نگراں وفاقی وزیر انفارمیشن ٹیکنالوجی (آئی ٹی) و ٹیلی کام عمر سیف نے کہا ہے کہ پاکستان ٹیکنالوجی میں دنیا سے بہت پیچھے ہے جس کی سب سے بڑی وجہ ہمارا تعلیمی نظام ہے۔
نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ پاکستان میں 19 کروڑ 60 لاکھ موبائل استعمال ہو رہے اور یہ دنیا کی ساتویں بڑی موبائل مارکیٹ ہے۔
عمر سیف نے کہاکہ پاکستان کے سوشل میڈیا صارفین کی تعداد کینیڈا کی کل آبادی سے زیادہ ہے، ہمارے نوجوانوں نے ٹیکنالوجی خود سیکھی مگر ہم نے ان کے لیے کوئی مواقع پیدا نہیں کیے۔
مزید پڑھیں
وزیر آئی ٹی نے کہاکہ پاکستان میں ہر سال 75 ہزار آئی ٹی گریجویٹس ڈگریاں لے کر فارغ ہو رہے ہیں مگر ہماری سافٹ ویئر انڈسٹری میں صرف ڈیڑھ لاکھ لوگ خدمات انجام دے رہے ہیں۔
ڈاکٹر عمر سیف نے کہاکہ بدقسمتی سے ہم نوجوانوں کو ڈگریاں تو دے رہے ہیں مگر وہ اسکلز ان کو نہیں سکھائی جا رہیں کہ وہ دنیا کا مقابلہ کر سکیں۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ اب ہم نے ایک سسٹم بنایا ہے کہ فارغ التحصیل آئی ٹی گریجویٹس کا ایک ٹیسٹ ہوگا جس میں کامیاب ہونے والوں کو گورنمنٹ ٹریننگ دے گی۔
15 لاکھ فری لانسرز رجسٹرڈ پلیٹ فارمز کے ساتھ جڑے ہیں
عمر سیف نے کہاکہ پاکستان سے 15 لاکھ فری لانسرز رجسٹرڈ پلیٹ فارمز کے ساتھ جڑے ہوئے ہیں۔ اب ہم ملک میں 10 ہزار ای روزگار سینٹرز بنانے جا رہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہمارا پے پال سے معاہدہ طے پا گیا ہے اور اب پاکستان میں بیٹھا فری لانسرز اس پلیٹ فارم سے رقم موصول کر سکے گا۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ پاکستان میں اب ٹیلی کام آپریٹرز قسطوں میں موبائل فون دینے جا رہے ہیں، کیوں کہ 15 ہزار والا موبائل لوگ لے لیتے ہیں مگر اس پر بہت سی چیزیں ہیں جو نہیں چلتی۔
سوشل میڈیا ریگولیشنز کے حوالے سے بات چیت کرتے ہوئے ڈاکٹر عمر سیف نے کہاکہ سوشل میڈیا کو ریگولیٹ کرنے کے لیے ہمیں پالیسی بنانا پڑے گی۔
ڈیجیٹل فراڈ کے کیسز کو دیکھنے کے لیے الگ ادارہ بنا دیا
انہوں نے کہاکہ ہم نے ڈیجیٹل فراڈ کے کیسز کو دیکھنے کے لیے نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی (این سی سی آئی اے) کے نام سے ایک ادارہ بنا دیا ہے جو ایف آئی اے سے الگ ہے۔ اس سے قبل ایف آئی اے ان معاملات کو دیکھتا تھا مگر وفاقی تحقیقاتی ادارے کے پاس اور بہت سے کام ہیں۔
عمر سیف نے کہاکہ اس کے علاوہ ہم نے نیشنل سائبر ایمرجنسی ریسپانس کے نام سے ایک ادارہ بنایا ہے جس کا کام سائبر حملوں کو روکنا ہے اور اس میں آئی ٹی ایکسپرٹس شامل ہیں۔
وزیر آئی ٹی کا کہنا تھا کہ تیسرا کام یہ ہے کہ ہمیں سوشل میڈیا کے حوالے سے کوئی نا کوئی حدود مقرر کرنا ہوگی کہ غلط کانٹینٹ کو ریموو کیا جا سکے۔