انتخابات 2024: انتخابی نشان کیسے الاٹ ہوتے ہیں؟

پیر 15 جنوری 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

سپریم کورٹ آف پاکستان کےحالیہ فیصلے کی روشنی میں پاکستان تحریک انصاف کے امیدواران کو بلے کی بجائے مختلف انتخابی نشان الاٹ کیے گئے ہیں۔

چمٹا، بینگن، چارپائی، بوتل اور کتنے ہی دلچسپ اور معنی خیز نشان ہیں جو ان نوزائیدہ آزاد امیدواران کو آخری وقت میں الاٹ کیے گئے لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ  آخر یہ انتخابی نشان الاٹ کیسے کیے جاتے ہیں اور ان کا طریقہ کار کیا ہوتا ہے؟

انتخابی نشانات کا انتخاب کیسے ہوتا ہے؟

پاکستان کے انتخابی قوانین کی شق 214 سے 218 تک اس حوالے سے مکمل وضاحت موجود ہے۔ جس کے مطابق الیکشن کمیشن آف پاکستان ایسے انتخابی نشانات کی فہرست رکھنے کا ذمہ دار ہے جو واضح طور پر ایک دوسرے سے مختلف دکھائی دیتے ہوں۔ بعد ازاں یہ انتخابی نشانات سیاسی جماعتوں اور انتخابات میں حصہ لینے والے امیدواران کو الاٹ جاتے ہیں۔

سابق سیکریٹری الیکشن کمیشن کنور دلشاد کے مطابق الیکشن کمیشن اس فہرست کو ہر کچھ عرصے کے بعد اپڈیٹ بھی کرتا رہتا ہے جس سے معروف چیزیں یا نئی ایجادات بھی اس فہرست میں شامل ہوجاتی ہیں۔ جیسے اب لیپ ٹاپ یا موبائل فون بھی اس فہرست میں شامل ہیں جو آج سے چالیس، پچاس برس پہلے نہیں تھے۔

 انتخابی نشان لینے کا طریقہ کار

الیکشن کمیشن کے پاس تمام رجسٹرڈ سیاسی جماعتیں اپنی مرضی کے نشان لینے کے لیے درخواست جمع کراتی ہیں۔ جس میں ترجیحی بنیادوں پر سیاسی جماعتیں گزشتہ انتخابات میں لیے ہوئے نشان کا مطالبہ کر سکتی ہیں اور اسے ترجیح بھی دی جاتی ہے۔

پارلیمانی پارٹیوں  کو ترجیح

انتخابی قوانین کے مطابق گزشتہ انتخابات میں حصہ لے کر پارلیمان میں جگہ بنانے والی سیاسی جماعتوں کو انتخابی نشان کے معاملے میں ترجیح دی جاتی ہے۔ یعنی اگر کوئی نشان نئی سیاسی جماعت نے طلب کیا ہو اور وہی نشان پہلے سے انتخابات لڑنے والی سیاسی جماعت بھی مانگے تو پرانی سیاسی جماعت کو ترجیح دی جائے گی اور اگر دونوں جماعتیں پہلے سے انتخابی میدان میں اپنی شناخت رکھتی ہوں تو جس جماعت کی پارلیمان میں زیادہ نشستیں رہی ہوں تو اسے ترجیحی بنیادوں پر اس کا طلب کردہ نشان الاٹ کیا جاتا ہے۔

اسی طرح زیادہ سے کم سیٹوں والی جماعتوں کو نشانات الاٹ کیے جاتے ہیں اور اس معاملے میں بھی اگر دو یا زیادہ جماعتوں کا پلڑا برابر ہو تو پھر ڈرا سے فیصلہ کیا جاسکتا ہے۔

پہلے سیاسی جماعت پھر آزاد اُمیدواران

سابق سیکریٹری الیکشن کمیشن کے مطابق آزاد امیدواران کو وہ انتخابی نشان الاٹ ہوتے ہیں جو کسی سیاسی جماعت نے حاصل نہیں کیے ہوتے۔ الیکشن کمیشن کی جاری کردہ فہرست کے مطابق 150 کے لگ بھگ سیاسی جماعتوں کو انتخابی نشانات الاٹ کیے گئے ہیں۔ جب کہ باقی ماندہ آزاد اُمیدواران کے لیے 174 نشانات کی فہرست بھی الگ سے جاری کی گئی تھی۔

عموماً سیاسی جماعتیں معروف نشانات پہلے ہی لے لیتی ہیں اور اس کے بعد بچ جانے والے نشانات آزاد حیثیت میں الیکشن لڑنے والوں کے حصے میں آتے ہیں۔

آزاد اُمیدواران ریٹرنگ آفیسر کو اپنی مرضی کے نشان کی درخواست دیتے ہیں جس میں بھی پہلے درخواست دینے والوں کو ان کی مرضی کا نشان الاٹ کر دیا جاتا ہے۔ اگر کوئی امیدوار ایسا نشان مانگے جو پہلے ہی کسی دوسرے اُمیدوار کو الاٹ کیا جا چکا ہو تو پھر ریٹرنگ آفیسر اُمیدوار کو باقی ماندہ نشانات کا چارٹ دکھا دیتا ہے جس میں سے اُمیدوار اپنی مرضی کے نشان کا انتخاب کر لیتے ہیں۔

دلچسپ انتخابی نشانات کا قصہ

کنور دلشاد کے بقول اب چونکہ تحریک انصاف کے اُمیدواران کا آخری وقت تک فیصلہ نہیں ہوا تھا کہ وہ پارٹی کے پلیٹ فارم سے لڑیں گے یا بطور آزاد اُمیدوار۔ اس لیے بیشتر نشانات پہلے ہی آزاد اُمیدواران نے لے لیے تھے۔ اس کے بعد چونکہ تحریک انصاف کے اُمیدواران نے آخری وقت میں اپنے نشانات کا انتخاب کیا اور نشانات الاٹ کرنے کا صوابدیدی اختیار بھی ریٹرننگ افسران کے پاس ہے اس لیے بعض کو دلچسپ نشانات ملے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp