یوں تو کوئی بھی پیغام یا ویڈیو دنیا کے ایک کونے سے دوسرے کونے تک چند سیکنڈز میں بھیجی جاسکتی ہے لیکن اس حوالے سے امریکا کے خلائی تحقیق کے ادارے ناسا نے حال ہی میں خلا سے زمین پر ویڈیو بھیجنے کا ایک تجربہ کیا ہے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق ناسا نے بیرونی خلا سے 3 کروڑ 10 لاکھ کلومیٹر کے فاصلے سے ایک ویڈیو زمین پر بھیجنے کا تجربہ کیا۔ اس ویڈیو کلپ میں ایک بلی صوفے پر لیزر لائٹ کا پیچھا کرتے دکھائی گئی ہے۔
اس ہائی ڈیفی نیشن ویڈیو کو 267 میگا بٹس فی سیکنڈ کی رفتار سے3 کروڑ 10 لاکھ کلومیٹر کا فاصلہ طے کر کے زمین پر پہنچنے میں 101 سیکنڈ لگے۔ یہ ویڈیو زمین سے 3 کروڑ 10 لاکھ کلومیٹر دور موجود ایک خلائی جہاز سے جدید ترین لیزر مواصلاتی نظام کا استعمال کرتے ہوئے بھیجی گئی۔
اس تجربے سے کیا ظاہر ہوتا ہے؟
ٹیٹرز نامی ٹیبی نسل کی بلی کی 15 سیکنڈ دورانیے کی ویڈیو ڈیپ اسپیس سے نشر ہونے والی پہلی ویڈیو ہے جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ مریخ پر انسانوں کو بھیجنے جیسے پیچیدہ مشنز کے لیے درکار انتہائی تیز رفتار کمیونی کیشن ممکن ہے۔
ویڈیو کو ناسا کے خلائی جہاز سائیکی پروب پر لیزر ٹیکنالوجی استعمال کرتے ہوئے زمین پر دکھایا گیا تھا۔ یہ خلائی جہاز مریخ اور مشتری کے درمیان ایک پراسرار دھاتی چیز کو تلاش کرنے کے سفر پر گامزن ہے۔
جب یہ ویڈیو بھیجی گئی تو خلائی جہاز زمین اور چاند کے درمیان فاصلے سے 80 گنا زیادہ دوری پر تھا۔ اِن کوڈڈ اور نیئر انفراریڈ سگنل امریکا کی سان ڈیاگو کاؤنٹی میں واقع پالومر آبزرویٹری میں ہیل ٹیلی اسکوپ کے ذریعے موصول ہوئے اور وہاں سے انہیں جنوبی کیلیفورنیا میں ناسا کی جیٹ پروپلشن لیبارٹری (جے پی ایل) کو بھیجا گیا۔
We just streamed the first ultra-HD video brought to you via laser from deep space. And it’s a video of Taters, a tabby cat.
This test will pave the way for high-data-rate communications in support of the next giant leap: sending humans to Mars. https://t.co/tf2hWxaHWO pic.twitter.com/c1FwybYsxA
— NASA (@NASA) December 19, 2023
روایتی طور پر خلائی مشن ڈیٹا بھیجنے اور وصول کرنے کے لیے ریڈیائی لہروں پر انحصار کرتے ہیں لیکن لیزر کے ساتھ کام کرنے سے بھیجے جانے والے ڈیٹا کی شرح میں 10 سے 100 گنا اضافہ ہو سکتا ہے۔
مزید پڑھیں
جے پی ایل میں ٹیک ڈیمو کے پراجیکٹ مینیجر بل کلپ اسٹین نے کہا ہے کہ اس تجربے کا ایک ہدف لاکھوں میل کے فاصلے پر براڈ بینڈ ویڈیو کو منتقل کرنے کی صلاحیت کا مظاہرہ کرنا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ اس ہائی ڈیفی نیشن وڈیو کو 267 میگا بٹس فی سیکنڈ کی رفتار سے زمین پر بھیجنے میں 101 سیکنڈ لگے جو گھریلو براڈ بینڈ کنکشنز کے مقابلے میں بہت تیز ہے۔
جے پی ایل میں پراجیکٹ کے ریسیور الیکٹرانک لیڈ ریان روگالن نے بتایا کہ پالومار میں ویڈیو موصول ہونے کے بعد اسے انٹرنیٹ پر جے پی ایل کو بھیجا گیا اور یہ کنکشن بیرونی خلا سے آنے والے سگنل کے مقابلے میں سست تھا۔