قائد پاکستان مسلم لیگ ن نواز شریف نے کہا ہے کہ مجھے اپنے بیٹے سے ماہانہ دس ہزار درہم تنخواہ نہ لینے پر نکالا گیا، ان کا مقصد صرف مجھے نکالنا تھا۔ ہمارے دور میں ڈالر سستا تھا۔ ہمارے دور میں بجلی کی لوڈشیڈنگ اور مہنگائی کم ہوگئی تھی۔ ہمارے دور میں ملک ایٹمی قوت بن چکا تھا۔ ہمارے دور میں مہنگائی کا نام و نشان تک نہیں تھا۔ اسحاق ڈار نے آئی ایم ایف سے خود کہا تھا ان شاءاللہ پھر ملیں گے فی الحال ضرورت نہیں۔
نوازشریف کا کہنا تھا کہ ہمارے دور میں غریبوں کے گھر آباد تھے اور ان کے بچے سکول بھی جاتے تھے۔ ملک ترقی کی طرف دوڑ رہا تھا آج سب کچھ ریسورس ہوگیا ہے۔ ہم نے آئی ایم ایف کو خیر باد کہہ دیا تھا، غیر ملکی قرضے واپس کیے۔ پاکستان کو آج نظر کھا گئی ہے، ہمیں اپنے ساتھ مخلص ہونا چاہئے۔
ان کا کہنا تھا کہ آپ کو پوچھنا چاہئے تھا کہ 1999 میں صبح وزیراعظم تھا تو شام کو ہائی جیکر کیسے بن گیا؟ پچھلی حکومت ایک موٹروے بھی نہیں بنا سکی۔ کراچی کے اندر ترقیاتی کام کیوں نہیں ہوئے۔ کراچی میں ایک پانی کا منصوبہ مکمل نہ ہو سکا، ہم نے کراچی کے اندر دہشت گردی ختم کرکے امن قائم کیا۔ جب کراچی میں ووٹ کی باری آتی ہے تو کسی اور کو چلا جاتا ہے، یہ بری بات ہے۔
مزید پڑھیں
نوازشریف نے کہا کہ لواری ٹنل ہم نے بنائی، سکھر سے حیدر آباد موٹروے کیوں نہیں بنائی گئی؟ ہم تو ترقی والے لوگ ہیں، غریبوں کا دکھ درد بانٹنے والے ہیں۔ ہم نے اپنے عوام کو بھوکا نہیں مارنا۔ ہر سال لاکھوں لوگوں کو روزگار مل رہا تھا۔ آج کل پنجاب میں دھند شدید ہے۔ اس کے باوجود خوشی ہے سندھ سے تعلق رکھنے والے امیدوار یہاں تشریف لائے ہیں۔
نواز شریف کا کہنا تھا کہ سوچا بھی نہیں تھا 2017 میں بیٹے سے تنخواہ نہ لینے پر فارغ کر دیا جاؤں گا۔ 2001 میں سعودی عرب گیا تو اس وقت ریال 13 روپے کا تھا۔ 10 ہزار درہم قریباً ایک لاکھ تنخواہ نہ لینے پر مجھے فارغ کردیا گیا تھا۔ مقصد صرف یہ تھا کہ سلیکٹڈ بندے کو لانےکے لیے وزیراعظم کو فارغ کر دیا جائے۔ بلیک لا ڈکشنری دیکھنے کے بعد مجھے فارغ کیا گیا تھا۔
قائد مسلم لیگ ن کا کہنا تھا کہ قانون اور آئین میں گنجائش نہ ہونے کے باوجود مجھے نکالا گیا، پاکستان سیاسی، اقتصادی طور مضبوط تھا، بھارتی وزیراعظم بھی پاکستان آئے۔ پاکستان میں سی پیک آرہا تھا ملک ایٹمی قوت بن چکا تھا۔
نواز شریف کا کہنا تھا کہ پاکستان دنیا کی سب سے زیادہ آبادی والے 10 ممالک میں شامل ہے۔ ہمیں نظر کھا گئی اور شاید ہم خود بھی اپنے آپ سے مخلص نہیں۔ ہمارے پاس افرادی قوت ہے ہم تو وہ کام کرسکتے ہیں جو عام طور قومیں نہیں کرسکتیں۔ ناانصافیاں ہوتی ہیں خاموشی سے برداشت کر جاتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہماری حکومت ختم نہ کی جاتی تو 2020 میں موٹر وے مکمل ہوجاتی۔ ہم نے پشاور سے سکھر تک موٹروے بنائی، سکھر سے آگے کیوں نہیں بنائی گئی۔ 2018 میں آر ٹی ایس بند کرکے حکومت لائی گئی تھی وہ موٹروے بھی نہیں بنا سکی۔ اتنے سال تو میں حکومت میں نہیں رہا جتنے سال میں ملک بدر رہا ہوں۔ میرے اہل خانہ اور ساتھیوں پر جھوٹے مقدمات بنائے گئے۔