ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرا بلوچ نے کہا ہے کہ مولانا فضل الرحمن کا دورہ افغانستان سرکاری نہیں، وہ عام پاکستانی شہری ہیں، ان کی خواہش پر انہیں دورے سے قبل دفتر خارجہ میں بریفنگ دی گئی جو کہ ایک معمول کا عمل ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ کا ہفتہ وار بریفنگ کے دوران کہنا تھا کہ مولانا فضل الرحمان اپنی انفرادی حیثیت میں افغانستان میں موجود ہیں، ان کا دورہ حکومت پاکستان کے ایما پر نہیں ہے اور نہ ہی وزارت خارجہ نے اسے اسپانسر کیا ہے، ان کے دورے کی نجی نوعیت کے باعث ہم نے مولانا فضل الرحمان کو کسی قسم کا مشورہ نہیں دیا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان ان ممالک سے بھی مذاکرات پر یقین رکھتا ہے جس سے اختلافات ہوں اور ان ممالک کے دوروں میں متعدد موضوعات پر تبادلہ خیال جاری رہتا ہے، مولانا فضل الرحمان کی واپسی کے بعد اگر دفتر خارجہ کو ان کی افغانستان میں ملاقاتوں سے آگاہ کیا گیا تو تبصرہ کر سکیں گے۔
’بھارت اہم عالمی ذمہ داری کے لیے تیار نہیں‘
انہوں نے کہا کہ امریکا کی جانب سے ’خصوصی تشویش والے ممالک کی فہرست‘ میں شامل کیے جانے پر پاکستان نے تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے اجے پساریہ کی کتاب نہیں دیکھی صرف اس پر سوشل میڈیا تبصرے دیکھے ہیں، بھارت 70 برس سے کشمیریوں کے حق خودارادیت سے انکار کر رہا ہے، بھارت پلوامہ واقعہ کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کرتا رہا، بالاکوٹ بھارت کے لیے ایک ڈراؤنا خواب ثابت ہوا جب پاک فضائیہ نے بھارتی طیارے مار گرائے۔
Related Posts
گزشتہ برس ہونے والے کرکٹ ورلڈ کپ سے متعلق ایک سوال پر ممتاز زہرا بلوچ نے کہا کہ بھارت عالمی سطح پر جو اہم ذمہ داری چاہتا ہے، اس کے لیے بالکل تیار نہیں ہے، بھارت نے عالمی کرکٹ کپ جیسے آئی سی سی اسپانسرڈ ایونٹ کے لیے پاکستانیوں کو ویزے جاری نہیں کیے، یہ بھارتی عمل انتہائی بدقسمتی کا مظہر ہے۔
’اسرائیل کو عالمی عدالت لے جانے پر جنوبی افریقہ کی حمایت کرتے ہیں‘
انہوں نے کہا کہ پاکستان جنوبی افریقہ کی جانب سے غزہ کے فلسطینی عوام کے حق میں اسرائیل کو عالمی عدالت انصاف میں لے جانے کے عمل کو سراہتا ہے اور اس قانونی عمل کو بروقت سمجھتا ہے، پاکستان اس حوالے سے جنوبی افریقہ کی حمایت کرتا ہے، ہم غزہ میں فوری جنگ بندی اور فلسطینیوں کے قتل عام کو رکوانے کا مطالبہ کرتے ہیں اور فلسطین کے دو ریاستی حل پر یقین رکھتے ہیں، ایسا حل جو فلسطین کی 1967 سے قبل کی سرحدوں کے مطابق اور القدس الشریف بطور دارالحکومت ہو۔
’ٹی ٹی پی سے مذاکرات میں دلچسپی نہیں‘
انہوں نے کہا کہ پاکستان کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) سے مذاکرات میں بالکل دلچسپی نہیں رکھتا، کالعدم ٹی ٹی پی پاکستان میں متعدد دہشتگرد حملوں میں ملوث ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے افغانستان سے مطالبات تبدیل نہیں ہوئے، ہم افغانستان میں ٹی ٹی پی سمیت دیگر دہشتگرد گروہوں کے خاتمے کا مطالبہ کرتے ہیں اور وہاں دہشتگردوں کی محفوظ پناہ گاہوں کا خاتمہ چاہتے ہیں، ہم چاہتے ہیں کہ پاکستان میں دہشت گردی کے لیے افغان سرزمین کو استعمال ہونے سے روکا جائے۔
’دہشتگردی کے خلاف کوششیں جاری رہیں گی‘
بھارتی وزیراعظم مودی کے خلاف بیان جاری کرنے پر مالدیپ کے وزرا کو ہٹائے جانے کے معاملے پر ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ پاکستان دوسرے خودمختار ممالک کے تعلقات یا اختلافات پر تبصرہ نہیں کرتا، مالدیپ ایک خود مختار ملک ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ایران اور افغانستان کے ساتھ مل کر دہشت گردی کے خلاف کوششیں جاری رکھے گا، پاکستان نے ایران کے شہر کرمان میں دہشت گرد حملے کی مذمت کی ہے۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ پاراچنار فائرنگ اور مولانا مسعود عثمانی قتل واقعات سے متعلق وزارت داخلہ بہتر طور پر بتا سکتی ہے۔
’وبائی امراض کے خلاف عالمی شراکت داری کے خواہاں ہیں‘
ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرا بلوچ نے کہا کہ پہلی مرتبہ گلوبل ہیلتھ سیکیورٹی کانفرنس کا اسلام آباد میں انعقاد ہوا جس میں 70 سے زائد وفود نے شرکت کی، نگران وزیر خارجہ نے اپنے افتتاحی خطاب میں مستقبل میں وبائی امراض کے خلاف عالمی شراکت داری کی اہمیت پر روشنی ڈالی، کانفرنس کا اختتام آج اسلام آباد میں ہوگا جس کے بعد اعلامیہ جاری کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم انوارالحق کاکڑ جلد عالمی اقتصادی فورم کے اجلاس میں شرکت کریں گے۔