انتخابی حلقوں میں سروے اور پروگرامز پر پابندی، لاہور ہائیکورٹ نے الیکشن کمیشن سے جواب طلب کر لیا

جمعہ 5 جنوری 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

‏لاہور ہائیکورٹ نے میڈیا پر انتخابی حلقوں میں سروے اور پروگرامز پر پابندی کے خلاف الیکشن کمیشن کے وکیل کو طلب کرلیا۔

لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس علی باقر نجفی نے میڈیا پر انتخابی حلقوں میں سروے اور پروگرامز پر پابندی کے خلاف شہری منیزہ باجوہ کی درخواست پر سماعت کی، درخواست میں پاکستان الیکٹرانک ایند ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا)، وفاقی حکومت اور الیکشن کمیشن کو فریق بنایا گیا ہے۔

درخواست گزاز منیزہ باجوہ نے درخواست میں مؤقف اپنایا کہ الیکشن کمیشن نے الیکشن ایکٹ کی دفعہ 233 کے تحت میڈیا کیلئے کوڈ آف کنڈکٹ جاری کیا ہے، الیکشن کمیشن نے قانون کی خلاف ورزی کرتے ہوئے الیکٹرانک، پرنٹ اور ڈیجٹل میڈیا پر پابندی لگائی ہے، الیکشن کمیشن کے کوڈ آف کنڈکٹ کا کلاز 12 آئین پاکستان کے متصادم ہے، ایسا کر کے الیکشن کمشن نے آئین کے آرٹیکل 4 ،19 اور 19 اے کی خلاف ورزی کی ہے۔

درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ عدالت الیکشن کمیشن کی جانب سے لگائی گئی پابندی کے اقدام کو کالعدم قرار دے۔

جسٹس علی باقر نجفی نے کہاکہ بادی النظر میں الیکشن کمیشن کا نوٹیفکیشن صرف الیکشن کے دن کے لیے ہے،ایسی پابندی لگانے کی وجہ سمجھ نہیں آتی،پوری دنیا میں الیکشن کے دوران حلقوں کے مسائل پر بات ہوتی ہے اور سروے ہوتے ہیں۔

عدالت نے الیکشن کمیشن کے وکیل کو عدالت میں پیش ہونے کی ہدایت کی اورالیکشن کمیشن کے وکیل سے ریکارڈ طلب کرتے ہوئے سماعت 9جنوری تک ملتوی کردی۔

واضح رہے کہ گزشتہ سال 9 دسمبر کو الیکشن کمیشن آف پاکستان نے انتخابات 2024 کے لیے کوڈ آف کنڈیکٹ جاری کیا تھا جس کہا گیا تھا کہ پرنٹ، الیکٹرانک اور ڈیجیٹل میڈیا پر اپنے آفیشل اکاؤنٹس میں کوئی بھی صحافی، اخبار، چینل اور دیگر سوشل میڈیا پر اثر انداز ہونے والے کسی بھی پولنگ اسٹیشن یا حلقے میں داخلی اور خارجی انتخابات یا کسی بھی قسم کے سروے کرنے سے گریز کریں گے جس سے ووٹرز کا ووٹ ڈالنے کا آزادانہ انتخاب یا کسی بھی طرح سے اس عمل میں رکاوٹ پیدا ہو۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp