چائنا پاکستان اکنامک کوریڈور (سی پیک )کے تحت کراچی سے پشاور تک 1800کلو میٹر طویل ریلوے ٹریک کا انجینیئرنگ ڈیزائن مکمل کرکے پی سی ون تیار کر لیا گیا ہے۔منصوبے پر 6بلین ڈالر خرچ آئیں گے ۔
پشاورڈویژن ریلوے حکام کے مطابق ایم ایل ون پر 177ٹرینیں چلیں گی جن کی رفتار 160کلو میٹر فی گھنٹہ ہوگی، فنڈز کی دستیابی پر منصوبے پر کام شروع ہو جائے گا۔
حکام نے بتایا کہ اس وقت پشاور سے چار ٹرینیں چلائی جا رہی ہیں، جعفر ایکسپریس پشاور سے کوئٹہ حال ہی میں شروع ہونے والی عوام ایکسپریس رحمان بابا ایکسپریس اور خیبر میل کراچی کے لیے روزانہ کی بنیاد پر چلائی جاتی ہیں۔
مزید پڑھیں
پشاور ڈویژن سے مجموعی طور پر 8 ٹرینیں کراچی سمیت مختلف شہروں کو جاتی ہیں، اس وقت ٹرین 70سے 95کلو میٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے سفر کرتی ہے ، بعض مقامات پر ٹریک کمزور ہیں وہاں رفتار مزید کم کرنا پڑتی ہے ۔
ریلوے حکام کے مطابق صرف پشاور سے روزانہ اوسطاً 8ہزار مسافر ٹرین پر سفر کرتے ہیں ،کرائے انتہائی کم ہیں ،کراچی کا کرایہ 4ہزا ر روپے لیا جاتا ہے۔
ڈی ایس نے کہا کہ ریلوے کی نئی پالیسی ’ریلوے لینڈ اینڈ پراپرٹی رولز 2023ء ‘ کے تحت ٹریک کے دونوں اطراف 100 100فٹ تک کوئی تعمیرات نہیں ہوں گی ، جو تعمیرات پہلے سے موجود ہیں انہیں نہیں چھیڑا جائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ عالمگیر باغ کی 17ایکڑ اراضی کے لیے ٹینڈر کر دیا ہے، شادی ہال یا کارپارکنگ کے لیے اس اراضی کو استعمال میں لایا جائےگا جس سے ریلوے پشاور ڈویژن کی آمدنی میں اضافہ ہوگا۔
ریلوے حکام کے مطابق توتھیہ اور بورڈ میں ریلوے پھاٹک کے ارد گرد تہہ بازاری کو باقاعدہ لیز پر دیا گیا ہے۔
نوتھیہ سے ماہانہ 6لاکھ اور بورڈ سے 13لاکھ سالانہ وصول کیے جاتے ہیں، تاہم ہشتنگری پھاٹک کو لیز پر نہیں دیا گیا ہے وہاں اکثر آپریشن کرتے ہیں لیکن لوگ دوبارہ عارضی تجاوزات قائم کر دیتے ہیں ۔