جسٹس اعجاز الاحسن نے سپریم کورٹ کے بینچز کی تشکیل پر سوالات اٹھا دیے

پیر 11 دسمبر 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

جسٹس اعجاز الاحسن نے سپریم کورٹ کے بینچز کی تشکیل پر سوالات اٹھاتے ہوئے اس حوالے سے قائم کی گئی کمیٹی کے سیکرٹری کو خط لکھا دیا ہے اور کہا ہے کہ کمیٹی میں ملٹری کورٹس کیسز میں اپیل کے لیے 7 رکنی بینچ پر اتفاق ہوا تھا۔

سیکرٹری کمیٹی کو لکھے گئے خط میں جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ کمیٹی میں ملٹری کورٹس کیس میں اپیل کے لیے 7  رکنی بینچ پراتفاق ہوا تھا، طے پایا تھا کہ سنیارٹی کے لحاظ سے ججز بینچ میں شامل ہوں گے۔  لیکن خصوصی بینچز کی تشکیل کمیٹی میں نہیں ہوئی۔

انہوں نے خط میں مزید لکھا ہے کہ اجلاس میں واضح کہا گیا تھا کہ ’پک اینڈ چوز‘ کے تاثر کو زائل کیا جائے اور سپریم کورٹ کے سینیئر ججز پر مشتمل بینچ تشکیل دیا جائے۔

جسٹس اعجاز الاحسن کی جانب سے انتظامی کمیٹی رجسٹرارآفس سپریم کورٹ کو لکھے گئے خط  میں فوجی عدالتوں کے ٹرائل اور جسٹس مظاہر نقوی کے لیے تشکیل دیے گئے بینچز پر اعتراض کیا ہے۔

خط میں جسٹس اعجاز الاحسن نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ 7 دسمبر کو 4 بجے چیف جسٹس آف پاکستان کے دفتر میں اجلاس ہوا جس کا ایجنڈا مجھے متعدد مرتبہ رابطوں کے بعد دیا گیا، سویلنز کے فوجی عدالتوں میں ٹرائل کے مقدمے کے بارے میں مجھے بتایا گیا تھا اس کے لیے 7 رکنی بینچ تشکیل دیا جائے گا۔

CamScanner 12-11-2023 15.21.04 by Iqbal Anjum on Scribd

جسٹس اعجاز الاحسن نے خط میں مزید لکھا کہ ’پسند نہ پسند کے تاثر سے بچنے کے لیے میرا مؤقف تھا کہ تمام سینیئرز کو بینچ میں شامل کیا جائے جس پرچیف جسٹس نے میری تجویز کو ججز کی آمادگی کے ساتھ مشروط کردیا۔ اسی اصول پر جلد سماعت کی درخواستوں پر بھی اتفاق کیا گیا تھا۔

انہوں نے خط میں مزید لکھا کہ کمیٹی کی جانب سے 2 مقدمات کی منظوری نہیں دی گئی تھی، ان 2 خصوصی بینچز کی تشکیل کو کمیٹی میں رکھا جاتا تو میں اپنی کوئی رائے دیتا جب کہ کمیٹی کے اجلاس میں 7 رکنی بینچ پراتفاق کی بجائے 6 رکنی بینچ تشکیل دیا گیا۔

انہوں نے مزید لکھا کہ سینیئر ججز کے بینچ میں شامل نہ ہونے کے حوالے سے میں مکمل اندھیرے میں ہوں۔ 3 رکنی خصوصی بینچ کی تشکیل میں بھی سنیارٹی کو مد نظر نہیں رکھا گیا ۔ اس کے علاوہ عدالتی وقاراور شفافیت کو مد نظرکر سنیارٹی کے اصول پر کاربند رہنے پراتفاق کیا گیا تھا۔

جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ یہ بھی اتفاق کیا گیا تھا کہ متعلقہ ججز کا مؤقف لینے کے بعد کمیٹی ممبران کو آگاہ کیا جائے گا۔ جمعہ کے روز 2 مرتبہ کالز کرنے کے بعد بتایا گیا کہ فائل چیف جسٹس کے چیمبر میں منظوری کے لیے گئی ہے۔ انتظار کرنے کے باجود 6:30 پر پھر کال کرنے پر بتایا گیا کہ رجسٹرارجا چکی ہیں۔ چوتھی اور پانچویں کمیٹی اجلاس کے منٹس نہ تو بھجوائے گئے نہ دستخط لیے گئے۔ ان منٹس کو بغیر میری منظوری سپریم کورٹ کی ویب سائٹ پرجاری کردیا گیا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp