بلوچستان کے ضلع تربت میں کالعدم دہشتگرد تنظیموں ’بلوچستان لبریشن آرمی‘ اور ’بلوچستان لبریشن فرنٹ‘ نے رواں برس اب تک 158 دہشتگرد کارروائیاں کیں جن میں 66 معصوم شہری شہید ہوئے۔ تربت میں دہشتگردی کی کارروائیوں میں اضافے کے پیش نظر بلوچستان کے انسداد دہشتگردی کے ادارے سی ٹی ڈی نے خصوصی آپریشن کا آغاز کیا اور گزشتہ ایک ماہ میں 8 دہشتگردوں کو گرفتار کیا اور ان کے قبضہ سے بھاری مقدار میں اسلحہ اور بارود برآمد کیا۔
دہشتگرد بالاچ جو سی ٹی ڈی ٹیم کو اپنے ساتھیوں تک لے کر گیا
سی ٹی ڈی نے ایک 20 نومبر کو ایک دہشتگرد بالاچ ولد مولا بخش کو بھی گرفتار کیا تھا اور اسے دیگر ملزمان کے ساتھ عدالت میں بھی پیش کیا تھا۔ دوران تفتیش بالاچ نے انکشاف کیا کہ اس کا تعلق کالعدم تنظیم بی ایل اے سے ہے اور وہ ’مسلم گرو گروپ‘ کا رکن ہے۔ بالاچ نے سی ٹی ڈی کو بتایا کہ وہ گرفتار ہونے سے قبل تربت میں دہشتگردی کے لیے بارودی مواد لے کر اپنے ساتھیوں کے پاس جا رہا تھا، اس کے ساتھی اس کارروائی میں استعمال کرنے کے لیے موٹرسائیکل پہلے ہی تیار کرچکے تھے اور وہ پسنی کے نزدیک خفیہ مقام پر موجود ہیں۔
مزید پڑھیں
بالاچ کے انکشاف پر سی ٹی ڈی نے ایک ریڈنگ پارٹی تشکیل دی اور 22 اور 23 کی درمیانی شب بالاچ کو ساتھ لے کر اس کی بتائی ہوئی جگہ پر پہنچے لیکن وہاں پہلے سے موجود دہشتگردوں نے ریڈنگ پارٹی پر دستی بموں سے حملہ کیا اور فائرنگ شروع کردی۔
دہشتگردوں کی فائرنگ سے بالاچ موقع پر ہلاک ہوگیا۔ فائرنگ کا تبادلہ 20 منٹ تک جاری رہا جس کے بعد دہشتگرد اندھیرے کا فائدہ اٹھا کر موقع سے فرار ہوگئے۔ بعد ازاں اس جگہ کی تلاشی لی گئی تو وہاں 3 دہشتگردوں کی لاشیں ملیں جن میں سے 2 دہشتگردوں کی شناخت عبدلودود ولد مبارک علی اور سیف اللہ ولد امید علی کے نام سے ہوئی۔
سی ٹی ڈی نے اس کارروائی میں موقع سے کلاشنکوف، پسٹل، دستی بم، موٹرسائیکلیں اور ساڑھے 8 کلو سے زائد بارودی مواد برآمد کیا۔