ایران کی جانب سے گزشتہ روز فضائی حدود کی خلاف ورزی کرتے ہوئے بلوچستان میں میزائل حملے کیے گئے جس پر پاکستان نے جوابی کرتے ہوئے ایران کے اندر بلوچ دہشتگردوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیا، اور ایران سے تمام سفارتی تعلقات بھی ختم کردیے گئے۔ اس صورتحال پر پاکستان میں تمام سیاسی جماعتوں بھی متحد ہوگئیں اور پاک فوج کی جوابی کارروائی کو سراہا۔
پاکستان تحریک انصاف کا ردعمل
پاکستان کی جانب سے اپنے دفاع میں ایران کی حدود میں دہشت گردوں کے ٹھکانوں پر جوابی کارروائی کے معاملہ پر پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ ایرانی حدود میں دہشتگردوں کے ٹھکانوں پر افواجِ پاکستان کے فضائی حملے پاکستان کی دفاعی افواج کا حق اور پاکستان کی سالمیت و خودمختاری کے لیے ناگزیر ضرورت ہے۔
ترجمان پاکستان تحریک انصاف نے کہا کہ پاکستان کی خودمختاری، سالمیت اور سلامتی سب سے مقدّم اور ناقابلِ تسخیر و مفاہمت ہے، پاکستان کسی بھی بیرونی جارحیّت کا موزوں ترین انداز میں جواب دینے کا مکمل حق محفوظ رکھتا ہے۔
مزید پڑھیں
’پاکستان تحریک انصاف قومی وقار اور ملکی سلامتی و سالمیت پر کسی قسم کا سمجھوتہ کیے بغیر بیرونی اقوام خصوصاً ہمسایہ ممالک سے باہمی امن و احترام پر مبنی تعلّقات کی علمبردار رہی ہے، بانی چیئرمین عمران خان کے ویژن اور سیاسی فلسفے کی رو سے تنازعات کے مؤثر اور دیرپا حل کے لیے تصادم کی بجائے باہمی روابط اور گفت و شنید ہی کو موزوں ترین اور مہذّب راستہ سمجھتے ہیں‘۔
انہوں نے کہا کہ امید ہے کہ ایران سرکار معاملات کو مزید تلخیوں اور کشیدگی کی جانب لے جانے کے بجائے ذمہ داری کا مظاہرہ کرے گی اور جارحیّت پر اصرار کے بجائے امن کو مقدّم رکھا جائے گا، دہشتگردی سمیت تمام توجّہ طلب امور پر معاملات کو دوطرفہ سرکاری اور سفارتی اسباب و ذرائع سے حل کیا جانا چاہئے اور علاقائی امن و سلامتی کو ترجیح دی جانی چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ کسی بھی نوعیّت کی بیرونی جارحیّت کے مقابلے یا تدارک کے لیے پاکستان تحریک انصاف پوری طرح اپنی دفاعی افواج کے ساتھ کھڑی ہے۔
صدر مملکت عارف علوی
صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے ایرانی جارحیت کی مذمت اور جوابی کارروائی پر پاک فوج کو سراہتے ہوئے کہا کہ پاکستان اپنی قومی سلامتی و علاقائی سالمیت پر سمجھوتہ نہیں کرے گا، پاکستان اپنی سرزمین کے دفاع کے لیے تمام ضروری اقدامات کرے گا۔
ایران کے سیستان و بلوچستان صوبے میں پاکستان کی کارروائی پر بیان دیتے ہوئے صدر مملکت عارف علوی نے ایرانی شہریوں کو جانی نقصان سے بچاتے ہوئے دہشت گردوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنانے پر مسلح افواج کی پیشہ وارانہ مہارت کی تعریف کی۔
صدر مملکت نے کہا کہ دہشت گردی ایک مشترکہ چیلنج ہیں، خاتمے کے لیے عالمی کوششوں کی ضرورت ہے، پاکستان تمام ریاستوں کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کا مکمل احترام کرتا ہے۔ پاکستان دیگر ممالک سے بھی یہی توقع رکھتا ہے کہ وہ بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی نہ کریں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان اور ایران برادر ممالک ہیں، مسائل کو مذاکرات اور باہمی مشاورت سے حل کرنے کی ضرورت ہے۔
سابق وزیر اعظم شہباز شریف
سابق وزیر اعظم اور صدر مسلم لیگ ن شہباز شریف نے دہشتگردوں کے خلاف سیستان میں انٹیلی جنس بیسڈ کامیاب کارروائی پر پاک فوج کو خراج تحسین پیش کیا، اور کہا کہ پاکستان اپنی خود مختاری، سلامتی اور تحفظ پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گا، دہشتگردی کیخلاف کارروائی کرنے والی ٹیم کو سلام پیش کرتا ہوں۔
Pakistan’s territorial integrity and the well-being of our citizens are paramount. Pakistan has taken fitting diplomatic and military steps for peace and security. We seek peace between our two neighbourly countries but reserve the right to defend ourselves. The nation salutes…
— Shehbaz Sharif (@CMShehbaz) January 18, 2024
انہوں نے کہا کہ حکومتی عملداری سے محروم علاقے میں کارروائی دہشتگردی کے خاتمے کے لیے اہم ہے، دہشتگرد مشترکہ دشمن ہیں، علاقائی اور عالمی سطح پر تعاون ضروری ہے۔ پاکستان اپنی خود مختاری، سلامتی اور تحفظ پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گا۔
’دہشتگردی کے خاتمے کے لیے مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے‘۔
سابق وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری
سابق وزیر خارجہ اور چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ایران کو معلوم ہے کہ پاکستان کے پاس وہ تمام اختیارات اور ہتھیار موجود ہیں جس سے ہم اپنا دفاع کرسکتے ہیں اور ہم اپنا دفاع کرنا جانتے ہیں۔ کوئی کسی خوش فہمی میں نہ رہے کہ پاکستان ایسے معاملوں پر جوابی کارروائی نہیں کرے گا۔
انہوں نے کہا لیکن میں امید کرتا ہوں کہ حالات اس نہج پر نہیں پہنچیں گے کہ ہمیں یہ سب کرنا پڑے، ہمیں ملکر ایک دوسرے کو سننا چاہیے اور شکایات کو دور کرنا چاہیے۔
سابق وزیر دفاع خواجہ آصف
خواجہ آصف نے کہا کہ ہمارے دور میں ایران کے ساتھ بڑے اچھے تعلقات تھے، کوشش کرنی چاہیے ایران سے تعلقات مزید خراب نہ ہوں۔ یہ یاد رکھنے کی ضرورت ہے کہ سعودی عرب اور ایران تنازع کے حل کے لیے پاکستان نے بھرپور کردار ادا کیا تھا۔
سابق وفاقی وزیر شیری رحمان
سابق وفاقی وزیر اور رہنما پاکستان پیپلز پارٹی شیری رحمان نے کہا کہ ایران نے عالمی قوانین کی خلاف ورزی کی ہے، ہم ہاتھ پر ہاتھ رکھ کر نہیں بیٹھ سکتے تھے۔ لیکن یہ بات سب سے اہم ہے کہ ایران امن کا ہاتھ بڑھائے گا تو پاکستان پیچھے نہیں رہے گا۔
امیر جماعت اسلامی سراج الحق
امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا کہ ایران کا پاکستان پر حملہ افسوسناک اور ناقابل قبول ہے، دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی سے علاقائی صورتحال مزید خراب ہوگی، دشمن اس سے فائدہ اٹھانے اور حالات کو بگاڑنے کی کوشش کرے گا۔
ایران کا پاکستان پر حملہ افسوسناک اور ناقابل قبول ہے۔ دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی سے علاقائی صورتحال مزید خراب ہوگی، دشمن اس سے فائدہ اٹھانے اور حالات کو بگاڑنے کی کوشش کرے گا۔
ایسے وقت میں جب مسلم دنیا کو اسرائیل کے مقابلے میں متحد ہونا چاہیے، ایسا اقدام ناقابل فہم ہے، اس آپسی…— Siraj ul Haq (@SirajOfficial) January 17, 2024
انہوں نے کہا کہ ایسے وقت میں جب مسلم دنیا کو اسرائیل کے مقابلے میں متحد ہونا چاہیے، ایسا اقدام ناقابل فہم ہے، اس آپسی تفریق سے اسرائیل کو شہ ملے گی۔ مسائل حل کرنے کا بہترین راستہ مذاکرات ہیں۔
صدر استحکام پاکستان پارٹی عبد العلیم خان
صدر استحکام پاکستان پارٹی عبدالعلیم خان نے کہا کہ ایران نے کھلم کھلا عالمی اصولوں کی خلاف ورزی کی جس کو پاکستان نظر انداز نہیں کرسکتا۔ پاکستان کا فوری اور بھرپور جواب خوش آئند ہے، ایران کو ہٹ دھرمی کے بجائے اپنی غلطی تسلیم کرنا ہوگی۔
ایران نے کھلم کھلا عالمی اصولوں کی خلاف ورزی کی جس کو پاکستان نظر انداز نہیں کر سکتا۔پاکستان کا فوری اور بھرپور جواب خوش آئند ہے، ایران کو ہٹ دھرمی کی بجائےاپنی غلطی تسلیم کرنا ہوگی۔معصوم اور نہتے شہریوں کو نشانہ بنانا دشمن کا وطیرہ اور عالمی اصولوں کی خلاف ورزی ہے، ایران سے…
— Abdul Aleem Khan (@abdul_aleemkhan) January 18, 2024
انہوں نے کہا کہ معصوم اور نہتے شہریوں کو نشانہ بنانا دشمن کا وطیرہ اور عالمی اصولوں کی خلاف ورزی ہے، ایران سے ایسی توقع نہیں تھی۔ پاکستان ہمیشہ سے امن کا خواہاں رہا ہے اور خطے میں امن چاہتا ہے۔ ملک محفوظ ہاتھوں میں ہے، افواج پاکستان کی صلاحیتوں پر کسی کو کوئی شک نہیں ہے۔