صدرپیوٹن کے ناقد روسی رہنما کس حال میں ہیں؟

بدھ 10 جنوری 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

جیل میں قید روسی حزب اختلاف کے رہنما الیکسے نیوالنی کا کہنا ہے کہ انہیں دائرہ قطب شمالی میں ایک دور دراز جیل کالونی میں مبینہ طور پر معمولی خلاف ورزی کے الزام میں مزید سزا کے طور پر ایک سیل میں قید تنہائی سے دوچار کردیا گیا ہے۔

’مجھے شیزو (قید تنہائی کا سیل) میں 7 دن ملے ہیں‘ نیوالنی نے سزا کے سیل کا حوالہ دیتے ہوئے کہا جہاں انہیں ایک ہفتہ مشقت کرنا ہے، جیل حکام نے ان پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ پروٹوکول کے مطابق خود کو متعارف کرانے سے انکاری تھے۔

یہ تمام تفصیل کریملن کے نقاد اس روسی سیاستدان نے منگل کو سماجی رابطہ کی ویب سائٹ ایکس پر پوسٹ کی ہے، ان کے اس سابقہ ٹوئٹراکاؤنٹ کوان کے اتحادیوں کے ذریعے معمول کے مطابق اپ ڈیٹ کیا جاتا ہے۔

الیکسے نیوالنی کو دسمبر کے اوائل میں لاپتہ ہونے کے بعد حال ہی میں ماسکو کے شمال مشرق میں تقریباً 19 سو کلومیٹر دور یامل-نے یتس کے خودمختار علاقے خارپ میں واقع ایک تعزیراتی کالونی کی جیل میں تلاش کیا گیا۔

’خصوصی حکومت یا پولر وولف‘ کالونی روسی نظام میں سب سے سخت ترین جیل سمجھی جاتی ہے، جہاں جان توڑ سردی پڑتی ہے۔ زیادہ تر قیدی سنگین جرائم کے مرتکب ہوئے ہیں، خارپ ورکوٹا سے تقریباً 100 کلومیٹر کے فاصلے پر ہے، جس کی کوئلے کی کانیں سوویت گلاگ کیمپ سسٹم کا حصہ تھیں۔‘

اپنے مخصوص طنزیہ لہجے میں نیوالنی نے لکھا ہے کہ اس کی جیل کے صحن میں درجہ حرارت منفی 32 ڈگری سیلسیئس سے زیادہ ٹھنڈا کبھی نہیں ہوتا۔ ’۔۔۔اس درجہ حرارت میں بھی آپ آدھے گھنٹے سے زیادہ چل سکتے ہیں لیکن صرف اس صورت میں جب آپ کے پاس نئی ناک، کان اور انگلیاں اگانے کا وقت ہو۔‘

صدر ولادیمیر پیوٹن کے سخت ناقد اس رہنما کے لیے شیزو میں قیدِ تنہائی کا یہ 24ویں تجربہ ہے، ان کے اتحادیوں کا کہنا ہے کہ الیکسے نیوالنی مجموعی طور پر 2 سو 73 دن ایسے حالات میں گزار چکے ہیں۔

’یہ خیال کہ پیوٹن اس حقیقت سے مطمئن ہیں کہ انہوں نے مجھے شمال کی ایک جھونپڑی میں رکھا ہے اور یہ کہ مجھے شیزو میں مزید تشدد کا نشانہ نہیں بنایا جا رہا ہے، نہ صرف بزدلانہ بلکہ بھولا بھی تھا۔‘

لیکسے نیوالنی نے اپنے سیل میں اس چھوٹی سی جگہ کی ایک تصویر بھی شیئر کی ہے، جہاں وہ روزانہ چہل قدمی کرتے ہیں۔ ’دیوار سے 11 قدم اور دیوار سے 3 قدم چلنے کے لیے زیادہ نہیں، لیکن کم از کم کچھ تو ہے، اس لیے میں واک کرتا ہوں۔‘

نیوالنی جنوری 2021 سے حراست میں ہیں جب وہ جرمنی میں اعصابی ایجنٹ کے زہر سے صحت یاب ہونے کے بعد ماسکو واپس آئے تھے، زہر خوارنی کا الزام انہوں نے کریملن پر عائد کیا گیا تھا۔

اپنی گرفتاری سے قبل الیکسے نیوالنی نے بدعنوانی کے خلاف بڑے پیمانے پر مہم چلائی اور کریملن مخالف بڑے مظاہروں کا اہتمام کیا تھا، انتہا پسندی کے الزامات پر جیل بھیجے گئے نیوالنی کی سزا میں گزشتہ برس 19 سال کی توسیع کی گئی تھی۔

اپنے تنگ اور منجمد کردینے والے قیدِ تنہائی کے سیل سے، الیکسے نیوالنی نے 2015 کی فلم ’دی ریوننٹ‘ کے ایک منظر کا بھی ذکر کیا ہے، جس میں لیونارڈو ڈی کیپریو گھوڑے کی لاش میں پناہ لیتا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp