پاکستان کرکٹ ٹیم کے فینز کا عجیب دور!

جمعہ 22 دسمبر 2023
author image

حماد شاہ

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

کہتے ہیں کہ جو ہوتا ہے وہ اچھے کے لیے ہوتا ہے لیکن کبھی کبھار مجھے یوں لگتا ہے کہ 2017 کی آئی سی سی چیمپیئنز ٹرافی نے ہمیں جہاں ہماری زندگی کی سب سے بڑی خوشی دی، وہیں اس کا ہمیں کچھ نقصان بھی ہوا ہے اور اب چھ سال بعد وہ نقصان کافی بھاری پڑ رہا ہے۔
2017 کی چیمپیئنز ٹرافی میں فتح سے پہلے پاکستانی کرکٹ ٹیم میں انفرادی طور پر فین فالوونگ تو تھی ہی لیکن باقاعدہ طور پر سوشل میڈیا پر منظم ‘فینڈم’ کا قیام اس سنہری جیت کے بعد ہی وجود میں آیا ہے۔ چیمپیئنز ٹرافی نے کرکٹ پاکستان کو نوجوان سپرسٹارز دیے لیکن اس کے ساتھ ساتھ سوشل میڈیا پر ایسے فینز نے بھی جنم لیا جو کافی خطرناک ہو چکے ہیں۔

2017 کی چیمپیئنز ٹرافی سے شروع ہونے والے اس ‘فین بوائے، فین گرل’ کلچر اور کھلاڑیوں کی انٹرنیٹ فین فالوونگ میں منظم اور بڑا اضافہ 2021 کے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں پاکستان اور بھارت کے میچ کے بعد آیا۔ اس کے بعد ٹیم میدان میں چاہے متحد ہو یا نہ ہو، لیکن سوشل میڈیا پر ٹیم کے مداح پوری طرح بکھر چکے ہیں جو صرف اور صرف اپنے ہی پسندیدہ کھلاڑی کی کامیابی چاہتے ہیں۔

اس وقت پاکستان کرکٹ ٹیم میں سوشل میڈیا پر بلاشبہ سب سے زیادہ فین فالوونگ سابق کپتان بابر اعظم کی ہی ہے۔ یوں تو بابر اعظم کا پورا ملک ہی فین ہے لیکن پھر آتے ہیں اُن کے سخت والے فین، یعنی ‘بابرینز۔ ‘ بابر اعظم چاہے بیٹنگ میں توقعات پر پورے نہ اُتریں یا پھر کپتانی میں سنگین غلطیاں کریں، یہ فینز بابر پر نہ تنقید کریں گے اور نہ ہی تنقید کرنے دیں گے۔ جی ہاں، آپ بابر اعظم کے حوالے سے کچھ بول کر تو دیکھیں، آپ کا سوشل میڈیا پر جینا حرام ہو جائے گا۔

اسی طرح دوسرا بڑا فینڈم شاہین شاہ آفریدی کا ہے۔ یہاں بھی بالکل یہی حال ہے۔ آپ اگر اپنا قومی حق سمجھ کر شاہین شاہ آفریدی کے بارے میں کوئی بھی جملہ بطور اصلاح لکھنا چاہیں گے تو آپ کی بھول ہے کہ آپ کو معاف کیا جائے گا۔ بوٹس جیسے یہ فینز درجنوں کے حساب سے ٹوئٹر مینشنز میں آتے ہیں اور پھر وہی رویہ اختیار کیا جاتا ہے جو شاید کسی کو بھی قابل قبول نہیں ہوگا۔

یہاں اگر تیسرے بڑے فینڈم کی بات کی جائے تو اس میں سرفراز احمد کا نمبر آتا ہے۔ وکٹ کیپر بیٹر کے مداحوں کے سب سے دو شکوے ہوتے ہیں۔ ایک یہ کہ 2017 کی چیمپیئنز ٹرافی کے فاتح کپتان کو عزت نہیں دی گئی۔ دوسرا یہ کہ اُن کا تعلق چونکہ کراچی ہے لہٰذا اسی وجہ سے انہیں سلیکشن کمیٹی کی جانب سے امتیاز کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔ اگر سرفراز احمد کیچ گرائیں اور آپ اُن پر اُف بھی کریں تو سوشل میڈیا پر اُن کے فینز محمد رضوان کا گرایا ہوا کیچ آپ کے منہ پر دے ماریں گے اور اس کے ساتھ ساتھ امتیازی سلوک کا طعنہ بھی دیں گے۔

سوشل میڈیا پر ان بڑھتے فینڈمز کا سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کھلاڑیوں کے درمیان ہونے والی ہلکی پھلکی تکرار یا ناراضی کی خبر اگر میڈیا پر سامنے آتی ہے تو یہ فینز ایک دوسرے کے دشمن بن جاتے ہیں۔ جیسے رواں سال اکتوبر نومبر میں انڈیا میں ہوئے آئی سی سی ون ڈے ورلڈ کپ سے پہلے ایشیا کپ میں اُس وقت کے کپتان بابر اعظم اور شاہین آفریدی کے درمیان ناراضی کی خبریں آئی تھیں۔ اس کے بعد بابر اعظم کے فینز شاہین شاہ آفریدی کی ناکامی کے لیے دعائیں مانگنے لگے جبکہ شاہین شاہ آفریدی کے فینز بابر اعظم کی مسلسل ناکامی کو انجوائے کرنے لگے اور حریفوں کی طرح خوش ہونے لگے۔ یہ بات یہاں تک جا پہنچی کہ شاہین آفریدی کو ٹوئٹر پر خود آ کر اس بات کی صفائی دینا پڑ گئی کہ اُن کے اور بابر اعظم کے درمیان کوئی بھی لڑائی یا چپقلش نہیں ہے۔

سوشل میڈیا پر نوجوان کھلاڑیوں کے نوجوان فینز کے رویے دیکھ کر بہت افسوس ہوتا ہے۔ ایسے لگتا ہے کہ جیسے یہ ٹیم پاکستان کی نہیں بلکہ چند انفرادی کھلاڑیوں اور اُن کے فینز کی ہے۔ ٹیم کا مطلب ہی متحد افراد پر مشتمل ایک گروہ کا ہوتا ہے جس کی سب خوشیاں، سب غم اور مسائل ایک ہوتے ہیں۔ لیکن ٹوئٹر اور انسٹاگرام پر اب صورتحال ‘ٹاکسک’ یعنی زہریلی ہوتی جا رہی ہے۔ صرف اپنا ہی کھلاڑی پرفارم کرتا رہے، ٹیم بے شک ہارتی رہے، ان فین بوائز اور فین گرلز کو کوئی پرواہ نہیں ہے۔

کھلاڑی چاہے میڈیا یا سوشل میڈیا پر جتنی مرضی تسلیاں دیں کہ ٹیم میں کسی قسم کی کوئی پھوٹ نہیں ہے لیکن جب وہ اپنے ٹوئٹر مینشنز دیکھتے ہوں گے اور اُس میں ان کے سامنے انہی کے فینز، اُن کے لیے بحث و تکرار کرتے دکھائی دیتے ہوں گے تو کہیں نہ کہیں اُن کے دماغ میں نہ چاہتے ہوئے بھی ایسی الجھنیں میں مصروف ہو جائے گا جس کا نقصان صرف اور صرف پاکستان کو ہوتا ہے۔

ادارے کا کالم نگار کی رائے کے ساتھ متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

سافٹ ویئر انجینئرنگ میں ڈگری کرنے کے بعد اس وقت فری لانسنگ اور کانٹینٹ پروڈیوسر کے طور پر کام کرتے ہیں۔ کرکٹ کا جنون کی حد تک شوق ہے اور باقی مانندہ وقت نیٹ فلکس پر بِتاتے ہیں۔

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp