لاہور کے حلقہ این اے 127 یعنی سابقہ این اے 133 میں بپا ہونیوالے 2021 کے ضمنی انتخاب کے معرکہ میں پیپلز پارٹی نے 33 ہزار ووٹ حاصل کیے اس وقت پیپلزپارٹی کے امیدوار اسلم گل تھے جبکہ ان کے مد مقابل مسلم لیگ ن لاہور کے سابق صدر ملک پرویز کی اہلیہ شائستہ پرویز تھیں، جنہوں نے 14 ہزار ووٹوں کے مارجن سے کامیابی حاصل کی تھی۔
اب کی بار اس حلقے میں مسلم لیگ ن کے متوقع امیدوار عطا تارڑ پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو کے مدمقابل ہوں گے، پیپلزپارٹی کے دو رہنما اس وقت بلاول بھٹو کی انتخابی مہم چلا رہے ہیں؛ ایک اسلم گل اور دوسرے فیصل میر، دونوں مقامی رہنما اسی حلقے سے پہلے الیکشن لڑ چکے ہیں، اس حلقے میں کچھ آبادیاں ایسی ہیں جہاں پیپلزپارٹی اپنا ووٹ بینک رکھتی ہے۔
لاہور کے اس حلقہ انتخاب میں پنڈی اسٹاپ، ٹاؤن شپ، اور ٹاؤن شپ اے ٹو کے جو علاقے ہیں وہاں پر ذوالفقار علی بھٹو نے وزیر اعظم بننے کے بعد کچی آبادی کے لوگوں کو مالکانہ حقوق دلوائے تھے، پیپلزپارٹی کے ذرائع کے مطابق اس وقت پورے حلقے پر پارٹی نے توجہ مرکوز کر رکھی ہے، جہاں کے مضبوط دھڑے پیپلزپارٹی کے ساتھ کھڑے ہیں، عنقریب پیپلزپارٹی یہاں ایک بڑا جلسہ منعقد کرے گی، جس سے بلاول بھٹو اپنے خطاب میں اس حلقے کی عوام کے لیے خصوصی پیکج کا اعلان بھی کریں گے۔
ن لیگ سے اس حلقے میں کوئی مدد نہیں مانگی
پیپلزپارٹی ذرائع کے مطابق اس حلقے کے حوالے سے بہت سی متضاد قیاس آرائیاں کی جارہی ہیں کہ شاید پیپلزپارٹی یہاں ن لیگ سے سیٹ ایڈجسمنٹ کی خواہاں ہے لیکن اس بات میں کوئی صداقت نہیں۔ ’اس حلقے کی عوام نواز شریف کی مخالفت میں ہمیں ووٹ دیں گے کیونکہ پی ٹی آئی کا ووٹر اس وقت نہ صرف منتشر بلکہ ن لیگ کا بھی شدید مخالف ہے۔
آئندہ انتخابات میں پیپلزپارٹی کو یہ برتری بھی حاصل ہوگی کہ اس حلقے میں طاہر القادری کی جماعت کا بھی کافی ووٹ بینک ہے اور وہ بلاول بھٹو کی حمایت کر رہے ہیں، اس حلقے میں اسطرح پیپلزپارٹی پی ٹی آئی کا ووٹ نواز شریف کی مخالفت میں پڑسکتا ہے اور طاہر القادری کا ووٹر بھی بلاول بھٹو کو ووٹ کاسٹ کرے گا، پیپلز پارٹی کے رہنماؤں کے مطابق عطاء تارڑ کی جگہ شہباز شریف بھی اس حلقے سے الیکشن لڑتے تو وہ بھی بلاول بھٹو کا مقابلہ نہ کر پاتے۔