پاکستانی خواتین میں سگریٹ نوشی کا رجحان کیوں اور کیسے بڑھنے لگا؟

منگل 12 دسمبر 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

’سگریٹ کیسے نقصان دہ ہو سکتا ہے، یہ انسانوں سے بڑھ کر نقصان دہ نہیں بلکہ اس نے تو تب ساتھ دیا تھا جب سب چاہنے والوں نے ایک منٹ میں پرایا کر دیا تھا، میں تو اسے نہیں پیتی مگر یہ ایک سگریٹ میرے غم ضرور پی جاتا ہے‘۔ ایسا کہنا ہے راولپنڈی کی 36 سالہ رہائشی آمنہ کا جو ایک تعلیم یافتہ اور نوکری پیشہ خاتون ہیں۔

حالیہ برسوں میں پاکستان میں سگریٹ نوشی کرنے والی خواتین کی تعداد میں کافی اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ تحقیق کاروں اور پروفیشنلز کے ’کیپیٹل کالنگ‘ نامی نیٹ ورک کی جانب سے کی جانے والی ایک تحقیق کے مطابق پاکستان میں تمباکو نوشی کرنے والی خواتین میں سب سے زیادہ تعداد طلاق شدہ ہیں جبکہ تقریباً 52 فیصد سگریٹ نوش خواتین زندگی میں کبھی نہ کبھی گھریلو تشدد کی شکار رہی ہیں ۔

اپنی زندگی کے دکھڑے سناتے ہوئے آمنہ نے بتایا کہ زندگی انسان کو کبھی کبھی ایسے موڑ پر لے آتی ہے جہاں آپ بہت بے بس ہو جاتے ہیں، وہ بھی بے بس تھیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ان کا شوہر کافی دن سے غائب تھا اور وہ اپنے شوہر سے ملنے اکیلی ایبٹ آباد چلی گئی تھیں۔

آنکھوں میں آنسو اور آواز میں تھرتھراہٹ لیے انہوں نے بتایا کہ ان کے شوہر نے تو دوسری شادی کر کی ہوئی تھی اور وہ انہیں صرف پیسہ اینٹھنے کے لیے استعمال کر رہا تھا اور وہ اس کے ہاتھوں پاگل بن چکی تھیں۔ وہ کہتی ہیں کہ جب وہ اس کے گھر میں داخل ہوئیں تو ان کے شوہر نے اپنے بھائی، دوسری بیوی اور ماں سے یہ کہا کہ یہی وہ عورت ہے جس نے مجھے بلیک میل کر کے شادی کی تھی۔

آمنہ نے کہا کہ ’میں اس بلیک میل لفظ کو سنتے ہی چونک گئی تھی اور اپنے دفاع میں کچھ بولنے ہی والی تھی کہ مجھے ایک زناٹے دار تھپڑ اپنی دائیں گال پر محسوس ہوا تھا جو اس کے بھائی نے مارا تھا، شوہر اور تمام سسرال والوں نے مجھے اتنا مارا تھا کہ میری ناک سے خون آنا شروع ہوگیا تھا. مگر میں کرتی بھی کیا میں تو بے بس اور اکیلی تھی، میں نہیں جانتی تھی کہ اس کی ماں کے علاوہ دوسری خاتون اس کی بیوی ہے اور یہ پتا چلنے پر میں تقریباً مرہی چکی تھی‘۔

’زندگی کے زخموں پر سگریٹ کی راکھ کا مرہم‘

کیونکہ یہ آمنہ کی دوسری شادی تھی اور انہوں نے اپنے گھر والوں سے چھپ کر نکاح کیا تھا تاہم وہ جلد ہی اپنے گھر والوں کو نکاح کے حوالے سے بتانے والی تھیں لیکن ان کے شوہر نے اس بات کی نوبت ہی نہیں آنے دی۔

پھولوں کے ہار کی توقع کرنے والی آمنہ کے کانٹوں کے ہار سے استقبال کیا گیا، اور ان کانٹوں نے آمنہ کو اتنے گہرے زخم دیے تھے کہ وہ آج بھی ان زخموں پر سگریٹ کی راکھ سے مرہم لگانے کی کوشش کرتی ہیں اور اپنی زندگی کے غموں کو سگریٹ کے دھوئیں سے اڑانے کی کوشش کرتی ہیں۔

 

’شوہر کی وفات نے سگریٹ نوشی کی جانب راغب کیا‘

فاطمہ بی بی 3 بچوں کی ماں ہیں جن کے شوہر تقریبا 10 برس پہلے وفات پا چکے ہیں۔ انہوں نے زندگی کی تمام تلخیوں سمیت اکیلے ہی اپنے بچوں کو پالا ہے. وہ کہتی ہیں کہ شوہر کے انتقال کے بعد انہوں نے گھروں میں کام کر کے بچوں کی پرورش کی ہے اور دوسرے گھروں میں کام کرنا ان کے لیے بالکل بھی آسان نہیں تھا مگر مجبوراً وہ 10 برس سے یہی کر رہی ہیں۔

سگریٹ کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ ان کے شوہر سگریٹ پیا کرتے تھے اور انہوں نے یہ بھی انہی سے سنا تھا کہ سگریٹ وقتی طور پر تمام دکھ بھلا دیتا ہے اور شوہر کی اس بات نے انہیں سگریٹ پینے پر تب مجبور کیا جب وہ اس دنیا سے چلے گئے اور ان کے پاس کوئی کام کاج بھی نہیں تھا جس کی وجہ سے وہ سگریٹ پی کر غموں کو وقتی طور پر ہی صحیح لیکن دور کر لیا کرتی تھیں۔

فاطمہ بی بی کا کہنا ہے کہ اب اس قدر عادت ہو چکی ہے کہ اگر نہ پیوں تو ایسا لگتا ہے جیسے سر درد سے پھٹ جائے گا اور یہ بھی اتنا ہی ضروری ہوگیا ہے جتنا کہ 2 وقت کی روٹی کھانا ضروری ہے۔

’کلاس کے لڑکوں کی دیکھا دیکھی سگریٹ نوشی شروع کی

21  برس کی رامین علی بی ایس فزکس کی طالبہ ہیں اور ان کا تعلق اسلام آباد سے ہے۔ وہ گزشتہ ایک برس سے سگریٹ نوشی کر رہی ہیں۔ رامین کہتی ہیں کہ ان کے سگریٹ پینے کی کوئی خاص وجہ نہیں ہے، کلاس کے لڑکے پیا کرتے تھے اور انہوں نے بھی بس شوق شوق میں سگریٹ پینا شروع کر دیا اور اب وہ اس کی عادی ہو چکی ہیں۔

پاکستان میں سگریٹ نوشی مرد حضرات کے لیے بھی بہت معیوب چیز سمجھی جاتی ہے اور جہاں تک خواتین کی بات ہے اس کا تو تصور بھی نا قابل قبول ہے مگر اس کے باوجود تحقیق کے مطابق پاکستان میں روزانہ کی بنیاد پر 7 فیصد سے زائد خواتین سگریٹ نوشی کر رہی ہیں۔

مگر یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ پاکستان کے اتنے سخت کلچر، روایات اور اخلاقی اقدار کے باوجود بھی خواتین کیوں سگریٹ پینا شروع کر دیتی ہیں۔

اس حوالے سے بات کرتے ہوئے سائیکولوجیکل ہیلتھ کیئر سینٹر کی کنسلٹنٹ کلنیکل سائیکالوجسٹ سحرش افتخار نے بتایا پاکستان میں عمومی طور پر خواتین کا ڈرگز کے حوالے سے ڈیٹا کچھ خاص رجسٹرڈ نہیں ہوتا کیونکہ زیادہ تر خواتین چھپ کر تمباکو نوشی اور دیگر ڈرگز لیتی ہیں جس کے باعثِ وہ اس بات کو راز ہی رکھتی ہیں اور اس کی وجہ بھی یہی ہے کہ یہ پاکستانی کلچر، اخلاقیات اور آداب کے منافی سمجھا جاتا ہے اور میرا خیال ہے کہ خواتین کی تعداد ان اعدادوشمار سے کہیں زیادہ ہے۔

سحرش افتخار کا کہنا تھا کہ صرف سگریٹ نہیں بلکہ ہیروئین اور آئس کی جانب بھی خواتین کا رجحان بھی بڑھنا شروع ہو چکا ہے اور اس قسم کی چیزوں میں زیادہ تر خواتین گھریلو زندگیوں کی ستائی ہوئی ہوتی ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ زیادہ تر وہ خواتین ہوتی ہیں جنہیں زندگی سے کوئی امید باقی نہیں رہ جاتی اور نہ ہی وہ اتنی تعلیم یافتہ ہوتی ہیں کہ خود کچھ کر کے نئ زندگی شروع کر سکیں۔ ان کی زندگیاں دکھوں اور تکلیفوں میں اتنی گھر جاتی ہیں کہ ان کو صرف دماغی سکون چاہیے ہوتا ہے پھر چاہے وہ زہر ہی کیوں نہ ہو۔

طالبات میں آئس کا استعمال

ایک رپورٹ کا ذکر کرتے ہوئے سحرش افتخار نے بتایا کہ چند سال قبل میڈیکل کی طالبات میں آئس کے استعمال کے حوالے سے انکشاف ہوا تھا جس کے بعد اس کی وجہ جاننے پر معلوم ہوا کہ آئس انسان کو الرٹ کر دیتی ہے اور جیسے کہ میڈیکل کی پڑھائی مشکل ہے تو انہوں نے پڑھائی کے لیے آئس کا استعمال شروع کیا جس سے بعد میں 2،3  طالبات کی موت بھی واقع ہوئی۔

یہ تمام خواتین شاید وقتی طور پر دماغی سکون کے لیے اپنی زندگیوں اور صحت کے سے کھیل رہی ہیں مگر شاید یہ اس بات سے بالکل ناواقف ہیں کہ تمباکو نوشی کے کے نقصانات ہر روگ سے زیادہ ہیں اور وہ دھوئیں میں اپنے غم نہیں بلکہ زندگیاں اڑا رہی ہیں۔

مردوں کے مقابلے میں خواتین اسموکرز زیادہ خطرے میں

اسلام آباد رہاب سینٹر کے ڈائریکٹر کلنیکل سائیکالوجسٹ اینڈ ڈرگ ایڈکشن اسپیشلسٹ ڈاکٹر احتشام الحق نے سگریٹ کے نقصانات ہر روشنی ڈالتے ہوئے بتایا کہ سگریٹ نوش خواتین کو بہت سی خطرناک بیماریوں کا سامنہ کرنا پڑ سکتا ہے جن میں آسٹوپروسس، دل کی بیماری، سروائیکل کینسر، چھاتی کا کینسر اور ولور کینسر شامل ہیں۔

ڈاکٹر احتشام نے مزید بتایا کہ یورپ پر مبنی ایک ریسرچ کے مطابق وہ خواتین جنہیں سگریٹ نوشی کی عادت ہوجائے ان میں مردوں کے مقابلے میں رگوں پر پڑنے والے منفی اثرات 5 گنا بڑھ جاتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اس کے علاوہ سگریٹ پینے والی خواتین کو فالج کا دگنا خطرہ لاحق ہو جاتا ہے اور ایک وقت گزرنے کے بعد جب وہ سگریٹ کی عادی ہو جاتی ہیں تو اس صورت میں سگریٹ ان کے ڈپریشن میں مزید اضافہ کرتا ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ عورت کی نہ صرف تولیدی صحت متاثر ہوتی ہے بلکہ بچوں کی پیدائش سے پہلے اموات 20 گنا بڑھ جاتی ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp