پاکستان میں ایک لاکھ بچے ٹائپ ون ذیابطیس کا شکار ہونے کا انکشاف

ہفتہ 6 جنوری 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

پاکستان میں ٹائپ ون ذیابطیس کے مرض میں مبتلا بچوں کی تعداد ایک لاکھ کے قریب تک پہنچنے کا انکشاف ہوا ہے۔ جن میں سے سینکڑوں بچے ہر سال بروقت تشخیص نہ ہونے اور انسولین نہ ملنے کے سبب جاں بحق ہو جاتے ہیں۔

ہیلتھ پروموشن فاؤنڈیشن ملٹی نیشنل فارماسیوٹیکل کمپنیوں نووو نورڈسک اور روش پاکستان کے تعاون سے ملک بھر میں 1500 سے زیادہ بچوں کو مفت انسولین فراہم کر رہی ہے تاکہ وہ صحت مند زندگی گزار سکیں۔

معروف ماہر امراض ذیابطیس اور ہیلتھ پروموشن فاؤنڈیشن کے وائس چیئرمین پروفیسر عبدالباسط نے نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں ایک اہم پریس کانفرنس کی۔

اس موقع پر ڈنمارک کے پاکستان میں سفیر جیکب لینولف، چینجنگ ڈائبٹیز ان چلڈرن کی مینجر ارم غفور، نووو نورڈسک کے جنرل مینیجر راشد رفیق بٹ، روش پاکستان کے سہیل ملک اور ڈاکٹر ظفر عباسی بھی موجود تھے۔

ذیابطیس کی علامات پر بچے کا فوراً چیک اپ کرانا چاہیے، عبدالباسط

معروف ماہر امراض ذیابطیس پروفیسر ڈاکٹر عبدالباسط نے کہاکہ اگر کسی بچے کا وزن چند دنوں میں 6 سے 8 کلوگرام اچانک کم ہو جائے، اسے بار بار پیشاب آنا شروع ہو جائے اور شدید بھوک لگے جبکہ اس کے مزاج میں چڑچڑا پن بھی آجائے تو یہ ٹائپ ون ڈائبٹیز کی علامات ہو سکتی ہیں۔

انہوں نے کہاکہ والدین کو چاہیے کہ ایسے بچوں کو فوری طور پر کسی ماہر ڈاکٹر کو دکھائیں اور ان بچوں کی شوگر چیک کروائیں تاکہ یہ معلوم ہو سکے کہ یہ بچے کہیں ٹائپ ون ڈائبٹیز کا شکار تو نہیں۔

پروفیسر عبدالباسط کا کہنا تھا کہ ٹائپ ون ڈائبٹیز میں مبتلا بچوں کو زندگی بھر انسولین کی ضرورت پڑتی ہے اور اگر انہیں مسلسل انسولین ملتی رہے تو وہ نارمل زندگی گزار سکتے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ ان کی کوشش ہے کہ ٹائپ ون ڈائبٹیز میں مبتلا کوئی بھی بچہ انسولین نہ ملنے کے سبب جاں بحق نہ ہو اور اس سلسلے میں ہیلتھ پروموشن فاؤنڈیشن بین الاقوامی دوا ساز اداروں کے تعاون سے پاکستان بھر میں 3 ہزار بچوں کو مفت انسولین فراہم کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔

بروقت تشخیص نہ ہونے اور انسولین نہ ملنے سے مسائل بڑھتے ہیں، سفیر ڈنمارک

ڈنمارک کے پاکستان میں سفیر جیکب لینولف کا کہنا تھا کہ وہ ایک سفیر ہونے کے ساتھ ساتھ 3 بچوں کے باپ بھی ہیں، انہیں اندازہ ہے کہ وہ والدین کتنی تکلیف میں ہیں جن کے بچے ٹائپ ون ڈائبٹیز کے باعث جاں بحق ہو گئے جس کی ایک وجہ ان بچوں میں اس مرض کی بروقت تشخیص نہ ہونا اور انہیں بروقت انسولین نہ ملنا بھی تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمیں پاکستان بھر کے والدین کو بتانا ہے کہ اگر ٹائپ ڈائبٹیز میں مبتلا بچوں کی بروقت تشخیص ہو جائے اور انہیں بروقت انسولین ملنا شروع ہو جائے تو وہ ایک نارمل زندگی گزار سکتے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ ڈنمارک کی کمپنی نووو ڈسک پاکستان سمیت دنیا کے کئی ممالک میں ٹائپ ون ڈائبٹیز کے مرض میں مبتلا بچوں کو مفت انسولین فراہم کر کے ہزاروں زندگیاں بچا رہی ہے۔

ہم 1544 بچوں کو مفت انسولین فراہم کر رہے ہیں، ارم غفور

چینجنگ ڈائبٹیز ان چلڈرن کی مینجر ارم غفور کا کہنا تھا کہ چینجنگ ڈائبٹیز ان چلڈرن پراجیکٹ کے تحت انہوں نے اب تک پاکستان بھر میں 16 کلینک قائم کیے ہیں جہاں پر تقریباً 1544 بچوں کو مفت انسولین فراہم کی جا رہی ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ان کے پراجیکٹ کے تحت پاکستان بھر میں 32 ایسے کلینک قائم کیے جائیں گے جہاں کم از کم 3 ہزار بچوں کو مفت انسولین فراہم کر کے صحت مند زندگی گزارنے کا موقع فراہم کیا جائے گا۔

دنیا بھر میں ذیابطیس کو شکست دینے کے لیے کوشاں ہیں، راشد رفیق

ملٹی نیشنل کمپنی نووو نورڈسک کے جنرل مینجر راشد رفیق بٹ نے کہاکہ ان کی کمپنی دنیا بھر میں ذیابطیس کے مرض کو شکست دینے کے لیے کوشاں ہے، نووو نورڈسک دنیا بھر میں 48 ہزار بچوں کو جو کہ ٹائپ ون ڈائبٹیز میں مبتلا ہیں مفت انسولین فراہم کر رہی ہے۔

ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں انسولین تیار نہیں ہوتی اور ان کی کمپنی ڈنمارک سے تیار انسولین درآمد کر کے پاکستان میں فراہم کرتی ہے لیکن پاکستان میں روپے کی گرتی ہوئی قدر کے باعث انسولین اور دیگر ادویات کی قیمتوں میں اضافہ ناگزیر ہو چکا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp