اسلام آباد ہائیکورٹ نے سائفر کیس کا ٹرائل 11 جنوری تک روک دیا

جمعرات 28 دسمبر 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

اسلام آباد ہائیکورٹ نے سائفر ٹرائل پر بانی چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کے وکیل کی فوری حکم امتناع کی استدعا مسترد کردی، جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے سائفر کیس میں عمران خان پر فرد جرم عائد کرنے کے خلاف دائر درخواست پر سماعت کی اور 11 جنوری تک ملتوی کرتے ہوئے سائفر ٹرائل 11 جنوری تک روک دیا۔ اس دوران جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ اپنے فیصلے میں ان کیمرہ ٹرائل کا سمجھایا تھا کہ یہ ہوتا ہے تو کیوں نہیں سمجھتے؟ یہ اپنی نوعیت کا پہلا ٹرائل ہے اس میں جلد بازی کیوں کی جارہی ہے؟

سائفر ٹرائل کی سماعت اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب کے ریمارکس

جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے اٹارنی جنرل پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اپنے فیصلے میں ان کیمرہ ٹرائل کا سمجھایا تھا کہ یہ ہوتا ہے تو کیوں نہیں سمجھتے؟ سائفر ٹرائل کو جلد بازی میں کیا جا رہا ہے، اوپن سماعت کی اہمیت خصوصی عدالت کے جج پر واضح ہے نا ہی پراسیکیوٹرز پر، سائفر ٹرائل اپنی نوعیت کا پہلا ٹرائل ہے، دیکھنا ہو گا کہ اس طرح کے کیسز میں آرٹیکل 10 اے کے تحت فئیر ٹرائل کا حق ملا ہے یا نہیں۔

جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے سوال کیا کہ سپریم کورٹ نے ضمانت دی تو ان کے سامنے کیا حقائق تھے؟ جس پر اٹارنی جنرل نے کہا کہ سپریم کورٹ کے سامنے 13 گواہان کے بیانات تھے، سپریم کورٹ ضمانت کا معاملہ دیکھ رہی تھی۔ جسٹس میاں گل حسن نے کہا کہ بس اب میری وضاحت ہو گئی ہے، سپریم کورٹ نے کہا کہ ان کے سامنے ضمانت نا دینے کے لیے کافی مواد نہیں ہے۔ عدالت بڑی کلئیر ہے سیکورٹی کے حوالے سے دیکھنا ہماری ڈومین نہیں ہے۔

گزشتہ سماعت کے مطابق ٹرائل جیل میں ہوگا تو اوپن ہوگا، جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب

جسٹس میاں گل حسن نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ گزشتہ سماعت کے مطابق ٹرائل جیل میں ہوگا تو اوپن ہوگا، اب صورتحال تبدیل ہوئی ہے کہ جیل ٹرائل ان کیمرہ ٹرائل ڈیکلیئر کردیا گیا ہے، یہ ہمارے سامنے فرسٹ ایمپریشن کا کیس ہے، اب تک پاکستان کی تاریخ میں 2 ہی کیس ہیں آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے، سپریم کورٹ کا 1967 کا فیصلہ اور سندھ ہائیکورٹ کا ایک فیصلہ ہے۔ سپریم کورٹ کا فیصلہ دیکھ لیں، اس میں لکھا ہے کہ مواد ناکافی ہے، بس یہی ہے (That’s it)، جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ٹیبل پر ہاتھ رکھتے ہوئے ریمارکس دیے۔

اٹارنی جنرل کے دلائل

اٹارنی جنرل نے اپنے دلائل میں کہا کہ اسٹیٹ کا موقف ہے کہ 3 ایسے گواہ تھے جن کا بیان نشر نہیں کیا جانا چاہیے تھا، ان گواہان کے بیانات 15 دسمبر کو ریکارڈ کیے گئے، 3 گواہان کے بیانات کی تفصیلات عدالت میں پیش کریں۔ جسٹس میاں گل حسن نے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ 12 دیگر گواہان کے بیانات بھی تو بند دروازوں میں ہوئے ہیں نہ، آپ سمجھتے کیوں نہیں ہیں، ہم نے آپ کو سمجھانے کی کوشش کی ہے کہ اوپن ٹرائل کیا ہوگا۔ 1923 میں انسانی حقوق بنیادی حقوق دنیا کو معلوم نہیں تھے۔

جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے برہمی کا اظہار کیا اور کہا کہ ان کیمرہ کرنے کی جج کی وجوہات دیکھ لیں اس میں 3 لائنیں لکھی ہوئی ہیں، اوپن ٹرائل کیا ہے یہ واضح کر چکے ہیں، تم آجاؤ اور تم آ جاؤ، یہ اوپن ٹرائل نہیں ہوتا، اوپن ٹرائل میں جو چاہے آسکتا ہے۔

اس سے قبل پی ٹی آئی کے وکیل محمد عثمان ریاض گل عدالت کے سامنے پیش ہوئے۔ سابق چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی بہنیں بھی کمرہ عدالت میں موجود ہیں، اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان بھی عدالت میں پیش ہوئے۔ سائفر ٹرائل کیس سے متعلق سماعت کے آغاز پر اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے استفسار کیا کہ آپ کا نکتہ کیا ہے؟

اس پر وکیل عثمان گل نے کہا کہ نکتہ یہ ہے کہ فرد جرم سے پہلے قانونی طریقہ کار مکمل نہیں کیا گیا، جج نے جس نوٹیفکیشن کا حوالہ دیا وہ یکم دسمبر کا ہے اور سائفر ٹرائل روزانہ کی بنیاد پر چل رہا ہے۔ عدالت نے سوال کیا کہ اب تک کتنے گواہان کے بیانات مکمل ہو چکے؟ وکیل نے بتایا کہ کُل 27 گواہان میں سے 25 کے بیانات اور تین کی جرح مکمل ہوئی ہے۔

دوران سماعت عمران خان کے وکیل نے سائفر ٹرائل پر حکم امتناع کی استدعا کی جسے عدالت نے مسترد کرتے ہوئے کہا کہ پہلے نوٹس ہوں گے۔ عدالت نے سائفر کیس میں فرد جرم عائد کرنے کے خلاف درخواست پر وفاق کو نوٹس جاری کردیا اور عمران خان کے وکیل کو ہدایت کی کہ آئندہ سماعت پر سائفر ٹرائل سے متعلق تمام ضروری دستاویزات جمع کرائیں۔

عدالت نے ایف آئی اے کو نوٹس جاری کرکے جواب طلب کر لیا، جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیے کہ ہم پہلے نوٹس جاری کررہے ہیں، یہ نوٹیفکیشن سیکشن 13 (6) کے تقاضے پورے کرتا ہے۔ جس پر ایف آئی اے پراسکیوٹر نے نوٹس کمرہ عدالت میں ہی وصول کرلیا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp