف تھا۔
بھارت میں بھی کہا جارہا ہے کہ فیصلے کی کوئی قانونی حیثیت نہیں
وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ مقبوضہ کشمیر میں قانون کی حکمرانی اور شخصی آزادی کا وجود نہیں ہے، 2019 میں اقوام متحدہ کے ہیومن رائٹس کمشنر نے اپنی رپورٹ میں کہا تھا کہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی تفتیش کی جانی چاہیے، بھارت کے قانونی ماہرین بھی کہہ رہے ہیں کہ اس فیصلے کی قانونی حیثیت نہیں۔
انہوں نے کہا کہ کسی بھی بیانیے کے پیچھے کریڈیبلٹی کا عنصر نمایاں ہوتا ہے، عالمی برادری کی نظروں میں بھارت کی ساکھ گر چکی ہے، کینیڈا اور برطانیہ نے بھارت کے خلاف اقدامات کیے ہیں، بھارت کے آئندہ انتخابات میں ان کی سیاسی جماعتیں جو بیانیہ بنائیں گی عالمی برادری میں اس کی کوئی ساکھ نہیں ہوگی۔
اقوام متحدہ کو اپنا مبصر مشن بھیجنا چاہیے
جلیل عباس جیلانی نے کہا کہ ہماری کوشش ہے کہ لائن آف کنٹرول پر امن کی صورتحال برقرار رہے، مقبوضہ کشمیر کے حوالے سے پاکستان کا اقوام متحدہ سے مطالبہ ہے کہ اپنی قراردادوں پر عمل کرائے اور وہاں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی تفتیش کرے، مقبوضہ کشمیر میں پچھلے 4 سال میں ظلم و بربریت کی نئی داستان رقم کی گئی ہے، اقوام متحدہ کو وہاں اپنا مبصر مشن بھیجنا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ کشمیر کے عوام اس فیصلے کو مسترد کر دیں گے اور جب حقوق دبائے جائیں گے تو ان کا ردعمل تو آئے گا، پاکستان نے بھارت سے تاحال مذاکرات نہ کرنے کی پالیسی میں رد و بدل نہیں کیا، پاکستان کسی بھی عالمی فورم پر جائے تو پاکستان کا مقدمہ بہت مضبوط ہے، آرٹیکل 370 کے حوالے سے چین کے بھی تحفظات ہیں، لیکن پاکستان اپنا موقف خود سے بیان کرتا ہے، اس کے لئے اسے کسی دوسرے ملک کے ساتھ مل کر آواز اٹھانے کی ضرورت نہیں۔