اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے سالانہ رپورٹ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ مالی سال 2023 میں مہنگائی مسلسل بلند سطح پر رہی۔ اسٹیٹ بینک نے مالی سال2025 کے اختتام تک مہنگائی کو 5 سے 7 فیصد تک لانے کے وسط مدتی ہدف کو حاصل کرنے کے لیے فیصلہ سازی کاعمل جاری رکھنے کا بھی اعلان کیا ہے۔
جمعہ کو بینک دولت پاکستان کی جانب سے جاری کردہ گورنر کی سالانہ رپورٹ برائے مالی سال 2022-23 کے مطابق متعدد بیرونی اور ملکی معاشی دھچکوں کے باعث مالی سال 2023 غیر معمولی طور پرمہنگا رہا، معاشی سرگرمیوں میں سکڑاؤ کی وجہ سے مہنگائی مسلسل بلند سطح پر رہی۔
مزید پڑھیں
اس سال مون سون کی بارشوں سے آنے والے تباہ کن سیلاب کے وسیع پیمانے پراثرات دیکھے گئے جبکہ عالمی سطح پر اجناس کی بلند قیمتوں، تخمینے سے کم مالیاتی یکجائی اور آئی ایم ایف کے توسیعی فنڈ سہولت (ای ایف ایف) پروگرام کے 9 ویں جائزے میں تاخیر نے بیرونی کھاتوں پر دباؤ بڑھایا۔
واضح رہے کہ گورنر اسٹیٹ بینک کی سالانہ رپورٹ سٹیٹ بینک آف پاکستان ایکٹ 1956 (جنوری 2022 تک ترمیم شدہ) کے سیکشن 39(1) کے مطابق شائع کی جاتی ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مالی سال 2023 میں اوسط مہنگائی بڑھ کر مالی سال 2023 کے لیے اسٹیٹ بینک کے نظرثانی شدہ تخمینے 27.0 تا 29.0 فیصد کی اوپری سطح یعنی 29.2 فیصد تک پہنچ گئی۔
رپورٹ کے مطابق یہ امر اُن بیشتر ترقی یافتہ اور ابھرتی ہوئی معیشتوں میں متعدد دہائیوں کی بلند مہنگائی سے ہم آہنگ ہے، جنہوں نے سخت زری پالیسیاں اختیار کر رکھی ہیں۔
اجناس کی بلند عالمی قیمتوں سے مہنگائی میں اضافہ ہوا
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اجناس کی بلند عالمی قیمتوں سے مہنگائی میں اضافہ ہوا، تاہم آئی ایم ایف کے توسیعی فنڈ سہولت (ای ایف ایف) پروگرام کے 9 ویں جائزے کے بارے میں بے یقینی، بیرونی رقوم کی ناکافی آمد اور قرضوں کی شیڈول کے مطابق واپسی میں تاخیر سے بیرونی کھاتوں پر دباؤ اور اس کے نتیجے میں شرح مبادلہ میں کمی نے بھی مہنگائی بڑھانے میں اہم کردار ادا کیا۔
رپورٹ کے مطابق یہ سب مہنگے ایندھن اور غذائی اشیا، شرح مبادلہ میں کمی، توانائی کی قیمتوں اور بالواسطہ ٹیکسوں میں اضافے کے اثرات کے علاوہ تھا۔
رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ سیاسی غیریقینی صورت حال بھی کاروباری اداروں اور صارفین پراثرانداز ہوئی، جس نے معاشی سرگرمیوں کو متاثر کیا۔
اصل جی ڈی پی میں 0.2 فیصد کمی آئی اور تخمینے سے کم ٹیکسوں کی وصولی اور زرِاعانت میں بجٹ تخمینے سے کم کٹوتی کے باعث حکومت کے مالیاتی اور بنیادی توازن کے بجٹ اہداف بڑے مارجن سے حاصل نہ ہوسکے۔
پالیسی ریٹ میں 825 بیسز پوائنٹس کا اضافہ ہوا
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اسٹیٹ بینک نے درج بالا چیلنجز کے ردِعمل میں کی زری پالیسی برقرار رکھتے ہوئے مالی سال 2023 کے دوران پالیسی ریٹ میں مجموعی طور پر 825 بیسز پوائنٹس کا اضافہ کیا۔
جب کہ مالی سال 2022 میں بھی 675 بیسز پوائنٹس بڑھائے گئے تھے۔ گورنر کی سالانہ رپورٹ مالی سال 2023 میں ان متعدد اقدامات پر بھی روشنی ڈالی گئی ہے جو مرکزی بینک نے پاکستانی روپے اور عمومی قیمتوں پر بڑھتے ہوئے دباؤ کے تناظر میں ملکی طلب اور درآمدات پر قابو پانے کی خاطر کیے گئے تھے۔
رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ اگرچہ معاشی سرگرمیوں پر قلیل مدتی اثرات کے پیشِ نظر ان میں سے کچھ اقدامات مشکل تھے، تاہم بیرونی قرضوں کی مقررہ وقت پر واپسی اور وسط مدت میں معاشی استحکام کو لاحق وسیع تر خطرات پر قابو پانے کے لیے ایسا کرنا ضروری تھا۔
مالی شعبے میں بتدریج نمو ہوئی
مالی استحکام برقرار رکھنے کے حوالے سے اسٹیٹ بینک کی ذمہ داری کے متعلق رپورٹ میں اس بات کو اجاگر کیا گیا ہے کہ ملک کے مالی شعبے میں بتدریج نمو ہوئی اور یہ تسلسل کے ساتھ معیشت میں قرضوں اور مالی خدمات کی ضروریات پوری کرتا رہا۔
اسلامی بینکاری نے سب سے اچھی معاشی کارکردگی کا مظاہرہ کیا
مالی سال 2023 میں بینکاری شعبے کے کُل اثاثوں میں 17 فیصد اضافہ ہوا۔ رپورٹ کے مطابق، زیر جائزہ مدت کے دوران بینکاری شعبے میں اسلامی بینکاری کرنے والے اداروں نے اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا اور قرضوں کی فراہمی اور سرمایہ کاری کے ہمراہ ڈپازٹس میں 2 ہندسی نمو حاصل کر کے روایتی بینکوں کو پیچھے چھوڑ دیا۔
رپورٹ میں اس بات کو اجاگر کیا گیا ہے کہ ڈجیٹل مالی خدمات کو وسعت دینے کے لیے مالی شمولیت کی قومی حکمت عملی کے نفاذ پر، جبکہ مالی شمولیت میں صنفی تفاوت کم کرنے کے لیے ’برابری پر بینکاری‘ پر اسٹیٹ بینک کی مسلسل توجہ ہے۔
رپورٹ کے مطابق اسٹیٹ بینک ڈیجیٹل بینکوں کے ذریعے مالی خدمات کی ڈیجیٹائزیشن میں سہولت دے رہا ہے اور اس سلسلے میں جدید مالی مصنوعات اور سسٹمز کو بھی بروئے کار لا رہا ہے۔
قیمتوں میں استحکام کے لیے مرکزی بینک اپنی ذمہ داری تسلیم کرتا ہے
رپورٹ میں قیمتوں کے استحکام کے حصول اور انہیں برقرار رکھنے کے لیے مرکزی بینک کی ذمہ داری کو تسلیم کیا گیا ہے جبکہ قیمتوں اور مالی استحکام کے لیے مالیاتی پالیسی اور مؤثر انتظامی کردار پر بھی زور دیا گیا ہے
جس میں خاص طور پر سرکاری اخراجات میں کمی، محاصل کی وصولی میں اضافہ، خوراک اور توانائی کی رسد کو مضبوط بنانا اور پیداوار میں اضافہ کرنا شامل ہیں۔
گورنر کی رپورٹ مالی سال 2023 میں اس بات پر زور دیا گیا کہ مرکزی بینک مہنگائی کے اثرات کو روکنے اور قابو پانے کے لیے بہتر فیصلے کرتا رہے گا تاکہ مالی سال 2025 کے اختتام تک مہنگائی کو 5 سے 7 فیصد تک لانے کے وسط مدتی ہدف کو حاصل کیا جاسکے۔
مہنگائی کم کرنے کے اہداف کا انحصار موسمی اور سیاسی حالات پر منحصر ہے
رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ اہداف کے حصول کا انحصار جغرافیائی اور سیاسی کشیدگی، غیر متوقع موسمیاتی واقعات اور اجناس کی عالمی قیمتوں میں غیر موافق ردوبدل سے جنم لینے والے منفی دھچکوں کی عدم موجودگی پر ہے۔