پابندی کے بعد عثمان خواجہ کے جوتے کہاں پہنچ گئے؟

بدھ 17 جنوری 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

37 سالہ آسٹریلین بلے باز عثمان خواجہ گزشتہ برس دسمبر میں پاکستان کیخلاف ٹیسٹ میچ میں فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کے نعرے سے مزین جوتے پہننا چاہتے تھے لیکن کرکٹ آسٹریلیا کی حمایت کے باوجود انٹرنیشنل کرکٹ کونسل نے انہیں ایسا کرنے کی اجازت نہیں دی۔

باکسنگ ڈے ٹیسٹ میچ میں عثمان خواجہ کو آئی سی سی نے بازو پر سیاہ پٹی باندھنے پر بھی سرزنش کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ امن کی فاختہ کے استعارے پر مبنی آرٹ ورک والے جوتے پہن کر بھی کرکٹ میدان میں نہیں اتر سکتے۔

’دوہرے معیار‘ روا رکھنے پر عالمی کرکٹ کونسل کیخلاف تنقید کرتے ہوئے عثمان خواجہ نے حال ہی میں ٹی شرٹس کی ایک لائن جاری کی ہے، جس سے حاصل ہونے والی رقم یونیسیف چلڈرن آف غزہ کی اپیل کو بھیجی جائے گی۔

’میں الیکٹرک وکی کے ساتھ مل کر آپ کے لیے لایا ہوں فریڈم اینڈ ایکوالٹی ٹی شرٹس۔‘  پاکستانی نژاد آسٹریلین اوپننگ بلے باز عثمان خواجہ نے ایکس اور انسٹاگرام پر اپنے 10 لاکھ سے زائد فالوورز کے لیے ایک پوسٹ میں بتایا ہے کہ ان ٹی شرٹس کی فروخت کا تمام منافع ‘یونیسیف چلڈرن آف غزہ’ کی اپیل کو عطیہ کیا جائے گا۔

’وہ لوگ جو قوت خرید رکھتے ہیں براہ کرم ان لوگوں کی مدد کے لیے جو جدوجہد کر رہے ہیں اسے خریدیں، اور یہ پیغام آگے بڑھائیں۔‘

کرکٹ آسٹریلیا نے آئی سی سی کی جانب سے عثمان خواجہ کو غزہ کے انسانی المیہ کو اجاگر کرتے نعروں والے  جوتے پہننے پر عائد پابندی پر اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ ہم اپنے کھلاڑیوں کے ذاتی رائے کے اظہار کے حق کی حمایت کرتے ہیں۔ ’لیکن آئی سی سی کے پاس ایسے قوانین ہیں جو ذاتی پیغامات کی نمائش پر پابندی لگاتے ہیں جس کی ہم توقع کرتے ہیں کہ کھلاڑی برقرار رکھیں گے۔‘

غزہ کی جنگ سے متعلق مسائل پر اپنا موقف عوام تک پہنچانے کے لیے آسٹریلوی اوپنر عثمان خواجہ نے مزاحمت جاری رکھی ہوئی ہے، اور اسی سلسلہ میں ایک ٹی شرٹ جاری کی گئی ہے جس پر ان کے اسی جوتوں کی جوڑی کی تصویر ہے، جسے ٹیسٹ کرکٹ میں پہننے پر پابندی عائد کردی گئی تھی۔

خواجہ کو گزشتہ ماہ ٹریننگ کے دوران جوتے پہنے دیکھا گیا تھا جس پر نعرے درج تھے ’تمام زندگیاں برابر ہیں’ اور ’آزادی ایک انسانی حق ہے‘ جو فلسطین میں جاری تنازعہ کا پس منظر رکھتے تھے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp