نگراں وزیراعظم پاکستان انوارالحق کاکڑ نے کہا ہے کہ مسئلہ فلسطین کے حل کا حق فلسطینیوں کے ہاتھ میں ہونا چاہیے، فلسطینی روز قربانیاں دے رہے ہیں وہی بتا سکتے ہیں کہ اس کا حل کیسے ممکن ہے۔
نگراں وزیراعظم نے آج بیکن ہاؤس نیشنل یونیورسٹی لاہور کے طلبا و طالبات سے گفتگو کی جہاں فلسطین کے معاملے پر بھی بات چیت ہوئی۔
ایک سوال کے جواب میں انوارالحق کاکڑ نے کہاکہ کچھ لوگوں نے اسرائیل کے بجائے ہمارے خلاف محاذ کھڑا کر رکھا ہے، کیا میں نیتن یاہو ہوں؟
یاد رہے کہ 7 اکتوبر کو فلسطین کی مزاحمتی تنظیم حماس کی جانب سے کیے گئے ایک آپریشن کے بعد اسرائیلی فوج اور اُن کے درمیان جنگ جاری ہے اور اب تک 20 ہزار سے زیادہ فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔
مزید پڑھیں
حالیہ تنازع کے دوران پاکستان نے کھل کر اپنے موقف کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہم مسئلہ فلسطین کا دو ریاستی حل چاہتے ہیں، عالمی طاقتیں اس میں اپنا کردار ادا کریں۔
انوارالحق کاکڑ نے مزید کہاکہ پاکستان نے فلسطین کے معاملے پر اپنا موقف بھرپور طریقے سے پیش کیا ہے، سالِ نو نہ منانے کا مقصد اسرائیل کے مظالم کا شکار فلسطینیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کرنا تھا۔
انہوں نے کہاکہ فلسطین کے مظلوم عوام پر ڈھائے جانے والے مظالم قابل مذمت ہیں، ہمارا مطالبہ جنونی جنگ کا خاتمہ ہے، پاکستان کی عسکری قیدت نے بھی اس معاملے پر امریکا سے بات کی ہے۔
واضح رہے کہ حال ہی میں نگراں وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے ٹی وی انٹرویو کے دوران اپنی گفتگو میں کہا تھا کہ مسئلہ فلسطین کے حل کے معاملے پر قائداعظم محمد علی جناح کے موقف میں تبدیلی کوئی کفر نہیں۔
انہوں نے کہا تھا کہ پاکستان کی پارلیمان اور سیاسی جماعتیں اس نکتے پر بحث کر کے قائد کے فرمان کے برعکس کسی نتیجے پر پہنچتی ہیں تو یہ ہر گز کفر نہیں۔
نگراں وزیراعظم انوارالحق کاکڑ کے اس بیان کے بعد انہیں تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا۔