ہیومن رائٹس واچ (HRW) کی رپورٹ کے مطابق فلسطین کے حق میں بولنے والے اب تک ہزاروں اکاؤنٹس پر پابندی لگائی گئی ہے۔ ہیومن رائٹس واچ کا کہنا ہے کہ میٹا فلسطینیوں کی آواز کو خاموش کرنے میں تاحال مصروف ہے۔
الجزیرہ کے مطابق ایک نئی رپورٹ میں ہیومن رائٹس واچ (HRW) نے کہا ہے کہ میٹا منظم طریقے سے انسٹاگرام اور فیس بک پر فلسطین کے بارے میں مواد کو سنسر کر رہا ہے۔ فلسطین کے حق میں بولنے والے فیس بک، اور انسٹاگرام اکاؤنٹس کو مسلسل پابندی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
مزید پڑھیں
ہیومن رائٹس کی ڈیبورا براؤن نے رپورٹ کے اجرا پر کہا کہ میٹا کی سنسر شپ فلسطینیوں کے مصائب کو مٹانے میں مزید اضافہ کر رہی ہے۔ میٹا کے تحت چلنے والے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر صارفین کو مسلسل پابندیوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
انسانی حقوق کی ممتاز تنظیم کا کہنا ہے کہ انہوں نے آن لائن سنسرشپ کے 1 ہزار 50 کیسز کا جائزہ لیا، جن میں اکاؤنٹس ہولڈرز کو مواد کو ہٹائے جانا، اکاؤنٹس کو معطل یا حذف کردینا، مواد کے ساتھ مشغول ہونے میں ناکامی، اکاؤنٹس کو فالو کرنے یا ٹیگ کرنے پر پابندی عائد کرنا شامل ہے۔
انہوں نے کہا کہ انسٹاگرام اور فیس بک لائیو جیسی خصوصیات کے استعمال پر پابندیاں عائد کی گئی ہے، ان پابندیوں میں ایک شیڈو پابندی بھی شامل ہے، یعنی اکاؤنٹ ہولڈرز کو بتائے بغیر ان کے اکاؤنٹ پر پابندی عائد کر دی جاتی ہے۔
واضح رہے اسرائیل اور فلسطین تنازع کے بعد سے سوشل میڈیا خاص طور پر میٹا پلیٹ فارمز پر فلسطین کے حق میں بولنے والے اکاؤنٹس کو پابندیوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، جس کے باعث کسی بھی قسم کی ایکٹوٹی کرنا مشکل ہوچکا ہے کیونکہ یہ پابندی صارفین کو بتائے بغیر لگائی جا رہی ہے۔