پاکستان کے سابق وزیر خارجہ اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی کو ہتھکڑیاں لگا کر پنڈی جوڈیشل کمپلیکس پیش کیا گیا، جہاں عدالت نے سماعت کے بعد شاہ محمود قریشی کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کو مسترد کرتے ہوئے اڈیالہہ جیل بھیج دیا۔ عدالت نے شاہ محمود قریشی کو 12 مقدمات میں جوڈیشل ریمانڈ پر اڈیالہ جیل منتقل کیا۔
شاہ محمود قریشی کی اڈیالہ جیل سے دوبارہ گرفتاری کے بعد پنڈی کے جوڈیشل کمپلیکس میں پیشی ہوئی۔ ڈیوٹی مجسٹریٹ سید جہانگیر علی نے سماعت کی، اس دوران شاہ محمود قریشی اپنی روداد بتاتے ہوئے جج کے سامنے آبدیدہ ہوگئے جس پر جج نے شاہ محمود کی ہتھکڑی کھلوا دی۔ پراسیکیوٹر نے عدالت سے شاہ محمود قریشی کے 30 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی جسے عدالت نے مسترد کیا۔
شاہ محمود قریشی روداد بتاتے کمرہ عدالت میں آبدیدہ ہوگئے
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ میں عالمی سطح پرپاکستان اوراداروں کی صفائیاں دیتا رہا ہوں، کیا یہ انصاف ہے؟ جس پر جج نے کمرہ عدالت میں شاہ محمود قریشی کی ہتھکڑی کھلوا دی۔
شاہ محمود قرشی نے کہا کہ نا موقع پر نا ایف آئی آر میں نام ہے، مہینوں بعد ایف آئی آر میں شامل کیا گیا۔ قرآن پاک پرحلف دیتا ہوں میں 9 مئی کو راولپنڈی ہی نہیں پنجاب میں بھی نہیں تھا، میری تقریر کا حوالہ دیا گیا لیکن مکمل بات نہیں کر رہے۔ میں نے کہا قانون کو ہاتھ میں نہیں لینا، وڈیو عدالت منگوا لیں، میں نے تو کہا پر امن احتجاج عوام کا حق ہے۔ بہت ذمہ دار شخص نے کہا کہ میں 9 مئی میں صاف ہوں۔ کہیں گے تو میں آپ کو نام دے دوں گا۔
مزید پڑھیں
پراسیکیوٹر نے کہا کہ ہمیں تقاریر و دیگر چیزوں کے فوٹو گرامیٹک ٹیسٹ چاہیے، اور 30 دن کا ریمانڈ دیا جائے۔ شاہ محمود نے پراسیکیوٹر سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ آپ کو 30 دن چاہیے کیسی باتیں کرتے ہیں۔
شاہ محمود قریشی کے وکیل علی بخاری کے دلائل
شاہ محمود کے وکیل علی بخاری نے اپنے دلائل میں کہا کہ مجھے قوانین کا مکمل طور پرادراک ہے، میرے موکل کو آپ کے ہوتے ہوئی ہتھکڑی نہیں لگائی جا سکتی، میرے موکل کے خلاف پراسیکیوشن کے پاس صرف ایک ٹویٹ ہے، علی بخاری نے شاہ محمود کی ٹویٹ عدالت میں پڑھ کر سنا دی، شاہ محمود قریشی نے کہا کے چیئرمین پی ٹی آئی کے ساتھ نکلیں یکجہتی کے لیے۔
انہوں نے کہا کہ شاہ محمود قریشی کو 24 گھنٹے تک غیر قانونی تحویل میں رکھا گیا، شاہ محمود قریشی کو مقدمہ سے ڈسچارج کیا جائے، جج کو ریمانڈ دینے کی وجوہات دینی ہوں گی۔
شاہ محمود قریشی کا جج سے مکالمہ
شاہ محمود قریشی نے ڈیوٹی مجسٹریٹ سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ اپنی اسٹیٹمنٹ ریکارڈ کرانا چاہتا ہوں، مجھے سپریم کورٹ کے نے ضمانت دی، مچلکے جمع کرا کرمجھے ضمانت کا حکم دیا گیا جیسے ہی رہائی کا روبکارجاری ہوا گرفتارکرلیا گیا۔ مجھے غیرقانونی طور پر رکھا گیا، جیل کی حدود میں تھا وہاں پنجاب پولیس گرفتارکرنے پہنچی، پانچ بارممبرپارلیمنٹ رہ چکا ہوں جبکہ ایس ایچ اوجمال نے مجھے مکے لاتیں ماریں اور ایس ایچ اواشفاق چیمہ نے مجھے گالیاں دیں۔ میری چھاتی میں درد ہورہی تھی۔
انہوں نے مزید کہا کہ میں موقع پرموجود نہیں تھا مجھ سے بیان لینے پہنچ گئے، مجھے کل رات ایک ٹھنڈے کمرے میں رکھا گیا، رات بھرسونے نہیں دیا گیا، لائٹیں جلا کرباربار جگایا گیا شورمچایا گیا اورمجھے ذہنی اورجسمانی طورپرتنگ کیا گیا۔
شاہ محمود کا 30 روزہ ریمانڈ مانگ لیا
پراسیکیوٹر نے اپنے بیان میں کہا کہ شواہد کو عدالت میں پڑھ کر سنانا چاہتا ہوں، شاہ محمود قریشی کی تقریر کو دیکھنا ہوگا، حاصل شدہ شواہد پر شاہ محمود کوگرفتارکیا گیا، شاہ محمود قریشی کی تقریر کوئی معمولی چیز نہیں تھی، شاہ محمود قریشی جی ایچ کیوپرحملہ کرنے والوں میں موجود تھے یہ ہمارا کیس نہیں ہے، ہمارا کیس ہے کے شاہ محمود قریشی کی تقریرکے بعد جی ایچ کیوحملہ والا معاملہ ہوا۔ پراسیکیوشن نے عدالت سے 30 روزہ ریمانڈ مانگ لیا۔
پاکستان کی پہچان شاہ محمود قریشی کو ہتھکڑیوں میں باندھ کر عدالت پیش کیا گیا pic.twitter.com/8IdiL4z3Xt
— Zubair Ali Khan (@ZubairAlikhanUN) December 28, 2023
وائس چیئرمین پی ٹی آئی شاہ محمود قریشی کے وکیل بیرسٹر تیمور ملک اور بیٹی مہر بانو راولپنڈی جوڈیشل کمپلیکس پہنچیں، شاہ محمود قریشی کو آج پنڈی میں ڈیوٹی مجسٹریٹ کے سامنے پیش کیا جائے گا، پولیس کی بھاری نفری جوڈیشل کمپلیکس کے باہر تعینات کر دی گئی ہے جبکہ میڈیا کے داخلے پر پابندی عائد کردی گئی ہے۔
شاہ محمود قریشی کی بیٹی مہربانو قریشی نے عدالتی احاطے میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جوڈیشل کمپلیکس کی سیکیورٹی دیکھ کر ایسا لگ رہا ہے کہ جیسے کسی دہشتگرد احسان اللہ احسان کو لایا جا رہا ہے۔
جوڈشیل کمپلیکس کی سیکیورٹی سے ایسے لگ رہاہے جیسے احسان اللہ احسان کو لایاجارہاہے، مہربانو قریشی pic.twitter.com/rCyWoblTWh
— Ghazanfar Abbas (@ghazanfarabbass) December 28, 2023
واضح رہے پی ٹی آئی کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی کو گزشتہ روز اڈیالہ جیل سے رہا ہونے کے بعد ایک بار پھر گرفتار کیا گیا تھا، شاہ محمود قریشی کو پولیس اہلکار دھکے مارتے ہوئے بکتربند گاڑی تک لے گئے، اس دوران شاہ محمود قریشی مسلسل کہہ رہے تھے کہ ’ یہ غیر قانونی ہے‘۔ اس کے باوجود پولیس اہلکاروں نے تحریک انصاف کے وائس چیئرمین کو بکتربند گاڑی میں دھکیل دیا۔
شاہ محمود قریشی کو تھانہ آر اے بازار پولیس نے اپنی تحویل میں لیا۔ انہیں ایس ایچ او کی سربراہی میں پولیس ٹیم نے اپنی تحویل میں لیا۔ گرفتاری کے وقت وہ ایس ایچ او کے ساتھ مسلسل گفتگو کرتے رہے۔
اس موقع پر شاہ محمود قریشی نے صحافیوں سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ یہ ظلم اور ناانصافی ہے۔ سپریم کورٹ کے احکامات کا مذاق اڑایا گیا ہے۔ سپریم کورٹ نے مجھے رہا کیا اور یہ مجھے جھوٹے مقدمے میں دوبارہ گرفتار کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ انہوں نے قوم کی ترجمانی کی ہے۔ وہ بے گناہ ہیں لیکن انہیں بلاوجہ سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔
یہ بھی واضح رہے کہ سپریم کورٹ آف پاکستان نے 22 دسمبر کو بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان اور شاہ محمود قریشی کی ضمانت منظور کرلی تھی۔
یاد رہے وائس چیئرمین پی ٹی آئی شاہ محمود قریشی کو اڈیالہ جیل میں ہی نظر بند کرنے کے احکامات جاری ہوئے، ڈپٹی کمشنر راولپنڈی نے سابق وزیر خارجہ کی نظربندی کے آرڈر جاری کیے، جس کے تحت شاہ محمود قریشی کو 15 روز کے لیے نظر بند کیا جائے گا۔
ڈپٹی کمشنر کی جانب سے جاری کردہ آرڈر میں واضح کیا گیا کہ شاہ محمود قریشی 9 مئی کے مقدمات میں نامزد ہیں، 9 مئی کے مقدمات میں شاہ محمود قریشی سے تفتیش درکار ہے، اس لیے شاہ محمود قریشی کو اڈیالہ جیل میں ہی نظر بند رکھا جائے۔