آئی ایم ایف نے پاکستان کے لیے 70 کروڑ ڈالر قرض کی قسط جاری کرنے کی منظوری دیدی

جمعرات 11 جنوری 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ایگزیکٹو بورڈ نے پاکستان کے لیے 70 کروڑ ڈالر کے قرض کی قسط کی منظوری دے دی ہے جس سے پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ ہو گا۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ’ایکس ‘ پر وزارت خزانہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ قرض بورڈ کی جانب سے اسٹینڈ بائی معاہدے (ایس بی اے) کی مدد سے پاکستان کے اقتصادی اصلاحاتی پروگرام کا پہلا جائزہ مکمل کرنے کے بعد جاری کیا گیا ہے۔

وزارت خزانہ کے مطابق 3 ارب ڈالر کے معاہدے کے تحت پاکستان کو آئی ایم ایف سے پہلی قسط کے طور پر 1.2 ارب ڈالر موصول ہوئے جبکہ دیگر 2 کا جائزہ لیا جائے گا۔ پہلا جائزہ مکمل ہو چکا ہے جبکہ دوسرا دسمبر میں مکمل ہوگا۔

وزارت خزانہ نے مزید کہا کہ آئی ایم ایف کے جائزے کی تکمیل سے فوری طور پر تقریباً 700 ملین ڈالر جاری کرنے کی اجازت مل گئی ہے، جس سے اسٹینڈ بائی ایگریمنٹ  کے تحت مجموعی ادائیگی 1.9 بلین ڈالر تک پہنچ جاتی ہے۔

مالیاتی امور کے ماہر ڈاکٹر خاقان حسن نجیب نے ایک انٹرویو میں بتایا کہ پاکستان کے لیے ضروری تھا  کہ وہ پہلے جائزے کو ممکن بنائے کیونکہ اس کی 25 ارب ڈالر کی بیرونی فنانسنگ کی ضروریات کے پیش نظر اسے آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدے میں رہنا ضروری ہے۔

خاقان حسن نجیب نے مزید کہا کہ آئی ایم ایف کی جانب سے 700 ملین ڈالر اور کثیر الجہتی فنڈز کے فلو سے نہ صرف ریاستی بینکوں کے ذخائر میں اضافہ ہوگا بلکہ مارکیٹوں کو بھی اعتماد ملے گا۔

گزشتہ سال جب پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) اتحادی حکومت اپنی مدت ختم کرنے والی تھی تو پاکستان ڈیفالٹ کے قریب تھا۔ تاہم، آئی ایم ایف کے ساتھ ایس بی اے میں داخل ہونے سے پاکستان ڈیفالٹ ہونے سے بچ گیا۔

اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) کے پاس 5 جنوری تک زرمبادلہ کے ذخائر 8.1 ارب ڈالر تھے جبکہ 66 ملین ڈالر کے قرضوں کی ادائیگی کے بعد ملک کے مجموعی ذخائر 13.2 ارب ڈالر تک پہنچ گئے ہیں۔

عالمی مالیاتی فنڈ ( آئی ایم ایف ) کی جانب سے جاری تازہ ترین قسط کے شامل ہونے کے بعد پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر 6 ماہ کی بلند ترین سطح پر پہنچ جائیں گے، گزشتہ 14 جولائی کو اسٹیٹ بینک کے ذخائر تقریباً 8.73 ارب ڈالر تھے۔

خاقان حسن نجیب نے بتایا کہ دوسرا جائزہ ابھی باقی ہے، اس لیے یہ انتہائی اہم ہے کہ پاکستان 31 دسمبر کو طے شدہ تمام اہداف، کارکردگی کے معیار اور اسٹرکچرل بینچ مارکس کو بھی مکمل کرے۔

انہوں نے مزید کہا، ’ دوسرا جائزہ، جو فروری میں کسی وقت شروع ہو جائے گا ، اسے بھی آخری قسط کے لیے مکمل کیا جانا چاہیے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp