ایران کی جانب سے پاکستانی حدود کی بلا اشتعال خلاف ورزی اور حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے دفتر خارجہ پاکستان نے ایرانی ناظم الامور کو طلب کیا اور کہا کہ پاکستان ایران کی جانب سے اپنی حدود کی بلا اشتعال خلاف ورزی کی مذمت کرتا ہے جس کے سنگین نتائج ہوسکتے ہیں۔
گزشتہ رات ایران نے پاکستانی حدود کی خلاف ورزی کرتے ہوئے پنجگور سے تقریباً 60 کلومیٹر دور تحصیل کلگ میں کوہ سبز نامی گاؤں کی ایک مسجد اور اس سے ملحقہ گھروں کو میزائل حملوں میں نشانہ بنایا گیا۔ ایران کی سرحد سے بلوچستان میں میزائل اور راکٹ داغے گئے۔
دفتر خارجہ کے مطابق اس حملے کے نتیجے میں ادریس نامی شخص کی 2 بچیاں جاں بحق ہو گئیں، جن کی عمریں 8 اور 12 سال تھیں، جبکہ 3 بچے بری طرح زخمی ہوگئے۔ ایران نے دعویٰ کیا ہے کہ پاکستان میں موجود جیش العدل کے ہیڈ کوارٹر کو ڈرون اور میزائلوں سے تباہ کردیا گیا ہے۔
ایران کے مطابق سبز کوہ جیش العدل کے سیکنڈ ان کمانڈ ملا ہاشم کا علاقہ ہے جو 2018 میں پنجگور سے ملحقہ ایرانی علاقے سراوان میں ایرانی فورسز کے ساتھ جھڑپ میں مارا گیا۔ پاکستان میں نام نہاد جیش العدل دہشت گرد گروپ کے 2 اہم ہیڈکوارٹرز کو نشانہ بنائے جانے کا دعویٰ کیا گیا۔
پاکستان نے موقف اپنایا ہے کہ ایران کی جانب سے ایسا کرنا تشویشناک ہے کیونکہ کہ یہ غیر قانونی عمل پاکستان اور ایران کے درمیان رابطے کے متعدد چینلز کے موجود ہونے کے باوجود ہوا ہے۔ پاکستان کی جانب سے پہلے ہی تہران میں ایرانی وزارت خارجہ میں متعلقہ سینئر عہدیدار کے پاس شدید احتجاج درج کرایا جا چکا ہے۔
مزید برآں، ایرانی ناظم الامور کو وزارت خارجہ میں بلایا گیا ہے تاکہ وہ پاکستان کی خودمختاری کی اس صریح خلاف ورزی کی شدید مذمت کریں کیونکہ اس کے نتائج کی ذمہ داری پوری طرح سے ایران پر عائد ہوگی۔
پاکستان نے ہمیشہ کہا ہے کہ دہشت گردی خطے کے تمام ممالک کے لیے مشترکہ خطرہ ہے جس کے لیے مربوط کارروائی کی ضرورت ہے۔ اس طرح کی یکطرفہ کارروائیاں اچھے ہمسایہ تعلقات کے مطابق نہیں ہیں اور یہ دو طرفہ اعتماد اور اعتماد کو شدید نقصان پہنچائے جانے کے مترادف ہے۔