ایران نے عراق میں اسرائیلی خفیہ ایجنسی ‘موساد’ کا ہیڈکوارٹر تباہ کردیا

منگل 16 جنوری 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

ایران کے پاسداران انقلاب نے شام اور عراق کے خود مختار علاقے کردستان میں دہشت گردوں کے متعدد ٹھکانوں پر میزائل حملے کیے ہیں۔ ایران کی سرکاری خبر رساں ایجنسی ارنا نے پاسداران انقلاب کے ایک بیان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ ان حملوں میں عراقی کردستان کے دارالحکومت اربیل میں ’ایک جاسوسی ہیڈکوارٹر‘ اور ’ایران مخالف دہشت گرد گروہوں کا ایک اجتماع‘ تباہ ہوا ہے۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ یہ حملہ ’دہشت گرد گروہوں کے حالیہ جرائم کے جواب میں تھا جنہوں نے کرمان اور رسک میں ہمارے پیارے ہم وطنوں کے ایک گروپ کو غیر منصفانہ طور پر شہید کیا تھا۔‘

عراقی کردستان کی سلامتی کونسل کے مطابق اس حملے میں 4 افراد ہلاک اور 6 زخمی ہوئے ہیں۔ کردستان ڈیموکریٹک پارٹی کا کہنا ہے کہ ہلاک ہونے والے متعدد شہریوں میں معروف کاروباری شخصیت پیشرو دیزائی بھی شامل ہیں۔

رپورٹ کے مطابق پاسداران انقلاب نے شام میں اہداف کو بیلسٹک میزائلوں سے بھی نشانہ بنایا، جن میں ’کمانڈروں اور حالیہ دہشت گردی کی کارروائیوں سے وابستہ اہم عناصر، خاص طور پر دولت اسلامیہ گروپ‘ کے جمع ہونے کے مقامات بھی شامل ہیں۔بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ شام پر یہ حملہ دہشت گرد گروہوں کے حالیہ حملوں کے جواب میں کیا گیا ہے جن میں جنوبی شہروں کرمان اور رسک میں ایرانی ہلاک ہوئے تھے۔

امریکا نے ان حملوں کی مذمت کرتے ہوئے ان حملوں کو ’لاپرواہی‘ قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکا اربیل میں ایران کے حملوں کی شدید مذمت کرتا ہے اور ہلاک ہونے والوں کے اہل خانہ سے تعزیت کا اظہار کرتا ہے۔ امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے ایک بیان میں کہا کہ ہم ایران کے لاپرواہ میزائل حملوں کی مخالفت کرتے ہیں جو عراق کے استحکام کو نقصان پہنچاتے ہیں۔

سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کا کہنا ہے کہ حلب اور اس کے دیہی علاقوں میں دھماکوں کی آوازیں سنی گئیں جہاں بحیرہ روم کی سمت سے آنے والے کم از کم 4 میزائل گرے۔ 3 جنوری کو کرمان میں پاسداران انقلاب کے جنرل قاسم سلیمانی کے مقبرے کے قریب جمع ہونے والے ہجوم پر خودکش بمباروں نے حملہ کیا تھا جس میں قریباً 90 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ اس حملے کی ذمہ داری بعد میں داعش نے قبول کی تھی۔

ایران کا کہنا ہے کہ شام میں ہونے والا حملہ رواں ماہ ایران میں ہونے والے 2 خودکش بم دھماکوں کا بدلہ ہے۔ دسمبر میں راسک میں ایک پولیس اسٹیشن پر ہونے والے حملے میں کم از کم 11 ایرانی پولیس اہلکار ہلاک ہو گئے تھے۔ جہادی گروپ جیش العدل (آرمی آف جسٹس)، جسے 2012 میں تشکیل دیا گیا تھا اور جسے ایران نے ’دہشت گرد‘ گروپ کے طور پر بلیک لسٹ کیا ہے، نے اس کی ذمہ داری قبول کی ہے۔

ایران کی خبر رساں ایجنسی ارنا کے مطابق پاسداران انقلاب نے یہ بھی کہا ہے کہ اس نے عراق کے خود مختار کردستان علاقے میں اسرائیل کے مبینہ ’جاسوسی ہیڈکوارٹرز‘ کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ بیان میں اسرائیل کی خفیہ تنظیم موساد کا نام لیا گیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ یہ ہیڈکوارٹر خطے میں جاسوسی کی کارروائیوں اور دہشت گردی کی کارروائیوں کی منصوبہ بندی کے مرکز کے طور پر کام کرتا تھا۔

پاسداران انقلاب کا کہنا ہے کہ یہ حملہ ایران پر حالیہ حملوں اور ایران سے وابستہ گروہوں کے ’مزاحمت کے محور‘ کے جواب میں کیا گیا ہے، جنہوں نے غزہ میں اسرائیل کی جنگ سے پھیلنے والے تشدد کے بارے میں خدشات کا اظہار کیا ہے۔ اسرائیل اور فلسطینی گروپ حماس کے درمیان جنگ کے دوران علاقائی کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے، جس میں لبنان، عراق، شام اور یمن میں ایران کے حمایت یافتہ مسلح گروہ شامل ہیں۔

مارچ 2022 میں پاسداران انقلاب نے اربیل میں میزائل حملے کیے تھے، جس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ اس نے اپنے روایتی دشمن اسرائیل کے ’اسٹریٹجک سینٹر‘ کو نشانہ بنایا تھا۔ 25 دسمبر کو ایران نے کہا تھا کہ اسرائیلی حملے میں پاسداران انقلاب کے سینئر کمانڈر رازی موسوی ہلاک ہو گئے تھے۔

8 جنوری کو اسرائیل نے لبنان میں ایران کی حمایت یافتہ حزب اللہ گروپ کے ایک اعلی کمانڈر وسام حسن طویل کو ہلاک کر دیا تھا۔ ان کی موت بیروت پر اسرائیلی میزائل حملے میں حماس کے ایک سینئر رہنما صالح العروری کی ہلاکت کے فوراً بعد ہوئی ہے جسے ایران کی بھی حمایت حاصل ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp