شہباز شریف کا موقف جیت رہا ہے، مجھے نہیں لگتا کہ نواز شریف وزیراعظم بن سکیں گے، امتیاز عالم

بدھ 10 جنوری 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

سینیئر صحافی اور تجزیہ کار امتیاز عالم کا کہنا ہے کہ بدقسمتی سے پاکستان میں اب جمہیوری تحریکیں دم توڑ چکی ہیں اور پاکستان میں صحافت کی آزادی ختم ہوچکی ہیں، ملک میں عدلیہ کی آزادی کے لیے تحریک چلی مگر اس کے بعد افتخار چوہدری اور ثاقب نثار جیسے افراد چیف جسٹس بنے جنہوں نے محض اقامہ پر ملک کے وزیراعظم کو نااہل کرکے گھر بھیج دیا۔

وی نیوز کے خصوصی پروگرام صحافت اور سیاست میں میزبان ولید احمد سے گفتگو کرتے ہوئے امتیاز عالم کا کہنا تھا کہ اب پاکستان میں نظریاتی سیاست کا خاتمہ ہوچکا ہے اور اس کی ایک مثال یہ ہے کہ اب محض پارٹی لیڈر کو فالو کیا جاتا ہے۔ عمران خان کا دوست ان کے سپوٹرز کا دوست اور عمران خان کا دشمن ان کے سپورٹز کا بھی دشمن ہے، پہلے باجوہ اور اسٹیبلشمنٹ نے سرپرستی کی تو ٹھیک تھا، اب نہیں کی تو غلط ہے۔

انہوں نے کہا کہ دوسری طرف دیگر جماعتوں کی صورتحال بھی بہت زیادہ مختلف نہیں ہے۔ پیپلز پارٹی اگرچہ بظاہر تو اب بھی یہ کہتی ہے کہ اداروں کو اپنے دائرہ اختیار میں رہنا چاہیے کہ پارلیمنٹ کی بالادستی ہونی چاہیے مگر دیکھیے کہ پاکستان ڈیموکریٹکگ موومنٹ (پی ڈی ایم) کی حکومت نے کیا کیا؟ جو تھوڑے بہت اختیارات تھے وہ بھی حوالے کردیے ہیں، ایبکس کمیٹی بن گئی ہے، SIFC  بن گئی ہے، اسی طرح زراعت اور منرلز، جن پر صوبوں کا اختیار تھا وہ بھی حوالے کردیے ہیں۔

عمران خان اور نواز شریف کی سیاست سے متعلق سوال پر امتیاز عالم نے کہا کہ اگرچہ نواز شریف نے بھی آمریت کی گود سے جنم لیا مگر وقت کے ساتھ ساتھ ان میں جمہوری روایات جنم لینے لگیں اور پھر انہیں 2017 میں غلط طریقے سے عہدے سے فارغ کردیا گیا، مگر ان کی پارٹی کا رویہ بالکل نہیں بدلا اور ان کے بھائی شہباز شریف نے اپنے دورہ اقتدار میں ووٹ کو عزت دو کا بیانیہ کہیں لپیٹ کر پھینک دیا اور حقیقت یہ ہے کہ شہباز شریف کا موقف کامیاب رہا ہے اور نواز شریف کے موقف کو شکست ہوئی ہے۔

سیفما سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ اس تنظیم کا بنیادی مقصد یہ تھا کہ دونوں ممالک کے تعلقات میں بہتری لائی جائے تاکہ دونوں ہی ممالک کے لوگ خوشحال ہوں اور غریبی کو ختم کیا جائے۔

امتیاز عالم نے بتایا کہ نواز شریف پاک بھارت تعلقات کو بہتر کرنے کے لیے سب سے سنجیدہ سیاستدان ثابت ہوئے اور ان پر اعتماد بھی کیا جاتا ہے کیونکہ وہ اپنی زبان کے پکے بھی تھے اور چاہتے تھے کہ یہ معاملہ حل ہو، لیکن اس حوالے سے ان پر تنقید بھی ہونا شروع ہوگئی کہ دیکھیے نواز شریف کیا کام کررہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان ہمارا ملک ہے اور ہم بھارت کے ساتھ تعلقات اس لیے بحال کرنا چاہتے تھے کہ ہمارا ملک بدامنی کا متحمل نہیں ہوسکتا تھا اور جب ملک میں بدامنی ہوگی تو دفاع پر زیادہ بجٹ خرچ ہوگا اور یوں غریب آدمی کے حالات تبدیل نہیں ہوسکتے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp