قیام پاکستان سے اب تک شاید ہی کبھی ملک کا داخلی منظر نامہ مکمل استحکام کا آئینہ دار رہا ہو۔ دن مہینوں اور مہینے سالوں میں بدلتے رہے مگر نہ بدلے تو ملکی حالات نہیں بدلے۔ اس حوالے سے سال 2023 بھی اپنے پیشرو برسوں جیسا ہی تھا۔ سماج کے ہر حصے پر عدم استحکام کا غلبہ رہا۔ البتہ اس برس کی واحد انفرادیت اس کی ہنگامہ خیزی تھی۔
2023 کے آغاز میں جہاں عوام کو سخت معاشی مشکلات کا سامنا تھا وہیں سیاسی میدان میں جنگ کا سماں رہا۔ آیے اس برس کے چند اہم واقعات پر طائرانہ نگاہ ڈالتے ہیں۔
9 مئی کے واقعات
9 مئی کوسابق وزیراعظم عمران خان کی گرفتاری کے بعد ہونے والے ہنگاموں نے ملکی صورتحال کو یکسر نئی سمت دے دی۔ اسلام آباد ہائیکورٹ میں پیشی پر عدالتی احاطے سے عمران خان کو القادر ٹرسٹ کیس میں گرفتار کر لیا گیا۔ جس کے بعد ملک بھر میں احتجاج اور ہنگامے شروع ہو گئے۔
مظاہرین نہ صرف جی ایچ کیو راولپنڈی کے دروازے پر حملہ آور ہوئے، بلکہ انہوں نے کورکمانڈر ہاؤس لاہور اور ریڈیو پاکستان پشاور سمیت ملک بھر میں پھیلی ہوئی مختلف عسکری یادگاروں کو بھی نشانہ بنایا۔
گوعمران خان کو گرفتاری سے اگلےہی روز ضمانت مل گئی لیکن بدلی سیاسی فضا کے بعد بالآخر 5 اگست 2023 کو انہیں توشہ خانہ کیس میں سزا کے بعد زمان پارک سے گرفتار کر لیا گیا اور وہ تاحال جیل میں ہیں۔
سانحہ جڑانوالہ
اگست میں یوم آزادی کے محض ایک روز بعد فیصل آباد کی تحصیل جڑانوالہ میں ایک ایسا واقعہ پیش آیا جس سے تمام پاکستانیوں کے سر شرم سے جھک گئے۔ قرآن مقدس کی مبینہ توہین کے الزام میں مشتعل مظاہرین نے کرسچین کالونی میں واقع 19 چرچ اور 89 رہائش گاہیں جلا ڈالیں۔ اس کے علاوہ حملہ آورؤں نے سرکاری عمارات میں بھی گھس کر توڑ پھوڑ بھی کی ۔
افغان مہاجرین کی واپسی
3 اکتوبر 2023 کو نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ کی سربراہی میں نیشنل ایکشن پلان کی ایپکس کمیٹی کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ غیر قانونی طور پر مقیم تارکین وطن کو 31 اکتوبر تک رضاکارانہ طور پر ملک چھوڑنے کی اجازت دی جائے گی۔
مزید پڑھیں
واضح رہے کہ پاکستان میں قانونی و غیر قانونی طور پر مقیم مہاجرین کی بڑی تعداد افغانوں کی ہے۔ حکومت پاکستان کی جانب سے جاری کردہ اعدادو شمار کے مطابق ملک میں17لاکھ غیر قانونی افغان مہاجرین مقیم ہیں اور تازہ ترین اطلاعات کے مطابق اب تک تقریباً 4.5 لاکھ افغان مہاجرین وطن واپس جا چکے ہیں۔
دہشتگردی کے واقعات
سال 2023 میں گزشتہ برسوں کی نسبت دہشتگردی کے واقعات میں اضافہ رپورٹ ہوا۔ 30 جنوری کو خیبرپختونخواہ کے دارالحکومت پشاور میں پولیس لائنز کی مسجد میں نماز ظہر کے دوران خود کش حملے میں ایک سو چار افراد اپنی جان گنوا بیٹھے تھے۔ صوبائی پولیس کے مرکز میں ہونے والے اس دھماکے نے داخلی امن و امان کے ادارے کے مورال پر انتہائی منفی اثر ڈالا۔
اسی طرح ستمبر کے آخری دنوں میں مستونگ، بلوچستان میں عید میلاد النبیﷺ کے جلوس میں خودکش حملے کے نتیجے میں کم از کم 60 افراد مارے گئے تھے جن میں مستونگ کے ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ آف پولیس نواز گشکوری بھی شامل تھے۔
حکومت کا خاتمہ اور نئے چیف جسٹس آف پاکستان
پاکستان تحریک انصاف کے دور میں سپریم جوڈیشل کونسل میں بھیجے گئے صدارتی ریفرنس کو کالعدم کرانے کے بعد سپریم کورٹ کے سینئر جج قاضی فائز عیسیٰ کا چیف جسٹس آف پاکستان کا عہدہ سنبھالنا یقیناً اس برس ملک میں ایک اہم واقعہ تھا۔
فیض آباد دھرنا کیس میں فیصلے کے بعد شہرت پانے والے قاضی فائز عیسیٰ 17 ستمبر 2023 کو چیف جسٹس کے مسند پر جلوہ افروز ہوئے تو ملک کے کمزور طبقات کو اُمید پیدا ہوئی کہ وہ انسانی حقوق کی بحالی اور آئین و قانون کی خلاف ورزیوں کا راستہ بند کریں گے۔
ویسے اسی برس قومی اسمبلی کی مسلسل تیسری بار اپنی مدت کی تکمیل بھی قومی منظر نامے کا بڑا واقعہ تھا۔ مگر تحریک عدم اعتماد کے بعد حکومت سے نکلنے والے تحریک انصاف کے اراکین کی عوامی نمائندوں کے بیچ غیر موجودگی سے یہ منظر کچھ دھندلا سا گیا۔