شمالی کوریا کا ہائپر سونک وار ہیڈ سے لیس ٹھوس ایندھن والے میزائل کا تجربہ

پیر 15 جنوری 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

مزید طاقتور اور کھوج لگانے میں مشاق ہتھیار تیار کرنے کی کوششیں جاری رکھتے ہوئے شمالی کوریا نے ایک نئے ٹھوس ایندھن والے ہائپر سونک وار ہیڈ سے لیس میزائل کا تجربہ کیا ہے۔

مذکورہ میزائل کا تجربہ ایک ایسے وقت کیا گیا ہے کہ جب وزیر خارجہ چو سون ہوئی، امریکا اور دیگر جگہوں پر ان خدشات کے باوجود کہ پیانگ یانگ روسی تکنیکی مہارت کے بدلے یوکرین میں استعمال کے لیے روس کو ہتھیار فروخت کر رہا ہے، ماسکو کا دورہ کر رہے تھے۔

ہمسایہ ممالک جاپان اور جنوبی کوریا نے اس تجربہ کی نشاندہی کی جس میں میزائل کو نئے ملٹی اسٹیج، ہائی تھرسٹ ٹھوس ایندھن کے انجنوں اور درمیانی فاصلے تک چلنے والے ہائپرسونک مینیوور ایبل کنٹرولڈ وار ہیڈ کی قابلیت جانچنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا تھا، جاپان کی وزارت دفاع کے مطابق میزائل کی اس کی زیادہ سے زیادہ اونچائی کم از کم 50 کلومیٹر تھی۔

سرکاری کورین سینٹرل نیوز ایجنسی کے مطابق ٹھوس ایندھن والے اس میزائل کی ٹیسٹ فائرنگ نے کبھی بھی کسی پڑوسی ملک کی سلامتی کو متاثر نہیں کیا اور اس کا علاقائی صورتحال سے کوئی تعلق نہیں تھا۔

جنوبی کوریا کے جوائنٹ چیفس آف اسٹاف نے ایک بیان میں کہا کہ میزائل نے تقریباً 1,000 کلومیٹر کا سفر کرتے ہوئے مشرقی سمندر کی طرف پرواز کی، سیول، واشنگٹن  ڈی سی اور ٹوکیو میں حکام اس ضمن میں تفصیلات کا تجزیہ کر رہے ہیں۔

شمالی کوریا نے آخری میزائل کا 18 دسمبر کو مشرقی سمندر میں تجربہ ہواسونگ۔ 18 ٹھوس ایندھن والے بین البراعظمی بیلسٹک میزائل کو داغ کر کیا تھا، اس سے قبل 11 نومبر اور 14 نومبر کو شمالی کوریا نے انٹرمیڈیٹ بیلسٹک میزائل کے لیے نئے ٹھوس ایندھن کے انجنوں کا تجربہ کیا تھا۔

تازہ تجربے کا وقت تشویشناک ہے

شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ اُن نے گزشتہ ہفتے جنوبی کوریا کو اپنا ’بنیادی دشمن‘ قرار دیتے ہوئے متنبہ کیا تھا کہ وہ اس ہمسایہ ملک کو نیست و نابود کرنے سے دریغ نہیں کریں گے۔

’تاریخی وقت آخرکار آ گیا ہے جب ہمیں ڈیموکریٹک پیپلز ریپبلک آف کوریا کے خلاف سب سے زیادہ مخالف ریاست کے طور پر بیان کرنا چاہیے جسے جمہوریہ کوریا کہا جاتا ہے۔‘

تجزیہ کاروں نے کہا کہ میزائل کے اس تازہ ترین تجربے کا وقت تشویشناک قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ تجربہ محض ایک امتحان سے زیادہ نہیں ہے۔ سیول کی ایوا یونیورسٹی کے پروفیسر لیف ایرک ایزلی کے مطابق یہ کم جونگ اُن کی حکومت کی جانب سے جنوبی کوریا مخالف جنگی بیان بازی میں اضافے کے فوراً بعد اور شمالی کوریا کے وزیر خارجہ کے روس کے دورے سے عین قبل ہوا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp