آسام، انتہا پسند بی جے پی حکومت نے13سو مدارس کو اسکولوں میں بدل دیا
بھارتی ریاست آسام میں بھارتیا جنتاپارٹی (بی جے پی ) کی انتہا پسند حکومت نے تقریباً13سو دینی مدارس اسکولوں میں تبدیل کر دیے ہیں۔
ذرائع ابلاغ کی رپورٹس کے مطابق پرائمری ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کی ڈائر یکٹر سورنجنا سیناپتی کی طرف سے جاری کیے گئے ایک حکمنامے میں کہا گیا ہے کہ ڈائر یکٹوریٹ آف ایلیمنٹری ایجوکیشن کے تحت ریاست بھر میں 1ہزار 2سو 81پرائمری ماڈل انگلش( ایم ای) مدارس اب صرف ایم ای اسکولوں سے جانے جائیں گے۔
قبل ازیں اپریل 2021میں مدرسہ بورڈ کے تحت چلنے والے تمام 610سرکاری مدارس کو اپر پرائمری، ہائی اور ہائر سیکنڈری اسکولوں میں تبدیل کیا گیا تھا۔ واضح رہے کہ آسام کے وزیر اعلیٰ ہمانتا بسوا سرما نے رواں برس مارچ میں ریاست کرناٹک میں بی جے پی کی ایک ریلی سے تقریر کے دوران کہا تھا کہ ان کی حکومت نے آسام میں 6 سو مدارس کو بند کر دیا ہے اور وہ تمام مدارس کو بند کرنے کا ارادہ رکھتی ہے ۔
ذرائع ابلاغ کے مطابق آسام کی ہمنتا بسوا سرما حکومت نے ریاست کے 31 اضلاع میں 1281 مدارس کو ہمیشہ کے لیے بند کر دیا ہے ۔ اس کے لیے حکومت نے باقاعدہ نوٹیفکیشن بھی جاری کر دیا۔
آسام حکومت نے جنوری 2021 میں قانون پاس کیا تھا، جس میں ریاست کے تمام سرکاری مدارس کو باقاعدہ اسکولوں میں تبدیل کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔ اس سے 731 مدارس اور عربی کالج متاثر ہوئے تھے، ان میں پرائیویٹ مدارس کو چھوڑ کر، جو بورڈ آف سیکنڈری ایجوکیشن آسام، آسام ہائرسیکنڈری ایجوکیشن کونسل اور ریاستی مدرسہ تعلیمی بورڈ کے ماتحت تھے۔