چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو نے کہا کہ کوشش کی جارہی تھی کہ پاکستان میں ون یونٹ نافذ کر دیا جائے، ہم نے ون یونٹ قائم کرنے کی سازش کو ناکام بنایا۔ پیپلز پارٹی نے ان تمام قوتوں کا مقابلہ کیا جو عوام کے حق پر ڈاکا مارنا چاہتی تھیں، کیونکہ پیپلزپارٹی جمہورت پر یقین رکھتی ہے۔
پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے نوڈیرو میں کارکنان اور عہدیداران کے اعزاز میں دیے گئے ظہرانے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ان کو اندازہ نہیں کہ اسلام آباد میں کیے جانے والے فیصلوں کا عوام پر کیا اثر ہوتا ہے، ان کو فکر ہی نہیں ہے کہ عوام کتنی تکلیف میں ہے۔ ایک طرف معاشی بحران اور دوسری طرف سیاسی بحران ہے۔
مزید پڑھیں
بلاول بھٹو نے ملک میں بڑھتی دہشتگردی کو افغانستان سے جوڑتے ہوئے کہا کہ دہشت گرد ایک بار پھر سر اٹھا رہے ہیں، ان دہشت گرد تنظیموں نے بینظیر بھٹو کو شہید کیا، آرمی پبلک اسکول پر حملہ کیا۔ پیپلز پارٹی اور جیالوں نے مل کر اس دہشتگردی کا مقابلہ کیا اور آگے بھی کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ دہشتگردی جو سر اٹھا رہی ہے اس سر کو کاٹ دیں گے، لیکن افسوس اس بات کا ہے کہ افغانستان پر پالیسی بناتے ہوئے سوچا ہی نہیں کہ پاکستان کو کتنا نقصان ہوگا، ہم کابل جا کر چائے پیتے رہے یہ سوچا ہی نہیں کہ اس کا بوجھ پاکستان کو اٹھانا پڑے گا۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ ان حالات میں سیاست دانوں اور سیاسی جماعتوں سے کون مطمئن ہوگا، ملکی تاریخ میں اس طرح کا معاشی بحران پہلے کبھی نہیں دیکھا، یہ گالی گلوچ کی سیاست سے شروع ہو کر ذاتی دشمنی کی سیاست پر پہنچ گئے ہیں۔ ان فیصلوں کی وجہ سے پاکستان میں تاریخی مہنگائی ہوئی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر 8 فروری کو ایک بار پھر اسی شخص کو چوتھی بار وزیر اعظم منتخب کیا جاتا ہے تو اس کا نقصان عوام اٹھائے گی، آپ لوگوں نے میرے ساتھ مل کر اس کے خلاف آواز اٹھانی ہے۔ ہم نے مل کر ایسی حکومت بنانی ہے جوعوام کی حکومت ہو، عام آدمی کی حکومت ہو اور کسانوں کی حکومت ہوگی۔