جسٹس اعجازالاحسن جسٹس مظاہر نقوی کے حق میں بول پڑے

منگل 9 جنوری 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

سپریم کورٹ آف پاکستان کے سینیئر جج جسٹس اعجاز الاحسن نے ساتھی جج جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں کی جانے والی کارروائی پر سوالات اٹھا دیے ہیں۔

جسٹس اعجازالاحسن نے جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کے خلاف کارروائی کے معاملے پر سپریم جوڈیشل کونسل کو خط لکھ دیا ہے۔

جسٹس اعجازالاحسن نے کہا ہے کہ کونسل کی جانب سے کارروائی روایات کے خلاف غیر ضروری جلد بازی میں کی جا رہی ہے۔

انہوں نے کہاکہ کونسل کو اپنے آئینی اختیارات نہایت احتیاط کے ساتھ استعمال کرنے چاہییں۔ کونسل ممبران کی جانب سے اختلاف کی صورت میں جج کے خلاف کارروائی مکمل غور و فکر کے بعد کرنی چاہیے۔

جسٹس اعجازالاحسن نے خط میں لکھا ہے کہ جسٹس مظاہر نقوی کے معاملے میں نہ تو غورو فکر کیا گیا اور ہی اس کی اجازت دی گئی۔ کونسل کے کارروائی چلانے کے انداز سے مکمل اختلاف کرتا ہوں۔

سپریم کورٹ کے سینیئر جج نے کہاکہ جسٹس مظاہر نقوی پر لگائے گئے الزامات بغیر مواد اور میرٹ کے بر خلاف ہیں۔ جسٹس مظاہر نقوی پر لگائے گئے زیادہ الزامات جائیداد یا ان کی ٹرانزیکشن کے حوالے سے ہیں۔

انہوں نے لکھا ہے کہ جسٹس مظاہر نقوی کے بیٹے زیر کفالت نہیں جن کی جائیداد بھی الزامات میں شامل ہے۔ قانون کی نظر میں لگائے گئے الزامات برقرار نہیں رہ سکتے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp