پاکستان اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق جموں کشمیر تنازع کے منصفانہ اور پرامن حل کے لیے کشمیریوں کی سیاسی، سفارتی اور اخلاقی حمایت جاری رکھے گا۔
ترجمان دفتر خارجہ نے جمعرات کو ہفتہ وار پریس بریفنگ میں کہا کہ بھارتی سپریم کورٹ کی جانب سے 2019 کے بھارت کے غیر قانونی اور یک طرفہ اقدامات کی توثیق نے جموں کشمیر کے تنازع کی متنازع نوعیت کو نظر انداز کیا ہے۔
مزید پڑھیں
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ جموں کشمیر قطعی طور پر بھارتی سپریم کورٹ کے کسی دائرہ اختیار میں نہیں، نہ ہی بھارتی آئین کی کوئی شق اس پر لاگو ہوتی ہے،کشمیر عالمی سطح پر تسلیم شدہ متنازع علاقہ ہے۔
بین الاقوامی قانون کے تحت جموں کشمیر کے خطے کا حتمی فیصلہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں اور کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق ہو گا۔
ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے کشمیریوں کے ساتھ پاکستان کی مکمل یکجہتی کے اظہار کے لیے جمعرات کو آزاد جموں کشمیر کا دورہ کیا۔
آزاد جموں کشمیر کی قانون ساز اسمبلی میں اپنے خطاب میں انہوں نے پاکستان کی طرف سے بھارتی غیر قانونی مقبوضہ جموں کشمیر کی حیثیت سے متعلق سپریم کورٹ آف انڈیا کے غیر قانونی اور ناقابل قبول فیصلے کو سختی سے مسترد کرنے کا اعادہ کیا۔
ترجمان نے کہا کہ پاکستان نے ڈیرہ اسماعیل خان میں سیکیورٹی فورسز پر منگل کو ہونے والے دہشت گردانہ حملے پر عالمی برادری کی جانب سے اظہار ہمدردی اور تعزیت کے پیغامات کو سراہا ہے۔
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ارکان نے اس گھناؤنے اور بزدلانہ دہشت گردانہ حملے کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کی ہے اور اپنی گہری ہمدردی اور تعزیت کا اظہار کیا ہے۔ سلامتی کونسل کے اراکین نے دہشت گردی کی ان قابل مذمت کارروائیوں کے مرتکب افراد، منتظمین، مالی معاونت کرنے والوں اور سپانسرز کو جوابدہ ٹھہرانے اور انہیں انصاف کے کٹہرے میں لانے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔
انہوں نے تمام ممالک پر زور دیا ہے کہ وہ اس سلسلے میں حکومت پاکستان کے ساتھ ساتھ دیگر تمام متعلقہ حکام کے ساتھ فعال تعاون کریں۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے افغان عبوری حکومت کے اس بیان کو نوٹ کیا ہے کہ وہ 12 دسمبر کے دہشت گردانہ حملے کی تحقیقات کرے گی۔ افغانستان کو اس گھناؤنے حملے کے مرتکب افراد کے خلاف سخت کارروائی کرنی چاہیے اور ان عناصر کو افغانستان میں ٹی ٹی پی قیادت سمیت پاکستان کے حوالے کرنا چاہیے، ہم افغانستان سے یہ بھی توقع کرتے ہیں کہ وہ پاکستان کے خلاف دہشت گرد تنظیموں کی جانب سے افغان سرزمین کے استعمال کو روکنے کے لیے ٹھوس اقدامات کرے گا۔
ترجمان دفتر خارجہ کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان 12 دسمبر 2023 کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی طرف سے منظور کی گئی قرارداد کا خیر مقدم کرتا ہے، جس میں فوری انسانی بنیادوں پر جنگ بندی اور غزہ کے لوگوں تک انسانی ہمدردی کی بنیاد پر رسائی کو یقینی بنانے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
پاکستان نے مغربی کنارے میں بڑھتے ہوئے اسرائیلی مظالم اور لبنان اور شام کے خلاف حملوں کی مذمت کی جو ان ممالک کی علاقائی خودمختاری کی خلاف ورزی ہے۔ اسرائیل بین الاقوامی قانون اور انسانی اصولوں کی مکمل خلاف ورزی کر رہا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ بین الاقوامی برادری کو اسرائیل کی بڑھتی ہوئی جارحیت کو روکنے کے لیے بامعنی اقدام کرنا چاہیے جو کہ پورے خطے کو لپیٹ میں لے کر ایک وسیع اور زیادہ خطرناک تنازع کو جنم دے سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کا ماننا ہے کہ مشرق وسطیٰ میں پائیدار امن کا انحصار اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل اور او آئی سی کی متعلقہ قراردادوں کے مطابق اسرائیل فلسطین تنازع کے پرامن اور منصفانہ حل پر ہے۔
ترجمان نے کہا کہ ایڈیشنل سیکرٹری خارجہ (یورپ)، ایمبیسیڈر شفقت علی خان نے 11 سے 14 دسمبر 2023 تک ماسکو کا دورہ کیا، اس دوران دونوں فریقوں نے دوطرفہ تعلقات کا مثبت جائزہ لیا اور تجارت، انسداد دہشت گردی اور توانائی کے شعبوں میں اعلیٰ سطح کے مذاکرات اور تعاون کو بڑھانے پر اتفاق کیا۔
دونوں فریقوں نے افغانستان سمیت علاقائی مسائل پر تعمیری بات چیت جاری رکھنے اور کثیر الجہتی فورمز بالخصوص اقوام متحدہ اور شنگھائی تعاون تنظیم پر تعاون پر اتفاق کیا۔
نمائندہ خصوصی برائے افغانستان ایمبیسیڈر آصف درانی 13 سے 15 دسمبر 2023 کو جنیوا میں منعقد ہونے والے دوسرے گلوبل ریفیوجی فورم میں پاکستان کی نمائندگی کر رہے ہیں۔
گلوبل ریفیوجی فورم نے پناہ گزینوں کے عالمی حالات پر تبادلہ خیال کرنے اور پناہ گزینوں کے حوالے سے ذمہ داری کے اشتراک کے لیے مشترکہ راستوں کا جائزہ لینے کے لیے بین الاقوامی برادری کو اکٹھا کیا۔
4 دہائیوں سے زیادہ کے عرصے تک پناہ گزینوں کی میزبانی کرنے والے ایک بڑے ملک کے طور پر پاکستان گلوبل ریفیوجی فورم کے بانی شریک کنوینئرز میں شامل ہے۔