پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی رہنما مسرت جمشید چیمہ نے کہا ہے کہ انہوں نے جیل میں بڑے مشکل دن دیکھے اور پھر انہیں پریس کانفرنس کے لیے جو کہا گیا تھا وہ انہوں نے کی لیکن بعد میں ان کا مطالبہ تھا کہ عمران خان کے خلاف وعدہ معاف گواہ بنو اور استحکام پاکستان پارٹی میں شمولیت اختیار کرلو تاہم اس بات سے انہوں نے انکار کردیا اور اب بھی پی ٹی آئی کا حصہ ہیں جس کی وجہ سے طویل عرصہ روپوشی میں گزارنا پڑا۔ انہوں نے بتایا کہ اسیری کے دن بہت مشکل تھے وہ جیل میں تسبیح پڑھتی رہتی تھیں یا پھر اپنی ڈائری میں کچھ لکھتی رہتی تھیں پھر انہیں پریس کانفرنس کر نے کے لیے کہا گیا جس کے دوران ہم نے سیاست چھوڑنے کا اعلان کیا لیکن ان کی ڈیمانڈز بہت زیادہ تھیں۔
سات آٹھ ماہ روپوش رہنے والی مسرت جمشید چیمہ اب منظر عام پر آچکی ہیں۔ وی نیوز کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ انہیں گلگت بلتستان ہاؤس اسلام آباد سے گرفتار کرکے اڈیالہ جیل میں رکھا گیا تھا جہاں ڈاکٹر شیریں مزاری بھی مقید تھیں۔ مزید تفصیلات ویڈیو رپورٹ میں :