وکلا نے پشاور ہائیکورٹ کے خلاف احتجاج کیوں کیا؟

منگل 19 دسمبر 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

پشاور ہائیکورٹ میں عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کی وکلا تنظیم ملگری وکیلان نے پشاور ہائی کورٹ کے خلاف احتجاج کیا اور الزام لگایا کہ ہائیکورٹ ایک مخصوص جماعت کو ریلیف دے رہی ہے۔ وکلا نے دھمکی دی کہ صورت حال نہ بدلی تو وہ احتجاجی تحریک چلانے پر مجبور ہوں گے۔

ملگری وکیلان کے ممبر پشاور ہائیکورٹ کے احاطے میں جمع ہوئے اور مظاہرہ کیا۔ اس موقع پر ’عدالتی لاڈلا نامنظور‘ کے نعرے لگائے گئے، احتجاجی وکلا ریلی کی شکل میں روڈ پر نکل آئے اور ہائیکورٹ کے سامنے روڈ کو ٹریفک کے لیے بند کر دیا۔

ہائیکورٹ میں ایک جماعت کو خصوصی اہمیت دی جارہی ہے، فاروق خٹک

ملگری وکلا سے تعلق رکھنے والے فاروق خٹک نے بتایا کہ گزشتہ کچھ عرصے سے پشاور ہائیکورٹ میں ایک جماعت کو خصوصی اہمیت دی جا رہی ہے۔ پارٹی کے گرفتار ممبران کو فوری طور پر ضمانت مل جاتی ہے۔ یہی نہیں ان کے ممبران جب عدالت آتے ہیں انہیں خصوصی طور پر ‘اسپیکر صاحب! وزیر صاحب! کہہ کر مخاطب کیا جاتا ہے۔ ’عدالت کے سامنے سب برابر ہیں کسی کو خصوصی رعایت نہیں ملنی چاہیے۔ کوئی عدالت کا لاڈلا نہیں ہونا چاہیے‘۔

تحریک انصاف کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فاروق خٹک نے کہاکہ ایک خاص جماعت کے علاوہ باقی کسی بھی سیاسی جماعت کو خصوصی ریلیف نہیں دیا جا رہا۔ بلکہ ان کے کیسز کو وقت پر سنا ہی نہیں جاتا۔ ’جب ایمل ولی رٹ دائر کرنے عدالت آئے تو جج نے کہا کہ ایمل ولی کون ہیں‘۔

انہوں نے 3 دن کا وقت دے کر کہاکہ ہائیکورٹ اپنا قبلہ درست کرے ورنہ وہ آئندہ کا لائحہ عمل طے کریں گے۔

احتجاج کے دوران پی ٹی آئی وکلا سے لڑائی، مکوں کی بارش

ملگری وکلا کی جانب سے عدالت کے خلاف احتجاج کے دوران انصاف لائرز فورم کے ممبر اور ملگری وکلا آپس میں لڑ پڑے۔ آئی ایل ایف کے ممبر کی جانب سے ملگری وکلا کے خلاف بولنے پر احتجاجی وکلا آپے سے باہر ہو گئے۔ لڑائی کے دوران مکوں کی بارش ہو گئی جس کی وجہ سے ملگری وکلا کا ایک وکیل زخمی ہو گیا۔ جسے ہائی کورٹ کے احاطے میں قائم مرکز صحت منتقل کیا گیا۔ جبکہ پولیس نے موقع پر پہنچ کر حالات پر قابو پا لیا۔

تحریک انصاف اور اے این پی وکلا کی لڑائی کے دوران پی ٹی آئی کے چیئرمین بیرسٹر گوہر خان اور سابق صوبائی وزیر تیمور جھگڑا بھی ہائی کورٹ میں موجود تھے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp