سانحہ آرمی پبلک اسکول کو 9 برس مکمل، آج بھی شہدا کے لواحقین کا حوصلہ پہاڑ جیسا بلند ہے

ہفتہ 16 دسمبر 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

پاکستان کی تاریخ کا سیاہ ترین دن سانحہ آرمی پبلک اسکول (اے پی ایس) کو 9 برس مکمل ہوگئے۔ آج بھی شہدا کے لواحقین کا حوصلہ پہاڑ جیسا بلند ہے۔ دہشت گردوں نے جس سفاکی کے ساتھ بچوں کو شہید کیا قوم اسکو بھولی نہیں ہے۔

محمد علی شہید کی والدہ کہتی ہیں، میرا بیٹا نہایت ہی زندہ دل اور یاروں کا یار تھا۔ اسکول میں بھی گولڈن بوائے کے نام سے جانا جاتا تھا۔ میرا بیٹا ایس ایس جی میں کمانڈو بننا چاہتا تھا۔ شاید اس نے لڑائی لڑی ہے پھر زندگی نے وفا نہیں کی۔

محمد علی شہید کی والدہ کہتی ہیں کہ وہ بچپن سے ماما بوائے تھا۔ علی میرے بہت قریب تھا۔ آج بھی مجھ کوئی پوچھتا ہے تو میرا ایک بیٹا اور 3 بیٹیاں ہیں کیونکہ شہید تو زندہ ہوتا ہے۔ علی مجھے کہتا تھا کہ ماما میں آپ کو وہ خوشی دونگا کہ آپ یاد رکھیں گی۔ مجھے نہیں پتا تھا کہ وہ شہادت کی بات کر رہا تھا۔

شایان ناصر شہید کے والد کا کہنا ہے کہ وہ سائنسدان بننا چاہتا تھا اور فزکس کے مضمون میں ہمیشہ اول آتا تھا۔ شایان ناصر کرکٹ کھیلنے کا شوق رکھتا تھا۔ سب سے چھوٹا تھا تو سب گھر والوں کی آنکھوں کا تارا تھا۔ میرا یہی پیغام ہے کہ پاک فوج کے خلاف جو پروپیگنڈا کیا جاتا ہے وہ نہ کیا جائے کیونکہ مشہور قول ہے ’کہ ملک میں اپنی نہیں تو کسی اور کی فوج ہوگی۔ ہمیں پاک فوج پر فخر ہے۔

ننگیال اور شموئیل طارق شہید کی ہمشیرہ کا کہنا ہے کہ ان کے جانے بعد دنیا ادھوری رہ گئی ہے۔ اے پی ایس میں داخلے کا مقصد تھا کہ وہ پاک فوج کو جوائن کریں۔ خود بھی وہ پاک فوج میں شمولیت کے خواہش مند تھے۔ الحمدللہ ہم فخر کرتے ہے کہ ہمارے بھائیوں شہادت کا رتبہ پایا ہے۔

پاکستانی قوم نے کبھی بھی اپنے شہیدوں کو نہیں بھولے گی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp