ملک بھر میں ہونے والے عام انتخابات میں 20 دنوں کا وقت رہ گیا ہے، انتخابات سے چند دن قبل ایران نے پاکستانی حدود کی خلاف ورزی کرتے ہوئے پنجگور سے تقریباً 60 کلومیٹر دُور تحصیل کلگ میں کوہ سبز نامی گاؤں کی ایک مسجد اور اس سے ملحقہ گھروں کو میزائل حملہ کیا تھا، جس میں 2 بچیاں جاں بحق ہوگئیں جبکہ 3 بچے بُری طرح زخمی ہوگئے۔ ایران نے دعویٰ کیا تھا کہ پاکستان میں موجود جیش العدل کے ہیڈ کوارٹر کو ڈرون اور میزائلوں سے تباہ کردیا گیا ہے۔
جواب میں آج پاکستان کی جانب سے ’آپریشن مرگ بر سرمچار‘ کا آغاز کر دیا گیا ہے، اور ایران کے صوبہ سیستان و بلوچستان میں دہشت گردوں کے ٹھکانوں کے خلاف انتہائی مربوط اور خاص طور پر ٹارگیٹیڈ فوجی حملہ کیا جس میں 7 دہشت گرد مارے گئے۔
ایران کے حملے کے بعد پاکستان میں کشیدگی بڑھ گئی ہے، وی نیوز نے مختلف تجزیہ کاروں سے گفتگو کی اور ان سے یہ جاننے کی کوشش کی کہ کیا ایسے حالات میں ملک بھر میں عام انتخابات کا انعقاد ممکن ہے؟
پاکستان میں کسی بھی وقت کچھ بھی ہو سکتا ہے، انصار عباسی
وی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے سینئر تجزیہ کار انصار عباسی نے کہا کہ ویسے تو پاکستان میں کسی بھی وقت کچھ بھی ہو سکتا ہے، کسی بھی وقت حالات بدل سکتے ہیں اور انتخابات کیا سب کچھ تاخیر کا شکار ہو سکتا ہے، جس وقت تک انتخابات کا دن نہیں آ جاتا، لوگ ووٹ ڈالنا نہیں شروع کر دیتے تو اس وقت تک یہ نہیں کہا جا سکتا کہ انتخابات میں تاخیر ہوگی یا نہیں، میرے خیال میں پاک ایران جو حالیہ معاملہ ہوا ہے شاید اس کی وجہ سے انتخابات میں تاخیر نہ ہو۔
کشیدگی زیادہ آگے جاتی نظر نہیں آ رہی
انصار عباسی نے کہا کہ پاکستان اور ایران کے درمیان کشیدگی زیادہ آگے جاتی نظر نہیں آرہی، ایران نے پہلے ایئر اسٹرائیک کی بعد ازاں پاکستان نے اس کا جواب دیا، اب اس کے بعد شاید یہ معاملہ مزید آگے نہیں جائے گا، لیکن اگر فرض کریں یہ معاملہ آگے جاتا ہے تو ٹینشن بڑھ جائے گی، اور پھر اگر ایران کوئی حملہ کر دیتا ہے اور پاکستان جواب دیتا ہے تو پھر ظاہر ہے انتخابات کا انعقاد وقت پر ناممکن ہو جائے گا، لیکن میرا نہیں خیال ہے کہ یہ مسئلہ پاکستان اور ایران بہت جلد حل کر لیں گے، اب حالات آہستہ آہستہ بہتر ہوں گے اور انتخابات وقت پر ہوں گے۔
پاک ایران کشیدگی بارڈر پر ہونے والی لڑائی کے جیسی ہے، امتیاز عالم
سینیئر تجزیہ کار امتیاز عالم نے کہا کہ پاکستان اور ایران کے درمیان ہونے والی کشیدگی ایک بارڈر پر ہونے والی لڑائی کے جیسی ہے، اول تو یہ کشیدگی ہونی ہی نہیں چاہیے تھی، اور اگر شروع ہو گئے ہے تو اسے فوری طور پر ختم ہونا چاہیے، اگر یہ کشیدگی مزید نہیں بڑھتی تو عام انتخابات کا انعقاد وقت پر ہونا یقینی ہے، سپریم کورٹ اور دیگر ادارے بھی وقت پر انتخابات کے انعقاد کے لیے کوشاں ہیں، میرے خیال میں انتخابات میں تاخیر نہیں ہو سکتی ہے۔
خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں امن و امان کی صورتحال پہلے جیسی ہی ہے
امتیاز عالم نے کہا کہ اس وقت بھی عام انتخابات کے انعقاد میں کافی تاخیر ہو چکی ہے، آئینی طور پر گزشتہ سال نومبر سے پہلے انتخابات کا انعقاد ہو جانا چاہیے تھا، اب مزید تاخیر کا کوئی جواز نہیں بنتا، خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں امن و امان کی صورتحال پہلے جیسی ہی ہے، ایسی صورتحال میں ماضی میں ہی انتخابات ہو چکی ہیں، ان لوگوں کی نشان دہی کرنی چاہیے جو انتخابات میں تاخیر کا جواز پیش کر رہے ہیں اور انتخابات کا انعقاد نہیں چاہتے، اس سب کے پیچھے ہو سکتا ہے کہ ہمارا دشمن ہو جو ہمیں آگے جاتا نہیں دیکھنا چاہتا۔
حالیہ کشیدگی کے بعد انتخابات کا وقت پر انعقاد مشکل نظر آ رہا ہے، احمد ولید
Related Posts
سینیئر تجزیہ کار احمد ولید نے وی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے اپنے پڑوسیوں کے ساتھ اچھے سرحدی تعلقات نہیں ہیں، حالیہ کشیدگی کے بعد انتخابات کا وقت پر انعقاد مشکل نظر آ رہا ہے، سیاسی جماعت کے سربراہ مولانا فضل الرحمان پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ اس وقت الیکشن زیادہ ضروری نہیں ہیں، الیکشن میں تاخیر ہو سکتی ہے، ملک میں امن و امان کی صورتحال انتخابات کے لیے موضوع نہیں ہے اس لیے انتخابات میں کچھ تاخیر کی جائے۔
احمد ولید کے مطابق خیبرپختونخوا کے گورنر بھی کہ چکے ہیں انتخابات کچھ عرصے کے لیے ملتوی کیے جائیں کیونکہ امن و امان کی موجودہ صورتحال میں امیدواروں کے لیے الیکشن مہم چلانا اور لوگوں کے لیے بڑی تعداد میں نکل کر ووٹ کاسٹ کرنا مشکل نظر آ رہا ہے۔
حالیہ کشیدگی سے کافی چیزیں مُبہم ہو گئی ہیں
احمد ولید نے کہا کہ پاک ایران حالیہ کشیدگی سے کافی چیزیں مُبہم ہو گئی ہیں، کل نیشنل سیکیورٹی کونسل میٹنگ میں جو فیصلے کیے جائیں گے ان سے بہت کچھ واضح ہو گا کہ ملک کس طرف جا رہا ہے، اگر پاکستان اور ایران مذاکرات کے میز پر بیٹھ جائیں تو ہو سکتا ہے کہ الیکشن ہو جائیں، تاہم حالات اس وقت الیکشن کے لیے اچھے نہیں ہیں۔
جمہوری قوتیں انتخابات کا وقت پر انعقاد چاہتی ہیں تا کہ ملک سے عدم استحکام کی فضا ختم ہو سکے، معیشت کو پہنچایا گیا نقصان کم ہو سکے، پہلے افغانستان اور اب ایران کے ساتھ ہونے والی کشیدگی پر ملک کی تمام جماعتوں کو اعتماد میں لینا ہو گا پھر ہی انتخابات کا انعقاد ممکن ہو گا۔