ناسا کو خلا سے لاکھوں کلومیٹر دور زمین پر ویڈیو سینڈ کرنے میں کتنا وقت لگا؟

منگل 19 دسمبر 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

یوں تو کوئی بھی پیغام یا ویڈیو دنیا کے ایک کونے سے دوسرے کونے تک چند سیکنڈز میں بھیجی جاسکتی ہے لیکن اس حوالے سے امریکا کے خلائی تحقیق کے ادارے ناسا نے حال ہی میں خلا سے زمین پر ویڈیو بھیجنے کا ایک تجربہ کیا ہے۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق ناسا نے بیرونی خلا سے 3 کروڑ 10 لاکھ کلومیٹر کے فاصلے سے ایک ویڈیو زمین پر بھیجنے کا تجربہ کیا۔ اس ویڈیو کلپ میں ایک بلی صوفے پر لیزر لائٹ کا پیچھا کرتے دکھائی گئی ہے۔

اس ہائی ڈیفی نیشن ویڈیو کو 267 میگا بٹس فی سیکنڈ کی رفتار سے3 کروڑ 10 لاکھ کلومیٹر کا فاصلہ طے کر کے زمین پر پہنچنے میں 101 سیکنڈ لگے۔ یہ ویڈیو زمین سے 3 کروڑ 10 لاکھ کلومیٹر دور موجود ایک خلائی جہاز سے جدید ترین لیزر مواصلاتی نظام کا استعمال کرتے ہوئے بھیجی گئی۔

اس تجربے سے کیا ظاہر ہوتا ہے؟

ٹیٹرز نامی ٹیبی نسل کی بلی کی 15 سیکنڈ دورانیے کی ویڈیو ڈیپ اسپیس سے نشر ہونے والی پہلی ویڈیو ہے جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ مریخ پر انسانوں کو بھیجنے جیسے پیچیدہ مشنز کے لیے درکار انتہائی تیز رفتار کمیونی کیشن ممکن ہے۔

ویڈیو کو ناسا کے خلائی جہاز سائیکی پروب پر لیزر ٹیکنالوجی استعمال کرتے ہوئے زمین پر دکھایا گیا تھا۔ یہ خلائی جہاز مریخ اور مشتری کے درمیان ایک پراسرار دھاتی چیز کو تلاش کرنے کے سفر پر گامزن ہے۔

 

جب یہ ویڈیو بھیجی گئی تو خلائی جہاز زمین اور چاند کے درمیان فاصلے سے 80 گنا زیادہ دوری پر تھا۔ اِن کوڈڈ اور نیئر انفراریڈ سگنل امریکا کی سان ڈیاگو کاؤنٹی میں واقع پالومر آبزرویٹری میں ہیل ٹیلی اسکوپ کے ذریعے موصول ہوئے اور وہاں سے انہیں جنوبی کیلیفورنیا میں ناسا کی جیٹ پروپلشن لیبارٹری (جے پی ایل) کو بھیجا گیا۔

روایتی طور پر خلائی مشن ڈیٹا بھیجنے اور وصول کرنے کے لیے ریڈیائی لہروں پر انحصار کرتے ہیں لیکن لیزر کے ساتھ کام کرنے سے بھیجے جانے والے ڈیٹا کی شرح میں 10 سے 100 گنا اضافہ ہو سکتا ہے۔

جے پی ایل میں ٹیک ڈیمو کے پراجیکٹ مینیجر بل کلپ اسٹین نے کہا ہے کہ اس تجربے کا ایک ہدف لاکھوں میل کے فاصلے پر براڈ بینڈ ویڈیو کو منتقل کرنے کی صلاحیت کا مظاہرہ کرنا ہے۔

 

انہوں نے بتایا کہ اس ہائی ڈیفی نیشن وڈیو کو 267 میگا بٹس فی سیکنڈ کی رفتار سے زمین پر بھیجنے میں 101 سیکنڈ لگے جو گھریلو براڈ بینڈ کنکشنز کے مقابلے میں بہت تیز ہے۔

جے پی ایل میں پراجیکٹ کے ریسیور الیکٹرانک لیڈ ریان روگالن نے بتایا کہ پالومار میں ویڈیو موصول ہونے کے بعد اسے انٹرنیٹ پر جے پی ایل کو بھیجا گیا اور یہ کنکشن بیرونی خلا سے آنے والے سگنل کے مقابلے میں سست تھا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp