پشاور ہائیکورٹ نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) انٹرا پارٹی انتخابات اور انتخابی نشان کیس کا مختصر فیصلہ سنا دیا، عدالت نے الیکشن کمیشن کو 22 دسمبر سے پہلے فیصلے کرنے کا حکم دے دیا، اور حکم دیا کہ یہی مناسب سمجھتے ہیں کہ الیکشن کمیشن اس کا فیصلہ دے۔
پی ٹی آئی انٹرا پارٹی الیکشن اور انتخابی نشان کیس کی سماعت جسٹس ایس ایم عتیق شاہ اور جسٹس شکیل احمد پر مشتمل 2 رکنی بینچ نے کی، عدالت نے پہلے فیصلہ محفوظ کیا اور کچھ دیر بعد مختصر فیصلہ سنا دیا۔ چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر اور الیکشن کمیشن کے وکیل عدالت میں پیش ہوئے تھے۔
پشاور ہائیکورٹ کے جسٹس شکیل احمد نے استفسار کیا کہ آسلام آباد ہائیکورٹ کام کررہا ہے آپ وہاں کیوں نہیں گئے، بیرسٹر گوہر خان نے کہا کہ فیڈریشن ہمیں یہاں پیٹیشن کرنے کی اجازت دیتا ہے، انٹرا پارٹی انتخابات پشاور میں ہوئے ہیں، اس لیے یہاں آئے ہیں، اور الیکشن کمیشن کے خلاف ہر جگہ کیس دائر ہوسکتا ہے۔
بیرسٹر گوہر خان نے کہا کہ خیبرپختونخوا ہمارے لیے پنجاب سے زیادہ محفوظ ہے وہاں لیڈرز نہیں جاسکتے ان کو گرفتار کیا جاتا ہے۔ جسٹس ایس ایم عتیق شاہ نے کہا کہ آپ اب پارٹی چیئرمین ہیں آپ تو اسلام آباد، پنجاب، سندھ ہر جگہ جاتے ہیں۔ آپ سے ایسے کہہ رہے ہیں اس کی توقع نہیں تھی۔
بیرسٹر گوہر خان نے کہا کہ زمینی حقائق یہ ہیں، اس لیے میں نے یہ کہا، ہمارے رہنماؤں کو وہاں گرفتار کیا جاتا ہے۔
عدالت نے کارروائی مکمل ہونے کے بعد فیصلہ محفوظ کرتے ہوئے سماعت ملتوی کی، جس کے بعد عدالت نے مختصر فیصلہ سناتے ہوئے الیکشن کمیشن کو 22 دسمبر سے پہلے فیصلہ کرنے کا حکم جاری کردیا۔