نزلہ، بخار، جسم میں درد: کہیں پاکستان میں کورونا دوبارہ تو نہیں پھیل رہا؟

جمعرات 4 جنوری 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

دنیا کے مختلف ممالک میں اس وقت کورونا وائرس کی نئی قسم ’جے این ون‘ کے کیسز رپورٹ ہو رہے ہیں۔

ڈبلیو ایچ کی جاری کردہ وارننگ کے مطابق جے این ون اس وقت بھارت، چین، برطانہ اور امریکا سمیت دنیا کے دیگر ممالک میں بھی تیزی سے پھیل رہا ہے۔ دوسری جانب ڈبلیو ایچ او کی جانب سے کوویڈ کے اس نئے ویریئنٹ کو کم خطرناک قرار دیا گیا ہے اور ساتھ ہی خبردار بھی کیا ہے کہ موسم سرما میں کورونا اور دیگر انفیکشن میں زیادہ اضافہ ہوسکتا ہے۔

اس حوالے سے پمز ایمرجنسی وارڈ کے ڈاکٹر شرجیل نے بات کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت اسپتال میں ایسے مریضوں کی تعداد میں 50 فیصد اضافہ ہوچکا ہے جو زکام، بخار، اور گلے کی بیماریوں میں مبتلا ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ روز کی بنیاد پر مریضوں کی ایک بڑی تعداد اس وائرل انفیکشن کی وجہ سے اسپتال آ رہی ہے اور ان میں زیادہ تر کو نمونیا ہے۔

ڈاکٹر شرجیل کا کہنا تھا کہ جے این ون اور اس وائرل انفیکشن کی علامات تقریباً ایک جیسی ہی ہیں مگر ابھی تک جتنے ٹیسٹ کیے گئے ہیں ان کی تمام رپورٹس منفی آئی ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ابھی تک پمز میں کوئی ایسا کیس سامنے نہیں آیا جس میں کوئی مریض کورونا وائرس میں مبتلا ہو لیکن پھر بھی یہ وائرل انفیکشن کورونا ہو بھی سکتا ہے۔

جے این ون وائرس کی علامات کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ وائرس کی نئی قسم کی علامات میں جسم میں درد، بخار، تھکن، گلا خراب اور سانس لینے میں دشورای ہے۔

انہوں نے کہا کہ ’اس وائرس کی بھی تمام علامات تقریباً وہی ہیں جو کورونا وائرس کی پچھلی اقسام کی تھیں اور اس کے علاوہ اس کی احتیاط بھی وہی ہیں کہ سماجی فاصلہ رکھیں، ماسک لگائیں، کھٹی اور ٹھنڈی چیزوں سے پرہیز کریں تاکہ گلہ خراب نہ ہو‘۔

متعدی بیماریوں کی ایکسپرٹ ڈاکٹر نسیم نے اس حوالے سے بتایا کہ اس وقت دونوں میں فرق کرنا مشکل ہے کیونکہ دونوں کی علامات تقریباً ایک ہی جیسی ہیں۔ انہوں نے مزید بتایا کہ وائرل انفیکشن انفلوئنزا یا کورونا کی نئی قسم جے این ون دونوں میں بخار، جسم میں درد، فلو، کھانسی ایک جیسی ہی ہیں۔

ڈاکٹر نسیم کا کہنا تھا کہ اس وقت پاکستان میں انفلوئنزا  اے اور انفلوئنزا بھی کے کیسز بہت زیادہ ہیں لیکن ساتھ ہی کورونا کے ٹیسٹ بھی کیے جا رہے ہیں جن میں اس وبا کے اکا دکا کیسز آ رہے ہیں۔

کوویڈ 19 کے حوالے سے انہوں نے  بتایا کہ اگر کسی میں یہ سب علامات ہیں تو بہتر یہی ہے کہ ٹیسٹ کروالیا جائے کہ آیا یہ انفلوئنزا اے یا بھی ہے یا پھر کورونا وائرس ہے کیوں کہ ٹیسٹ کے بغیر دونوں میں فرق کرنا بہت مشکل ہے۔

واضح رہے کہ 2 جنوری کو نگراں وزیر صحت کا کہنا تھا کہ پاکستان میں ابھی تک جے این ون کا کوئی کیس رپورٹ نہیں ہوا ہے۔

وزارت صحت کے ترجمان نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ کچھ ممالک میں کورونا کے نئے ویریئنٹ جے این ون اومیکرون کے کیسز رپورٹ ہو رہے ہیں اور وزارت اس حوالے سے صورتحال کی مسلسل مانیٹرنگ کر رہی ہے لیکن پاکستان میں ابھی تک کوئی کیس رپورٹ نہین ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں اس ویریئنٹ کے پھلنے پھولنے کا خطرہ بہت کم ہے لیکن احتیاط ضروری ہے اور اسی لیے انٹرنیشنل ایئر پورٹس کے داخلی اور خارجی راستوں پر مؤثر اسکریننگ کا نظام موجود ہے اور اس کے علاوہ صوبائی اور علاقائی صحت اداروں کو ٹیسٹنگ بڑھانے کا مشورہ دیا گیا ہے۔

وزارت کی جانب سے کہا جا رہا ہے کہ کورونا کی نئی قسم کے کیسز رپورٹ نہیں ہو رہے مگر ڈاکٹرز کے مطابق پاکستان میں زیادہ تو نہیں لیکن کچھ کیسز آ رہے ہیں۔ تاہم ترجمان کا کہنا ہے کہ ایسا کچھ نہیں ہے اور پاکستان میں اب تک ایسا کوئی ایک بھی کیس رپورٹ نہیں ہوا ہے اور ڈاکٹرز بس خوف و ہراس پھیلا رہے ہیں۔

پاکستان میں اس وقت ہر دوسرا شخص بخار، نزلہ، زکام اور گلے کی بیماریوں میں مبتلا ہے اور کوویڈ کے نئے ویریئنٹ کے بعد اب ہر شخص سردی کی وجہ سے ہونے والے بخار کے باعث تشویش میں مبتلا ہے کہ کہیں یہ کورونا کی نئی قسم جے این ون ہی نہ ہول۔ اس کے علاوہ عوام کو عام بخار اور کورونا کی نئی قسم کی تفریق میں دشواری کا سامنا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp