غیر معیاری اور غیر متوازن غذا شہریوں میں شوگر یعنی ذیابطیس کا سبب بن رہی ہے۔ بریانی اور کولڈ ڈرنک کا بےجا استعمال بھی اس کی ایک بڑی وجہ ہے۔
ماہرین صحت ذیابطیس کی روک تھام کے لیے کھانے پینے کی عادات میں تبدیلی سمیت ورزش کرنے کو سود مند قرار دیتے ہیں۔ پاکستان کی 26 فیصد بالغ آبادی اس وقت زیابطیس کے مرض میں مبتلا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر ہم نے زندگی گزارنے کے طریقہ کار کو فوری تبدیل نہ کیا تو آئندہ چند سالوں میں پاکستان معذوروں کی تعداد کے حوالے سے دنیا کے چند بڑے ممالک میں شمار ہو گا۔
ماہرین صحت نے خبردار کیا ہے کہ صرف بریانی اور چاول ہی نہیں روز مرہ غذا میں حد سے زیادہ کاربو ہائیڈریٹس کا استعمال نقصان دہ ہے۔ جسم کو وائٹمنز کی بھی ضرورت پیش آتی ہے۔
میڈیکل ایڈوائزر ڈاکٹر سبین محی الدین نے ہم نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ کاربوہائڈریٹس دو طرح کے ہوتے ہیں ایک سمپل اورکمپلیکس۔
انہوں نے کہا کہ جو سیمپل ہیں وہ ان کونظرانداز کرنا چاہیے اور کیملیکس لےسکتے ہیں ان کا کچھ حصہ ہمارے غذا میں شامل ہونا چاہیے۔
ماہرین صحت کہتے ہیں کہ مرض سے بچاؤ کے لیے کھانے پینے کی عادات کو تبدیل کرنا ہوگا۔ متوازن غذا کے ساتھ ورزش کرنا لازم ہوگیا ہے۔
ڈاکٹر سبین محی الدین نے مزید کہا کہ سمپل کاربوہائڈریٹس جسم میں فوری جذب ہوجاتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جو ہم جنک فوڈ میں لے رہے ہیں کولڈ ڈرنک میں لے رہے ہیں، پیزا میں لے رہے ہیں فاسٹ فوڈ میں لے رہے ہیں، یہ بھوک میں اضافے کا سبب بنتے ہیں اور ہمارا وزن بڑھتا ہے ۔
ماہرین کے مطابق ذیابطیس میٹھی مگر خطرناک بیماری ہے جو انسانی جسم کو اندر سے تباہ کر دیتی ہے۔ پاکستان میں بدقسمتی سے کروڑوں لوگ ذیابطیس میں مبتلا ہونے کے باوجود اپنی بیماری سے لاعلم ہیں۔